حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۱۷؍دسمبر۲۰۲۱ءمیں حضرت ابو بکر صدیقؓ کی سیرت و سوانح، مکہ کے مشکل ترین دَور میں رسول اللہﷺ کے ساتھ اخلاص و وفا کے تعلق کا ذکر فرمایا۔جب رسو ل اللہﷺ شعب ابی طالب میں محصور ہوئے تو حضرت ابو بکرؓ آپ کے ہمراہ تھے۔ خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل۷؍جنوری۲۰۲۲ء کے شمارے میں شائع ہوا ہے۔ ذیل میں شعب ابی طالب کا مختصر تعارف پیش ہے۔
شعبِ ابی طالب
شعب سے مراد ہے دو پہاڑوں کے درمیان کا راستہ۔ شعب ابی طالب مسجد الحرام کے مشرقی جانب، صفا و مروہ پہاڑوں کے عقب میں واقع ایک تنگ گھاٹی تھی۔ یہ جگہ جبل خندمہ اور جبل ابو قبیس کےمابین تھی۔ مسجد الحرام کے موجودہ نقشے کے مطابق مشرقی جانب المسعی(صفا اور مروہ کےدرمیان سعی کرنے کی جگہ )ہے۔ یہاں مسجد میں داخل ہونے کا ایک بڑا دروازہ باب السلام ہے۔ اس دروازے سے تقریباً تین کلو میٹر کے فاصلے پر جبل خندمہ ہے۔شعب ابی طالب جبل خندمہ کے ساتھ تھی۔ ایک روایت کے مطابق جبل خندمہ کے قریب ایک کنواں ’’بئر بزّر‘‘بھی تھا۔محصورین کی پانی کی ضروریات یہاں سے پوری ہوتیں۔ موجودہ دور میں شعب ابی طالب کے زیادہ تر تاریخی حصےمختلف توسیعات میں حرم میں شامل کیے جا چکے ہیں اورصرف ایک حصہ باقی ہے جس کو سوق اللیل کہا جاتا ہے۔
روایات کے مطابق رسول اللہﷺ بھی اسی علاقے میں پیدا ہوئے تھے۔ اس علاقے میں پیغمبر اسلام ﷺ کا گھر واحد تاریخی مقام ہے جو باقی رہ گیا ہے۔ یہ مقام اب لائبریری کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔اس کا نام مکتبة مکہ مکرمہ ہے۔
بعثت کے سات سال بعد مشرکین مکہ نے رسول اللہﷺ، بنو ہاشم اور مسلمانوں کے معاشی اور سماجی بائیکاٹ کا اعلان کیا۔بنو ہاشم میں سے ابو لہب اور اس کی اولاد نے رسول اللہﷺ کا ساتھ نہ دیا اور نکل گئے۔قریش بسا اوقات نگرانی بھی کرتے کہ مکہ سے کوئی شخص مسلمانوں سے جا کر نہ ملے اور کھانے پینے کا سامان نہ دے آئے۔رسول اللہﷺ اور مسلمان تین سال تک شعب ابی طالب میں محصور رہے۔