امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا کے وفد کی ملاقات
خدام کی ٹریننگ تو یہی ہے کہ آپ لوگ سَو فیصد خدام کو نمازوں کا عادی بنائیں۔ باجماعت نماز اگر مسجد میں نہیں بھی پڑھ سکتے تو گھروں میں باجماعت نمازپڑھ لیں یا کم از کم اپنی نمازیں پڑھیں
مورخہ ۱۴؍اپریل۲۰۲۴ء کو امام جماعتِ احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ کینیڈا سے آئے ہوئے مجلس خدام الاحمدیہ کے ۶۶؍احباب پر مشتمل ایک وفد کو، جن میں ممبرانِ نیشنل مجلس عاملہ اور ریجنل قائدین شامل تھے، اسلام آباد (ٹلفورڈ) ميں قائم ايم ٹی اے سٹوڈيوز میں ملاقات کی سعادت حاصل ہوئی۔ وفد نےخصوصی طور پر اس ملاقات میں شرکت کے لیے کینیڈاسے برطانیہ کا سفر اختیار کیا۔
السلام علیکم کہنے کے بعد حضورِانور نے دعا کروائی جس کے ساتھ ملاقات کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ بعد ازاں تمام شاملینِ مجلس کو تعارف کروانے اور اپنی مفوضہ ذمہ داریوں کے حوالے سے حضورِانور سےشرف گفتگو حاصل ہوا۔
سب سے پہلے حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ شرکائے مجلس میں سے کون اردو نہیں سمجھتا؟ اس پر ایک ماریشین نژاد خادم کو حضورِانور سے بات کرنے کا موقع ملا۔حضورِانور کی جانب سے خدمت اور پیشہ کی بابت معلوم کرنےپر انہوں نےعرض کیا کہ وہ بطور معاون صدر برائے مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا اسٹوڈیوز (MKAC Studios) خدمات کی توفیق پا رہے ہیں نیز یہ کہ وہ پیشے کے طور پر تعمیرات کےخاندانی کاروبار میں اپنے والد صاحب کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ حضورِانور کے مزید استفسار پر کہ کیا وہ فرنچ، کریول (Creole) اور انگریزی زبان پر عبور رکھتے ہیں؟ موصوف نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے عرض کیا کہ انہیں مکمل اردو تو نہیں آتی البتہ وہ صرف تھوڑی بہت اردو سمجھ سکتے ہیں نیز اظہار کیا کہ جماعت میں کام کرنے کی بدولت انہیں زیادہ سے زیادہ اردو سیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔ حضورِانور نے مزید دریافت فرمایا کہ کیاتم صرف ’تمہارا کیا حال ہے‘کو ہی سمجھتے ہو؟ اس کے جواب میں انہوں نے معصومانہ انداز میں عرض کیا کہ مَیں ٹھیک ہوں۔ اس پرتمام حاضرین مجلس خوب محظوظ ہوئے۔ جس پر حضورِانور نے مسکراتے ہوئے استفہامیہ انداز میں برجستہ تبصرہ فرمایاکہ تو یہ آپ کی اردو زبان کی بلندی ہے۔ جس پر تمام حاضرین مجلس نے ایک مرتبہ پھر خوب حظ اٹھایا۔
اس کے بعد نائب صدران مجلس کو حضورِانور سے بات کرنے کا موقع ملا۔
ایک نائب صدر مجلس نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ وہ ربوہ سے ہیں جبکہ آبائی طور پر ان کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ دوسرے نائب صدر مجلس نے عرض کیا کہ وہ تین شعبہ جات تبلیغ، تجنید اور اطفال کی نگرانی کا کام سر انجام دے رہے ہیں۔تیسرے نائب صدر مجلس نے عرض کیا کہ ان کی مفوضہ ذمہ داری میں چار شعبہ جات تربیت، تربیت نو مبائعین اورمعاونین صدر برائے تراجم اور خصوصی ضروریات (Special Needs)کی نگرانی کا کام شامل ہے۔
پاکستان سے شاہد کی ڈگری حاصل کرنے والے معتمد مجلس نے حضورِانور کی خدمت میں اپنے شعبہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عرض کیا کہ کینیڈا میں مجالس کی کل تعداد۸۷؍ہے۔اسی طرح انہوں نے ان مجالس کے متفرق کوائف کی تفصیل پیش کی۔ ماہانہ اپنی رپورٹس ارسال کرنے والی مجالس کی تعداد کی روشنی میں موصوف نے بتایا کہ گذشتہ چار مہینوں میں تناسب کے اعتبار سے ان کی اوسط اسّی فیصد رہی جبکہ بعض مہینوں میں یہ اوسط سَو فیصد تک بھی پہنچ جاتی ہے۔
مہتمم اطفال نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ کینیڈا میں اطفال کی کل تعداد ۲۵۷۶؍ ہے جن میں سے تقریباً ایک ہزار اطفال باقاعدگی سے کلاسز میں شریک ہوتے ہیں۔
مہتمم تربیت نے عرض کیا کہ کینیڈا میں خدام کی کل تعداد ۷۶۰۰ہے۔ حضورِانور نے موصوف سے دریافت فرمایا کہ ان میں سے کتنے باقاعدگی سے جماعتی سرگرمیوں میں شریک ہوتے ہیں؟ اس پر انہوں نے عرض کیا کہ اجتماعات میں حاضری پچاس فیصد سے زائد ہوتی ہے۔اسی طرح انہوں نے اجتماعات اور ان کے مقامات کی تفصیلات بھی پیش کیں۔
پنجوقتہ نمازکی ادائیگی میں نمایاں کمی کی بابت سماعت فرما کر حضورِانور نے موصوف کوخدام کو پنجوقتہ نمازوں میں پابندی اختیار کرنے کی ترغیب دینے کی اہمیت پر زور دیا نیز تلقین فرمائی کہ جس مذہب میں عبادت نہیں، وہ مذہب ہی نہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہؓ کو فرمایا تھا۔جنہوں نے کہا تھا کہ ہمیں پانچ نمازیں مشکل ہیں، چھٹی دے دیں ، تو آپؐ نے فرمایا تھا جس مذہب میں عبادت نہیں، وہ مذہب نہیں، تو پھر مذہب کیا ہوا؟ خدام کی ٹریننگ تو یہی ہے کہ آپ لوگ سَو فیصد خدام کو نمازوں کا عادی بنائیں۔ باجماعت نماز اگر مسجد میں نہیں بھی پڑھ سکتے تو گھروں میں باجماعت نمازپڑھ لیں یا کم ازکم اپنی نمازیں پڑھیں۔اگر وہ ہی نہیں ہے تو پھر باقی کیا کرنا ہے، تبھی تو اُوٹ پٹانگ کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
تربیت کا بہت بڑاکام ہے، بہت بڑا چیلنج ہے۔اس کو اگر آپ نہیں کریں گے توسارے تباہ ہو جائیں گے۔ ان کو یہ ذہن میں ڈال دیںکہ تم لوگوں کا خیال ہے کہ تم دنیا کما کے ترقی کر جاؤ گے۔ ہاں! مذہب کو چھوڑ دو، احمدیت سے انکار کر دو، پیچھے چلے جاؤ ، پھر ٹھیک ہے۔ پھر مذہب کو چھوڑ کے جو مرضی کرو۔پھر اللہ کا معاملہ ان کے ساتھ اگلے جہان میں جا کے ہو گا۔لیکن اگر یہاں دعویٰ ہے کہ ہم احمدی بھی ہیں اور پھر نمازیں بھی نہیں ، عبادت بھی نہیں، اللہ تعالیٰ کے حکموں پرعمل بھی نہیں تو پھر دنیا میں بھی سزا مل جاتی ہے اور آخرت میں بھی ملتی ہے۔
تو لوگوں کو سمجھانے کے لیے آپ کو ایسا پلان کرنا پڑے گا۔ بعض لوگ ہوتے ہیں جن کو ہلکی سی بات سے سمجھ آ جاتی ہے جبکہ بعض لوگ ہوتے ہیں جن کو تھوڑا سا گہرا ئی میں جا کرسمجھانا پڑتا ہے۔تو گروپ بنائیں کہ کسcategoryمیں کون سے لوگ آتے ہیں۔ پھر ان کے لیے پلان کریں کہ کون کون لوگ ہیں جو ان کو approachکر سکتے ہیں، صحیح طرح accessہو اور پھر ان کی تربیت ہو۔ اکیلا آدمی، سیکرٹری تربیت کچھ نہیں کر سکتا،مہتمم تربیت کچھ نہیں کر سکتا یا منتظم تربیت کچھ نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے ہر علاقے میں ایک ٹیم بنانی پڑے گی، وہ ٹیم بنائیں۔بہت سارے ایسے لڑکے ہیں جو اچھے بھی ہوتے ہیں، ان کو تربیت کی ٹیموں میں شامل کریں اور ان کو صحیح طرح utiliseکریں۔
ایڈیشنل مہتمم تربیت برائے رشتہ ناطہ نے حضورِانور کی خدمت میں اپنے شعبہ کے حوالے سے عرض کیا کہ خدام کو درپیش چیلنجوں پر بات کرنے کے لیے تمام ریجنز میں والدین کے ساتھ خصوصی سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔حضور انورنے جماعتی اداروں کے ساتھ مربوط ہم آہنگی اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تلقین فرمائی کہ لجنہ اماء اللہ اور مجلس انصاراللہ کے ساتھ تربیت کا ایک co-ordinatedپروگرام بنائیں اور پھر سارے مل کے کام کریں تو پھرکام ہو گا۔پھر جماعتی تربیت کا شعبہ ہے وہ بھی involveہو۔اکیلے اکیلے ہر ایک کی effortکوئی کام نہیں کر سکتی۔
بعد ازاں حضورِانور نے مہتمم مال اور ایڈیشنل مہتمم مال سے بات کرتے ہوئے بجٹ کے مختلف امور پر راہنمائی فرمائی۔یہ سماعت فرما کر کہ ۷۳؍ فیصد خدام چندہ دیتے ہیں، حضورِانور نے چندے اور اعداد و شمار کے مطابق نماز پڑھنے والوں کی تعداد میں نمایاں طور پر کم تناسب کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے مہتمم مال کی اس جانب توجہ مبذول کروائی کہ شعبہ مال کو خدام کی تربیت پر بھی زور دینا چاہیے اورہدایت فرمائی کہ صرف پیسے اکٹھے نہ کریں، تربیت بھی تو مقصد ہے۔ تربیت تو دس فیصدکی ہے اور چندہ دینے والے ۷۳؍ فیصد ہیں۔پیسے اکٹھے کرنے پر آپ کا زور ہے حالانکہ نمازیں پڑھنے پر زیادہ زور ہونا چاہیے۔ اگر نمازیں پڑھنے والا بندہ ہو گا توپیسے تو آجائیں گے۔اسی لیے تو خدام کہتے ہیں کہ آپ پیسے، چندہ اکٹھا کرنے کےلیے آ جاتے ہیں، نمازوں کا کہنے کے لیے ہمارے پاس نہیں آتے۔اسی طرح ٹیمیں بنائیں جس طرح چندے کے لیےکوشش کرتے ہیں۔ ایک ڈرائیو ہوتی ہے، ہر سال دو دفعہ عشرہ منایا جاتا ہے، تو اسی طرح سال میں تربیت کے دو سے چارعشرے منائیں تا کہ ہر ایک نماز پڑھ سکے۔
مہتمم اشاعت نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ امسال ان کے ہدف میں مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا کے ترجمان رسالہ النّدا کے بارہ ایڈیشنز کی اشاعت شامل ہے نیز ابھی تک پانچ شائع ہو چکے ہیں۔
مہتمم صحت جسمانی کی صحت کا مشاہدہ کرتے ہوئےحضورِانور نے استفہامیہ انداز میں ان سے دریافت فرمایا کہ ماشاءاللہ! اپنی صحت کے علاوہ بھی کوئی اَور کام کرتے ہیں؟ اس پر تمام حاضرین مجلس مسکرا دیے۔موصوف نے بھی ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ عرض کیا کہ باقی خدام کو بھی کھیلنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ حضور انورکے دریافت فرمانے پر کہ وہ خود کیا گیم کھیلتے ہیں انہوں نے عرض کیا کہ وہ باسکٹ بال اور والی بال کھیلتے ہیں۔ اس پر حضورِانور نے اچھا ماشاءاللہ!کے دعائیہ کلمات ادا کرتے ہوئے موصوف کو کھڑے ہو کر قد دکھانے کی ہدایت کی۔ تعمیل ارشاد میں جب موصوف کھڑے ہوئے تو حضورِانور نے تبصرہ فرمایاکہ اتنا لمبا قد تو نہیں باسکٹ بال والا۔ علاوہ ازیں موصوف نے یہ بھی عرض کیا کہ وہ رمضان میں نہیں کھیلتے لیکن عام طور پر ہفتے میں دو بار کھیلتے ہیں۔ اس پر حضورِانور نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ یہ تومیں دیکھ رہا ہوں نیز استفسار فرمایا کہ یہ سارا وزن آپ کا رمضان میں بڑھ گیا ہے؟ اس پر تمام شاملین مجلس بھی مسکرا دیے۔حضورِانور نے مزید دریافت فرمایا کہ کتنے خدام باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں؟ اس پر موصوف نے عرض کیا ایسے خدام کی تعداد ۱۵۰۳؍ہے جو ورزش میں باقاعدہ ہیں۔
مہتمم خدمت خلق نے حضورانور کی خدمت میں عرض کیا کہ ان کے شعبہ کے تحت charities کو فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔ پچیس چیریٹی رنز منعقد کروائی گئیں اور ان سے چار لاکھ کینیڈین ڈالر کی خطیر رقم بطورعطیات اکٹھی ہوئی۔ بایں ہمہ چیریٹی واکس کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے اور گذشتہ برس ایک چیریٹی ڈنر کا انعقاد کروایا گیا تھا جس میں بہت سے لوگوں نے حصہ لیا تھا۔
مہتمم مقامی نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ مقامی ریجن میں خدام کی کل تعداد۱۵۳۳؍ہے۔ایسے خدام کے متعلق بات کرتے ہوئے جن کو تربیت کی ضرورت ہے، حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا ایسےخدام کی اصلاح کے لیے کسی تربیتی منصوبہ کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے؟ اسی طرح ہدایت فرمائی کہ نوجوانوں کو معاشرے کی برائیوں سے بچانے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کی جانی چاہیے۔
معاون صدر برائے وقفِ نَو نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ واقفین نو لڑکوں کی کل تعداد ۲۴۵۶؍ہے اور ان میں سے ۸۷۵؍ مجلس خدام الاحمدیہ میں شامل ہیں۔ حضورِانور نے تلقین فرمائی کہ واقفین نو کوخاص طور پر پیچھے پڑ کر نشوں اور گندی عادتوں سے بچانے کی کوشش کرو۔ میں نے کینیڈا میں ہی وقفِ نو کو ایک خطبہ بھی دیا تھا اس کو سامنے رکھتے ہوئے ، پوائنٹس بنا کر ہر ایک کوبار بار reminderبھیجتے رہواور ان کے دل میں ڈالو کہ آپ وقف نو ہیں، کیوں ہیں، کیا ہیں اور کس لیے ہیں۔ ان کو realise ہونا چاہیے۔
معاون صدر برائے مجلس خدا م الاحمدیہ کینیڈا اسٹوڈیوز نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ مجلس خدام الاحمدیہ کے اپنے اسٹوڈیوز ہیں جن میں ایک کنٹرول روم اور ایک ایڈیٹنگ روم ہے۔ اسی طرح تمام ریکارڈ شدہ مواد کو مجلس خدام الاحمدیہ کے یوٹیوب چینل پر اَپ لوڈ کیا جاتا ہے۔ یہ سماعت فرما کر حضورِانور نے ہدایت فرمائی کہ آپ کے پاس کافی اچھی تعداد میں ایسے خدام موجود ہیں جو اچھے پروگرام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لہٰذاآپ کو اپنے پروگرام MTA کے معیار کے بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس کے بعد معاون صدر برائے ضیافت کو حضورِانور سے بات کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔
پھر معاون صدر برائے پراپرٹیز اینڈ انوینٹری (Properties and Inventory)نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا کے زیر ملکیت چار جائیدادیں ہیں جو تمام کی تمام ٹورانٹو میں واقع ہیں۔
چیئرمین محمود انسٹیٹیوٹ نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ مجلس خدام الاحمدیہ نے محمود انسٹیٹیوٹ کے نام سے ایک آن لائن پلیٹ فارم شروع کیا ہے جہاں دینی علم کے کورسز ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔ حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ اس سے کتنے خدام مستفید ہو رہے ہیں؟ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ اس آن لائن پلیٹ فارم کے اجرا کا یہ پہلا سال ہے۔چنانچہ گذشتہ چار مہینوں میں بارہ ترتیل القرآن کورسز، گیارہ ترجمۃ القرآن کورسز اور تین بنیادی عربی اسباق ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ان کے بعد بالترتیب چیئرمین مجلس حسنِ بیان اور چیئرمین پریس اینڈ میڈیا کو حضورِانور کی خدمت میں تعارف اور اپنے اپنے شعبہ کی کارگزاری کی رپورٹ پیش کرنے کا موقع ملا۔
چیئرمین مجلس انصار سلطان القلم سے بات کرتے ہوئے حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ آپ ابھی خادم ہیں یا انصار میں چلے گئے ہیں؟ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ ابھی ایک اَور سال ہے۔یہ سماعت فرما کر حضورِانور نے از راہِ شفقت فرمایا کہ اچھا ایک اَور سال ہے، داڑھی اچھی طرح سفید ہو جائے تو پھر جانا۔ حضورِانور نے مزید دریافت فرمایا کہ مجلس انصار سلطان القلم میں کتنے خدام شامل ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہماری mailing listمیں تو پانچ سَو سے زائد خدام شامل ہیں لیکن activelyلکھنے والے صرف پچیس سے تیس ہیں۔ یہ سماعت فرما کر حضورِانور نے تلقین فرمائی کہ جو باقی ایکٹونہیں ان کو ایکٹو کریں یہی توآپ کا کام ہے۔
معاون صدر برائے وصیت نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ۱۶۴۵؍ خدام موصی ہیں۔ اس پر حضورِانور نے تبصرہ فرمایا کہ نماز پڑھنے والوں سے زیادہ موصی ہیں، اس تناظر میں موصی ہونے کے بنیادی مقصد پر سوال اٹھتا ہے، پیسے اکٹھے کرنا تو اصل کام نہیں ہے۔ موصیان کو بھی عادت ڈالو کہ وہ نمازوں میں ریگولر ہوں اور قرآن کریم پڑھنے میں ریگولر ہوں اور اس کو سمجھنے میں ریگولر ہوں، یہ وصیت کا کام بھی ہے۔ صرف ۱/۱۰ حصہ دے کے بخشا تو نہیں جانا، باقی کام بھی کرنے ضروری ہیں۔ کم از کم ۱۶۰٠؍خدام تو شعبہ تربیت کی لسٹ میں ہونے چاہئیں جو پانچ نمازیں پڑھنے میں ریگولر ہوں۔ قائدین یہاں بیٹھے ہوئے ہیں، وہ بھی سن رہے ہیں، وہ بھی اس بات کو نوٹ کریں کہ اپنے اپنے علاقوں میں اس طرف توجہ دیں۔ حضورِانور نے اس ضمن میں قائدین سے مدد لینے کی بھی ہدایت فرمائی۔
بعدازاں ریجنل قائدین کو حضورِانور کو اپنا تعارف کروانے کی سعادت حاصل ہوئی۔ حضورِانور نے ریجنل قائدین سے مخاطب ہوتے ہوئے با لخصوص خدام کی تربیت، ان میں نماز کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور انہیں جماعتی سرگرمیوں میں فعال بنانے کی اہمیت پر زور دیا نیز ریجنل قائدین سے ان کے متعلقہ ریجنز میں موجود خدام کی کل تعداد کے بارے میں بھی استفسار فرمایا۔
ریجنل قائد ویسٹرن کیلگری ریجن کو حضورِانور سے بات کرنے کا موقع ملا تو انہوں نے عرض کیا کہ لوگوں کی توجہ باجماعت نماز پڑھنے کی طرف مبذول کروانا ان کی ذمہ داری میں شامل ہے۔ یہ سماعت فرما کر حضورِانور نے تلقین فرمائی کہ نماز بنیادی چیز ہے لہٰذا کم از کم سَو فیصد اپنی پنجگانہ نمازوں کا باقاعدگی سے التزام کیا کریں۔
ریجنل قائد Prairie ریجن سے حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ وہاں کتنے خدام ہیں؟ جس پر موصوف نے عرض کیا کہ ان کے ریجن میں خدام کی کل تعداد ۴۹۶؍ہے۔ یہ سماعت فرما کر حضورِانور نے توجہ دلائی کہ ان کی زیادہ تربیت کریں، صرف پیسے نہ مانگا کریں، تربیت بھی کیا کریں۔
ریجنل قائد ویسٹرن اونٹاریوریجن کو حضورِانور نے تربیت کی طرف زیادہ توجہ دینے کی خصوصی تلقین فرمائی۔
چیئرمین سوشل میڈیا سے بات کرتے ہوئے حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ آپ سوشل میڈیا پر کتنا میسج بھیجتے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہماراایک مرکزی اکاؤنٹ ہےاور اس پر برینڈ بلڈنگ(Brand building)کی کوشش کر رہے ہیں کہ مسلم یوتھ ہم ہی ہیں اور اس کے علاوہ کینیڈا کےہر شہر میں جہاں پر خدام الاحمدیہ establishedہیں اس میں بھی برینڈ buildکرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ سماعت فرما کر حضورِانور نے ہدایت فرمائی کہ رابطہ رکھیں، چھوٹے چھوٹےpassages بنا کے سوشل میڈیا پر دیتے رہیں جو تربیتی بھی ہوں۔تربیت والوں سے بھی لیتے رہیں، ایک ایسی ٹیم بنائیں اور وہ دیتے رہیں تا کہ لوگ پڑھتے رہیں اور ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی ہوتی رہے۔
معاون صدر برائےخصوصی ضروریات(Special Needs) نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ خصوصی ضروریات والے خدام اور اطفال کی کل تعداد۵۹؍ہے، جن میں سے کچھ اطفال خصوصی سکولوں میں پڑھ رہے ہیں جبکہ خدام یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کی اپنی خصوصی ضروریات ہیں۔
ان کے بعد بالترتیب معاونین صدر برائے تراجم، اجتماع و دَورہ جات اور آئی ٹی نے حضورِانور سے شرف گفتگو حاصل کیا۔
مہتمم تحریک جدید سے بات کرتے ہوئے حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ تحریک جدید میں خدام الاحمدیہ کی کتنی participationہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ گذشتہ برس تحریک جدید کے مالی قربانی کے جہاد میں ۵۴۰۰؍ خدام نے حصہ لیا۔ حضورِانور نے فرمایا کہ ۷۵؍فیصد تحریک جدید میں شامل کر لیے حالانکہ نمازوں میں بھی کم از کم اتنے شامل ہونے چاہئیں۔ مزید استفسار فرمایا کہ contributionکتنی تھی اور کیا جماعت کی تحریک جدید کی مدّ میں کُل مالی قربانی کا ایک تہائی حصہ تھی؟ انہوں نے عرض کیا کہ سات لاکھ دو ہزار کینیڈین ڈالر کی وصولی ہوئی تھی، اس پر حضورِانور نے مزید دریافت فرمایا کہ جماعت کینیڈاکی کُل وصولی کتنی تھی؟ موصوف کے چالیس لاکھ کینیڈین ڈالر عرض کرنے پر حضورِانور نے فرمایا کہ پھر تو ایک چوتھائی بھی نہیں ہوا نیز ہدایت فرمائی کہ جماعت کی تحریک جدید میں کُل مالی قربانی میں ہر ذیلی تنظیم خدام، انصار اور لجنہ کاکم از کم ایک ایک تہائی حصہ ہونا چاہیے۔ اس پر موصوف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ان شاءالله کوشش کریں گے۔
مہتمم صنعت و تجارت نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ امسال وہ خدام کی skillsکو بہتر بنانے کے لیے کورسز پر توجہ دے رہے ہیں۔
مہتمم تربیت نو مبائعین سے گفتگو کرتے ہوئے حضورِانور نے نو مبائعین کی تعداد کی بابت دریافت فرمایا تو انہوں عرض کیا کہ کُل ۱۱۶؍ نو مبائعین ہیں۔حضورِانور نے ہدایت فرمائی کہ انہیں اپنی سرگرمیوں اور مرکزی نظام (mainstream)میں شامل کریں نیز توجہ دلائی کہ تین سال کے بعد ان کی تربیت کو اس سطح پر پہنچ جانا چاہیے کہ جہاں پھر وہ مرکزی نظام میں شامل ہو سکیں، بایں ہمہ حضورِانور نے نماز کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
مہتمم تجنید نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ تجنید کے مطابق ۷۴۰۳؍ خدام ہیں اور یہ ڈیٹا گھر گھر جا کر اکٹھا کیا گیا ہے۔
پھر محاسب نے حضورانور کی خدمت میں اپنی مساعی کی رپورٹ پیش کی نیز بجٹ کے حوالے سے مختلف امور کو بیان کیا۔
مہتمم تعلیم سے بات کرتے ہوئے حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ امسال آپ نے خدام کے مطالعہ کے لیے کون سی کتاب مقرر کی ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ حضور کی ہدایت کے مطابقEssence of Islam سے اقتباسات خدام کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے حضورانور نے مزید راہنمائی فرمائی کہ collectionکر کے مختلف قسم کے اقتباسات، ایک تھوڑا سا مضمون بنا کے، پمفلٹ کی صورت میں آن لائن یا کسی طرح ان کو دے بھی دیا کریں تا کہ لوگ پڑھتے رہیں۔ مختلف passagesسوشل میڈیا کو بھی دے دیے تاکہ وہ بھی آگے آن لائن کرتے رہیں۔ کوآرڈی نیٹ(co-ordinate)کریں۔
مہتمم تبلیغ نے عرض کیا کہ امسال ۲۵؍ غیر از جماعت احباب کو اسلام احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی جبکہ ان میں سے ۲۱؍ احباب جماعتی لٹریچر کا مطالعہ کر کے احمدی ہوئے۔
مہتمم امور طلبہ نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ ۲۰۱۴؍ طلبہ میں سے ۳۷۴؍ طلبہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو ماسٹر ڈگری حاصل کر رہے ہیں۔
مہتمم عمومی سے حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ مسجدوں میں ڈیوٹی لگاتے ہیں؟ اس پر انہوں نے عرض کیا کہ تمام ۵۸؍ مساجد میں ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔یہ سماعت فرما کر حضورِانور نے توجہ مبذول کروائی کہ اس کے باوجود آپ کی مسجدوں میں لوگ آکے توڑ پھوڑ کر کے چلے جاتے ہیں؟ موصوف نے عرض کیا کہ ایسے ایک دو واقعات ہوئے ہیں، جس پر حضورِانور نے ایسے واقعات کی روک تھام کےلیے دوبارہ یاددہانی کروائی کہ خدام کو ڈیوٹی پر لگایا کرو۔علاوہ ازیں حضورِانور نے محبت بھرے انداز میں ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ تبصرہ فرمایا کہ آپ تو شکل سےمجھے شریف لگ رہے ہیں، مہتمم عمومی کو تو دھڑلے والا ہونا چاہیے۔ اس برملا تبصرہ پر تمام شاملین مجلس نے بھی خوب لطف اٹھایا۔
مہتمم وقار عمل نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ مساجد اور نماز سینٹرز میں باقاعدگی سے وقار عمل کا انتظام کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد چار نائب صدور نے یکے بعد دیگرے حضورِانور سے شرف گفتگو حاصل کیا۔
بعد ازاں حضورِانور نے صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ کومتوجہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کو مختلف امور میں درکار راہنمائی کے حوالے سے متعلقہ ضروری معلومات فراہم کر دی گئی ہیں۔ میٹنگ کے دوران جو بھی ہدایات دی گئی ہیں اگر ان پر ہی عمل درآمد کر لیا جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ کافی ہوگا۔ مزید برآں آخر پرحضورِانور نے ایک مرتبہ پھر خدام کو نماز پڑھنے کی ترغیب دینے کی اہمیت کا اعادہ فرمایا۔
ملاقات کے اختتام پر حضور انورنے از راہِ شفقت علَمِ انعامی جیتنے والوں کو لوائے خدام الاحمدیہ سے نوازا اور دو مزید قائدین کو بھی مجلس خدام الاحمدیہ میں ان کی خصوصی مساعی پر اعزاز سے نوازا نیز خدام کو گروپ تصاویربنوانے کا بھی شرف بخشا۔
حضور انورنے آخر پر سب شاملین کو اللہ حافظ کہتے ہوئے السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ کہا اوراس طرح سے یہ ملاقات بخیر و خوبی انجام پذیر ہوئی۔