اصل چیز عاجزی سے قرآنِ کریم کی تعلیم کو سمجھ کر اُس پر عمل کرنا ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ
اس زمانے میں تو ہم پر اللہ تعالیٰ کا یہ بڑا احسان ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہم پر احسان کرتے ہوئے اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھیجا ہے جنہوں نے ہمیں ظاہری احکام ہی نہیں بتائے بلکہ قرآنِ کریم کے گہرے حقائق و معارف ہمیں کھول کر بیان کر دئیے۔ وَآخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمْ (الجمعۃ: 4) کا فیض ہمیں پہنچایا ہے۔ پس اس خزانے سے ہمیں جواہرات جمع کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں دئیے۔ اور یہ اُس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک ہم اس سے حقیقی محبت کرنے والے نہیں بنیں گے۔ جماعت سے باہر مسلمانوں میں، دنیا میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کی قراءت بڑی اچھی ہے، انعامات حاصل کرتے ہیں، بڑی بڑی ریکارڈنگ کی کیسٹس اُن کی دنیا میں چلتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اچھی قراءت کرنے والوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جن کو قرآنِ کریم کے معانی اور مطالب کا نہیں پتہ۔ بلکہ بڑے بڑے علماء کو نہیں پتہ لگتا تبھی تو اسلام میں بہت عرصہ آیات کے ناسخ و منسوخ کا ایک مسئلہ چلتا رہا ہے اور پھر ابھی بھی بعض آیتوں کی ان کو سمجھ نہیں آتی جس میں ایک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کا مسئلہ بھی ہے۔ بہرحال یہ ان کے معانی و مطالب سے نا آشنا ہیں۔ اس بارے میں بڑی انذار کرنے والی ایک حدیث ہے جو حضرت عباسؓ بن عبد المطلب روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ زمانہ آنے والا ہے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے والے ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو ڈینگیں ماریں گے کہ ہم سے بڑا قاری کون ہے؟ ہم سے بڑا عالم کون ہے؟ پھر آپؐ نے صحابہؓ سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہیں ایسے لوگوں میں کوئی بھلائی والی بات دکھائی دیتی ہے؟ صحابہؓ نے عرض کیا: ہرگز نہیں۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ یہ لوگ تم میں سے اور اسی اُمّت میں سے ہی ہوں گے لیکن وہ دوزخ کی آگ کا ایندھن ہوں گے۔
پس اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بنانے والی اور اللہ تعالیٰ کا قرب دلانے والی اور دوزخ کی آگ سے بچانے والی اصل چیز عاجزی سے قرآنِ کریم کی تعلیم کو سمجھ کر اُس پر عمل کرنا ہے۔ اس کو پیشہ بنانا نہیں ہے بلکہ اس سے محبت کرنا ہے۔ اور آج ہم میں سے ہر احمدی کا یہ فرض ہے کہ اس پر توجہ دے۔ اس کے حصول کی کوشش کرے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 16؍ دسمبر 2011ء)
(مشکل الفاظ کے معانی: حقائق و معارف: سچائیاں، واضح بات۔ ناسخ و منسوخ: یہ عقیدہ کہ قرآن کریم کی بعض آیات نے دوسری آیات کے احکام کو ختم کر دیا ہے۔ ناآشنا: ناواقف۔ ڈینگیں مارنا: شیخی بگھارنا، بڑی بڑی باتیں کرنا۔)