فرینکفرٹ، جرمنی میں جلسہ ہائے یوم مصلح موعود اور یوم مسیح موعود کا انعقاد
جلسہ یوم مصلح موعود
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ فرینکفرٹ کو اپنا جلسہ یوم مصلح موعود مورخہ ۲۵؍فروری ۲۰۲۴ء بروز اتوار بعد از نماز ظہر و عصر مسجد بیت السبوح میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔ جلسہ کا آغاز مولانا محمد الیاس منیر صاحب مربی سلسلہ کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ تقاریر سے قبل حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت آواز میں پیشگوئی مصلح موعود کے الفاظ کی ویڈیو دکھائی گئی۔ عمیراحمد خالد صاحب نے ’’پیشگوئی مصلح موعود کا پس منظر اور خصوصیات‘‘ کے موضوع پر جرمن زبان میں تقریر کی جس کے بعد حلیم احمد صاحب نے بچوں کے ساتھ کوئز پروگرام کیا جس میں حضرت مصلح موعودؓ کی زندگی سے متعلق سوالات شامل کیے گئے تھے۔ بعد ازاں صدر اجلاس نے اپنی تقریر میں پیشگوئی مصلح موعود کی عظمت بیان کی۔
آخر پر خواجہ مبشر احمد صاحب لوکل امیر نے مقررین، حاضرین اور انتظامی معاونین کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ چند ضروری اعلانات کیے جس کے بعد اجتماعی دعا ہوئی۔
مستورات نے لجنہ ہال میں بیٹھ کر اجلاس کی کارروائی سنی۔ جلسہ کے اختتام پر حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ اس جلسے میں کُل حاضری پانچ سو تھی۔
جلسہ یوم مسیح موعود
اسی طرح جماعت احمدیہ فرینکفرٹ کو اپنا جلسہ یوم مسیح موعود مورخہ۲۴؍مارچ ۲۰۲۴ء بروز اتوار دوپہر دو بجے بعد از نماز ظہر مسجد بیت السبوح میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ جلسہ کا آغاز عبدالباسط طارق صاحب مبلغ سلسلہ کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ اس کے بعد حاضرین کو چاند اور سورج گرہن صداقت مسیح موعودؑکے آسمانی نشان سے متعلق ویڈیو دکھائی گئی۔ عمران احمد بشارت صاحب مربی سلسلہ نے جرمن زبان میں ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا خدا سے زندہ تعلق‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ فہیم احمد صاحب نے کوئز پروگرام پیش کیا جس میں حاضرین اور خصوصاً بچوں نےبہت دلچسپی سے حصہ لیا۔ بعد ازاں صدر اجلاس نے اردو میں ’’حضور علیہ السلام اور خلق عظیم‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ آپ نے متعددایسے واقعات بیان کیے جو حضور کے اعلیٰ مقام پر فائز ہونے کی دلیل تھے۔
آخر پر لوکل امیر صاحب نے مقررین، حاضرین اور انتظامی معاونین کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ چند ضروری اعلانات کیے۔ جلسہ کا اختتام دعا سے ہوا جس کے بعد حاضرین کو ساتھ لے جانے کے لیے افطاری کے پیکٹ دیے گئے۔
مستورات کی ایک بڑی تعداد نے پردہ کی رعایت سےجلسہ کی کارروائی میں حصہ لیا۔ اس جلسے میں کُل حاضری سات سو تھی۔