نماز کی طرف توجہ ہر احمدی کی بنیادی ذمہ داری ہے
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آخَرِیْنَ مِنْھُمْ کے الفاظ کے متعلق کہ کیوں یہاں جمع کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’اس آیت میں اس تفہیم کی غرض سے بھی یہ لفظ اختیار کیا گیا ہے کہ تا ظاہر کیا جائے کہ وہ آنے والا ایک نہیں رہے گا بلکہ وہ ایک جماعت ہو جائے گی جن کو خداتعالیٰ پر سچا ایمان ہو گا اور وہ اس ایمان کے رنگ و بو پائے گی جو صحابہ ؓ کا ایمان تھا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد نمبر5 صفحہ نمبر 220)
پس یہ وہ معیار ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں شامل ہونے والوں کا اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا اور آپؑ نے اس کی وضاحت فرمائی۔ جس کے حصول کے لئے، جس کے قائم رکھنے کے لئے اور نہ صرف اپنے اندر قائم رکھنے کے لئے بلکہ اپنے بیوی بچوں اور اپنے ماحول میں بھی قائم رکھنے کے لئے ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہئے۔ اور اس کے حصول کے لئے وہ طریق اپنانے ہوں گے جن کے بارے میں قرآن کریم نے ہمیں بتایا ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے وہ اسلوب سیکھنے ہوں گے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں سکھائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تزکیہ نفس کے لئے برائیوں سے بچنے کے لئے نماز کو ایک بہت بڑا ذریعہ قرار دیا ہے جیساکہ جو آیت میں نے ابھی تلاوت کی ہے اس میں وہ فرماتا ہے کہ اُتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ مِنَ الۡکِتٰبِکہ جو کتاب میں سے تیری طرف وحی کیا جاتا ہے اسے پڑھ۔ اور نہ صرف پڑھ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اُتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ مِنَ الۡکِتٰبِ جوکتاب میں سے تیری طرف وحی کیا جاتا ہے اسے پڑھ اور پڑھ کر سنا۔ وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ اور نمازکو قائم کر۔ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡکَرِ یقیناً نماز بے حیائی اور ہر ناپسندیدہ بات سے روکتی ہے وَلَذِکْرُاللّٰہِ اَکْبَرُ۔ اور اللہ کا ذکر یقیناً سب ذکروں سے بڑا ہے۔ وَاللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا تَصۡنَعُوۡنَ اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔
اس آیت میں جیسا کہ ہم نے ترجمہ میں دیکھا کہ جہاں تلاوت کرنے کا حکم ہے، اس پیغام کو پہنچانے کا حکم ہے وہاں ساتھ ہی فرمایا ہے: اَقِمِ الصَّلٰوۃَکہ نماز قائم کر کیونکہ اس کو تمام لوازمات کے ساتھ قائم کرنا اور خالص ہو کر پڑھنا، پاک کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ یہ قرآن جو تزکیہ کرنے کی تعلیم سے پُر ہے اس پرعمل کرنے کی توفیق خدا کی مددسے ملے گی۔ پس جب ایک مومن بندہ خالص ہو کر اس کے آگے جھکے گا اور اس پر اس تعلیم کا اثر ہو گا اور برائیوں سے بچتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل پیرا ہوگا اور پھر خالص ہو کرادا کی گئی نمازیں بعد میں بھی اللہ تعالیٰ کے ذکر سے زبانوں کو تر رکھنے کی طرف توجہ دلائیں گی تو ایسا شخص یقیناً اپنے نفس کا تزکیہ کرنے والا ہو گا۔
پس نماز کی طرف توجہ ہر احمدی کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ لیکن کس طرح؟ کیا صرف ایک دو نمازیں؟ نہیں، بلکہ پانچ وقت کی نمازیں۔ اگر یہ نہیں تو عبادت کے معیار حاصل کرنے کا ابھی بہت لمبا سفر طے کرنا ہے۔ پہلوں سے ملنے کے لئے ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے۔ پانچ فرض نمازیں تو وہ سنگِ میل ہے جہاں سے معیاروں کے حصول کا سفر شروع ہونا ہے۔ پانچ نمازیں تو نیکی کا وہ بیج ہے جس نے پھلدار درخت بننا ہے۔
(خطبہ جمعہ ۱۵؍فروری ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۷؍مارچ ۲۰۰۸ء)