حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقاماتکا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۳؍دسمبر ۲۰۲۱ءمیں حضرت ابو بکر صدیقؓ کی سیرت و سوانح کا ذکر فرمایا۔ خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل۲۴؍دسمبر ۲۰۲۱ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکورہ تاریخی مقام کا مختصر تعارف پیش ہے۔
دارِ ارقم
یہ گھراسلام کا پہلا تبلیغی و تربیتی مرکز تھا۔ دارارقم حضرت ارقم بن ابی الارقم مخزومیؓ کا تھا۔ بعض روایات کے مطابق آپ ساتویں یا گیارھویں نمبر پر رسو ل اللہﷺ پر ایمان لائے۔ اُس وقت آپؓ کی عمر ۱۶؍ برس تھی۔ دارارقم خانہ کعبہ کےجنوب مشرقی جانب کوہ صفا کے دامن میں ایک تنگ گلی میں واقع تھا۔خانہ کعبہ سے اس کا فاصلہ ۱۳۰؍ میٹر تھا۔ عام لوگوں کو یہاں مسلمانوں کے جمع ہونے کی خبر نہ ملتی تھی۔نبوت کے چوتھے سال سے رسو ل اللہﷺ اور مسلمانوں نے اس کو اپنا مرکز بنایا۔رسو ل اللہﷺ یہاں تشریف لاتے۔ مسلمانوں سے ملتے، تبلیغ اور تربیت فرماتے۔مسلمان اجتماعی طور پر عبادت کرتے۔ جب رسول اللہ ﷺ کی دعا سےاسی مقام پر حضرت عمرؓ ایمان لے آئے تو مسلمانوں نے پہلی مرتبہ اعلانیہ نعرہ تکبیر بلند کیا اور طواف کعبہ کیا۔اس وقت مسلمانوں کی تعداد ۴۰ ہو چکی تھی۔ اس گھر کو دارالاسلام بھی کہا جاتا تھا۔رسو ل اللہﷺ نے تقریباً تین سال تک اس جگہ کو اپنا مرکز بنائے رکھا۔
عہد نبویؐ کے بعد یہ گھر حضرت ارقمؓ اور آپ کی اولادکی ملکیت میں ہی رہا۔ پھر آپؓ کے پوتوں نے یہ گھر ابوجعفر منصور کو فروخت کر دیا۔ سعودی بادشاہ شاہ عبد العزیز کے دور میں مسجد الحرام کی توسیع ہوئی اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے راستے(مسعیٰ) پر چھت ڈال کر اسے مسجد حرام میں شامل کر لیا گیا تو دارارقم کی جگہ بھی اسی میں شامل ہو گئی۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ۸؍فروری ۲۰۱۹ء کے خطبہ جمعہ میں بھی حضرت ارقم بن ارقمؓ اور دارِارقم کا ذکر فرمایا۔