عالمی جنگی حالات کے پیشِ نظر دعاؤں کی پُردرد تحریک
(۵؍اپریل ۲۰۲۴ء، اسلام آباد، ٹلفورڈ) امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍اپریل ۲۰۲۴ء میں مختلف امور کے متعلق دعاؤں کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:رمضان کی برکات کو ہمیشہ قائم رکھنے کے لیے بھی دعا کریں، ہم اس جمعہ اور آئندہ آنے والے تمام جمعوں کی برکات حاصل کرنے والے ہوں۔
اسیران جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ماننے کے جرم میں اسیر ہیں ان کے لیے بہت دعا کریں، چاہے وہ پاکستان میں ہیں، یمن میں ہیں یا اور جگہوں پر ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی رہائی کے سامان پیدا فرمائے اور شریروں کے شر ان پر الٹائے۔
ہمیں اور ہماری نسلوں کو جنگوں کی آگ سے محفوظ رہنے اور اس کے بعد کے اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے بہت دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے بچائے۔ اور اب لگتا ہے کہ یہ جنگ سامنے کھڑی ہے بلکہ عالمی جنگ شروع ہوچکی ہے لیکن دنیا کے حکمرانوں کو اس کی کوئی فکر نہیں۔ ان کے خیال میں وہ محفوظ رہیں گےاور عوام مریں گے۔ لیکن یہ بھی ان کی خام خیالی ہے، اپنی انا کو مقدم کر رہے ہیں۔ عوام کی تو ان کو کوئی پروا بھی نہیں ہے ۔ یہی دجالی چالیں ہیں۔ عوام کو اپنے داؤ میں پھنسا لیا ہے کہ ہم یہ کرتے ہیں وہ کرتے ہیں تمہارے لیے۔ بہرحال اب تو عوام میں کہیں کہیں آوازیں اٹھنی شروع ہوگئی ہیں۔ لیکن ان کی چالوں نے لوگوں کو خدا تعالیٰ سے دور کردیا ہے۔ خود تو یہ دُور ہیں ہی اور ساتھ ہی ہر قسم کی بے حیائی اور بے باکی عروج پر ہے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے۔ اس کا نتیجہ یہی نکلنا ہے کہ خدا تعالیٰ کی پکڑ میں آئیں۔
ایسے میں احمدیوں کو اپنے آپ کو خدا کے قریب کرنے اور دعاؤں میں اضطراب پیدا کرنے کی بہت ضرورت ہے تاکہ ان کے شر سے بچ سکیں۔ جو ان کے نیک فطرت لوگ ہیں ان کے لیے بھی دعا کریں کہ وہ بھی شر سے بچ جائیں۔ جیساکہ میں نے کہا کہ جنگِ عظیم تو شروع ہوچکی ہے۔ اب یہ جنگ فلسطین کی سرحدوں سے باہر نکل گئی ہے۔ انہوں نے سیریا میں ایران کے سفارت خانے میں حملہ جو کیا ہے یہ کسی بھی قانون کے تحت ایک بہت بڑا جرم ہے۔ اسرائیل نے کیا ہے اس لیے دنیا خاموش ہے۔ اب اس سے مزید جنگ پھیلے گی۔ ان کے امدادی کارکنوں کے مرنے پر اب شور مچا ہے اور کچھ لوگ بولنے لگ گئے ہیں۔ لیکن معصوم فلسطینیوں کے مرنے پر یہ خاموش تھے۔ جب اپنے لوگ مرے ہیں تو اَب اس درد کو یہ محسوس کر رہے ہیں۔ بہرحال یہ دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ انسانیت کو بچا لے اور ہمیں دعاؤں میں بھی اپنا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)