حقیقی عشق گر ہوتا تو سچی جستجو ہوتی
(کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
حقیقی عشق گر ہوتا تو سچی جستجو ہوتی
تلاشِ یار ہر ہر دِہ میں ہوتی کُو بَکُو ہوتی
مئے وصلِ حبیب لا یَزال و لَم یَزَل ہوتی
تو دل کیا میری جاں بھی بڑھ کے قربانِ سُبُو ہوتی
وفا! تجھ سے مری شہرت نہیں برعکس ہے قصہ
تری ہستی تو مجھ سے ہے نہ میں ہوتا نہ تُو ہوتی
جہاں جاتا ہوں اُن کا خیال مجھ کو ڈھونڈ لیتا ہے
نہ ہوتا پیار گر مجھ سے تو کیا یُوں جُستجُو ہوتی
نہ رہتی آرزو دل میں کوئی جُز دیدِ جاناناں
کبھی پوری الٰہی! یہ ہماری آرزُو ہوتی
اگر تم دامنِ رحمت میں اپنے مجھ کو لے لیتے
تمہارا کچھ نہ جاتا لیک میری آبرُو ہوتی
نہ بنتے تم جو بیگانے تو پھر پردہ ہی کیوں ہوتا
شبیہِ یار آکر خود بخود ہی رُو برُو ہوتی
درِ مَے خانۂ اُلفت اگر مَیں وا کبھی پاتا
تو بس کرتا نہ گھونٹوں پر صراحی ہی سُبُو ہوتی
مری جنت تو یہ تھی مَیں ترے سایہ تلے رہتا
رواں دل میں مرے عرفانِ بے پایاں کی جُو ہوتی
تسلّی پا گیا تو کس طرح؟ تب لطف تھا سالِک
کہ آنکھیں چار ہوتیں اور باہم گُفتگُو ہوتی
ہوئی ہے پارہ پارہ چادرِ تقویٰ مسلماں کی
ترے ہاتھوں سے ہو سکتی تھی مولیٰ گر رفُو ہوتی