آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو
عید کا دن اس لیے رکھا گیا ہے تا کہ یہ اظہار ہوتا رہے کہ میری خاطر تمہاری جو تنگیاں اور تکلیفیں اور برداشت تھی اس کے بعد تمہیں خوشی مہیا کرتا ہوں۔ تو یہ عید کا دن ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام ہے کہ تمہارے ہر نیک عمل کا اللہ تعالیٰ ضرور تمہیں اجر دے گا اور اس سے تمہیں خوشی پہنچے گی۔ اس کے بدلے میں تمہارے لیے خوشی کے سامان مہیا ہوں گے۔ اس لیے ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے رہو، اس کے دیے ہوئے احکامات پر عمل کرتے رہو اور ان حکموں میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو، ایک دوسرے کا خیال رکھو۔ اگر اس طرح رہو گے تو وہ ہمیشہ تمہارے لیے خوشیوں اور عیدوں کے سامان پیدا فرماتا رہے گا۔
…اس عید کے دن جو ہر ایک کے لیے خوشی کا دن ہے اپنی خوشیوں کو اَور بڑھانے کے لیے ان لوگوں سے بھی آگے بڑھ کر گلے ملیں جن سے شکر رنجیاں ہیں، ناراضگیاں ہیں ،تلخیاں ہیں۔ آپس میں بول چال بعضوں کی بند ہے، چاہے وہ دوست ہوں، عزیز ہوں یا دفتروں میں کام کرنے والے ہوں۔ میاں بیوی ہوں، ساس بہو ہوں، بہن بھائی ہوں تو جو بھی ہوں جب خدا کی خاطر اور جماعت کی مضبوطی کی خاطر ان ناراضگیوں کو دُور کریں گے اور اپنے معاملات خدا پر چھوڑتے ہوئے صبر سے کام لیں گے تو اللہ تعالیٰ یہ اعلان فرما رہا ہے کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ ان محبتوں کو پھیلانےکی وجہ سے نہ صرف ذاتی طور پر تم فائدہ اٹھاؤ گے بلکہ تمہاری یہ بات جماعتی مضبوطی کا بھی باعث بنے گی اورجب ہر ایک کو اس بات کا احساس ہو جائے گا تو یہی چیز عید کی بھی حقیقی خوشیوں کی ضامن بن جائے گی، حقیقی خوشیاں دینے والی بن جائے گی۔
… عید کے ضمن میں بھی مَیں ایک دو اَور باتیں بھی کرنا چاہتا ہوں۔ ایک حدیث ہے۔ روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی عیدوں کو خدا کی کبریائی بیان کرتے ہوئے سجاؤ۔(کنز العمال جزء8 صفحہ546 باب صلاۃ عید الفطر حدیث24094 مؤسسۃ الرسالۃ بیروت 1985ء)ایک اَور روایت میں ہے کہ آپؐ نے فرمایا کہ تکبیر و تحلیل اور حمد و ثنا کرتے ہوئے اور خدا کی تقدیس ظاہر کرتے ہوئے اپنی عیدوں کو زینت بخشو۔(کنز العمال جزء8 صفحہ546 باب صلاۃ عید الفطر حدیث24095 مؤسسۃ الرسالۃ بیروت 1985ء)تو عید کا دن صرف اچھے کپڑے پہن کر اچھے کھانے کھا کر گزارنے کا نام نہیں ہے بلکہ عید کے لیے عید گاہ میں آتے جاتے اور سارا دن بھی ذکر الٰہی اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا میں صَرف کرنا چاہیے۔ نمازوں کا بھی باقاعدہ خیال رکھنا چاہیے۔ نمازوں کی حاضری کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔ جس طرح رمضان میں ہوتی رہی ہے۔
(خطبہ عید الفطر ۱۴؍نومبر۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۵؍جنوری ۲۰۲۲ء)