سویڈن کے شہر لولیو میں چار روزہ تبلیغ سٹال
سویڈن کے لولیو شہر میں سردیوں میں گذشتہ ۲۰؍سال سے سمندر میں راستے بنائے جاتے ہیں جہاں لوگ گاڑیاں چلاتے ہیں، سکیٹنگ کرتے ہیں اور دوسری سرمائی کھیلیں کھیلتے ہیں۔ چند سال سے فروری کے آخر پر ہالینڈ کے نیشنل سکیٹنگ کے مقابلہ جات لولیو میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر آہستہ آہستہ ایک میلے کا سماں بن چکا ہے۔ امسال ایک ممبر لجنہ اماءاللہ لُبنہ احمد صاحبہ جو کہ ٹیچر ہیں کی کوششوں سے جماعت کو پہلی دفعہ اس پروگرام کے چاروں دن مورخہ ۲۲تا۲۵؍فروری ۲۰۲۴ء تبلیغ سٹال کا اہتمام کرنےکی توفیق ملی۔ الحمد للہ
اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ تبلیغی سٹال بہت کامیاب رہا۔ چاروں دن کثرت سے لوگ سٹال پر آئے اور سوالات کرتے رہے جن کے جواب پا کر ان میں سے اکثریت مطمئن ہو کر گئی۔ بہت سے لوگوں نے آکر ہمارا شکریہ ادا کیا کہ ہم اس سردی میں بھی ان کے لیے موجود ہیں۔ سابقہ میئر لولیو ہمارے سٹال پر آئیں اور بہت حوصلہ افزائی کی اور ہماری کوششوں کو سراہا۔ بہت سے لوگوں نے اس بات کا بھی اظہا رکیا کہ اس قسم کی کوششوں کی بہت ضرورت ہے تا اسلام کے بارے میں لوگوں کے خدشات دور ہوں اور آپس میں اچھی فضا قائم ہو۔ اس موقع پر لولیو کونسل کی طرف سے میڈیا ٹیم نے خاکسار کا انٹرویو لیا جس کو بعد میں انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا۔ خاکسار نے سٹال کے بارے میں لولیو شہر کے فیس بک پیج پر بھی اطلاع کی جسے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے لائک کیا۔ کئی ایک لوگ اس اطلاع کے نتیجہ میں سٹال پر بھی آئے۔
ایک خاتون نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’’بہت خوب! امید ہے کہ بہت سے لوگ سوال کرنے کی ہمت کریں گے۔ ان لوگوں کے ساتھ کھل کر مذہب پر گفتگو کرنا جو واقعی اپنے مذہب کو جانتے ہیں علم کو بڑھانے والا ہے۔‘‘ اس موقع پر سٹال کے پاس سے گزرنے والوں میں Muslims for Peace کے فولڈرز بھی تقسیم کیے گئے۔ سٹال پر موجود جماعتی لٹریچر اور قرآن کریم کا سویڈش زبان میں ترجمہ بھی لوگوں کی دلچسپی کا مرکز رہا۔ بہت سے لو گ لٹریچر لے کر گئے اور کچھ لوگوں کو قرآن کریم کے نسخے فروخت بھی کیے۔ ایک خاتون آئیں اور پوچھا کہ کیا وہ قرآن کریم کو دیکھ سکتی ہیں؟ انہوں نے کبھی بھی قرآن کریم کو نہیں دیکھا۔ انہوں نے بہت دلچسپی سے قرآن کریم کو دیکھا اور اس کے متعلق کئی سوالات بھی کیے۔ پھر کہنے لگیں کہ ان کا دل ابھی اَور بھی قرآن کریم کو دیکھنے کو کر رہا ہے مگر باقی فیملی انتظار کر رہی ہے اس لیے انہیں جانا پڑے گا۔ ایک دس،بارہ سال کے بچہ نے جب قرآن کریم دیکھا تو اپنی والدہ سے ضد کرنے لگا کہ اس نے قرآن کریم خریدنا ہے۔ والدہ نے کہا کہ اگر پڑھنا ہے تو پھر میں خرید لیتی ہوں۔ اس نے وعدہ کیا کہ پڑھے گا جس پر اس کی والدہ نے قرآن کریم خرید کر اسے دیا۔
اللہ تعالیٰ اس تبلیغی کاوش کے بہترین ثمرات پیدا فرمائے اور ہمیں زمین کے کناروں تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)