ماہ رمضان میں جماعت احمدیہ فرانس کی سرگرمیوں کی ایک جھلک
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال رمضان المبارک میں جماعت احمدیہ فرانس نے چار مقامات پر افطار ڈنر منعقد کیے جن میں نیشنل مرکز Saint Prix، جماعت Hauts de France،جماعت لیوں اور جماعت سٹراس برگ شامل ہیں۔ ان پروگرامز کا مقصد یہ تھا کہ غیر مسلم مہمانوں کو رمضان کی برکات و اہمیت کے بارے میں بتایا جائے نیز اسلام احمدیت کی خوبصورت تعلیم سے ان کو آگاہ کیا جائے۔
مسجد مبارک Saint Prix
مورخہ ۱۵؍مارچ ۲۰۲۴ء بروز جمعۃ المبارک جماعت احمدیہ فرانس کے مرکز میں ہمسایوں کو پہلی مرتبہ افطاری پر مدعو کیا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد یہ تھا کہ ہمسایوں اور تبلیغی مہمانوں کو تعارف کروایا جائے کہ ایک مسلمان رمضان کا مہینہ کیسے گزارتا ہے۔ نیز ان کو بتایا جائے کہ کیا ایک مسلمان صرف دکھاوے کے لیے بھوکا پیاسا رہتا ہے یا اس کا کوئی اور مقصد بھی ہے ؟
اس پروگرام میں ۳۷؍مہمانوں اور شہر کی انتظامیہ سے حکام نے شرکت کی۔ الحمدللہ۔ حکام میں شہر Eaubonne کی میئر اور ان کی دو نائب ، نیز مسجد کی کاؤنٹی کونسلر بھی شامل ہوئیں۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے ہوا۔ بعد ازاں طلحہ رشید صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس پروگرام کا مقصد بتایا نیز بتایا کہ ہم روزہ کیسے افطا ر کرتے ہیں۔ جب افطار کا وقت ہوا تو مکرم اسلم دوبوری صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ فرانس نے اذان دی جس کے بعد تمام حاضرین نے کھجوروں کے ساتھ روزہ افطار کیا۔ روزہ افطار کرنے کے بعد تمام احباب جماعت مسجد میں نماز مغرب ادا کرنے کے لیے تشریف لے گئے اور مہمانوں کو بھی مسجد میں تشریف لاکر نماز کی ادائیگی دیکھنے کی دعوت دی گئی۔
نماز کی ادائیگی اور کھانے کے بعد تمام حاضرین کو رمضان کے روزوں کے متعلق مزید معلومات فراہم کی گئیں اور بتایا گیا کہ روزہ میں جہاں جسمانی مشقت اٹھانے کا حکم ہے وہاں ساتھ ساتھ اپنی روحانی اصلاح کرنے کا بھی حکم ہے۔ اس لیے روزہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں بلکہ قرب الٰہی حاصل کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔
آخر پر مکرم فہیم احمد نیاز صاحب امیر جماعت احمدیہ فرانس نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور دعا کروائی جس کے ساتھ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔
جماعت Hauts de France
جماعت احمدیہ Hauts de Franceکو مورخہ ۲۹؍مارچ کو اپنی نو تعمیر شدہ مسجدنور میں افطار ڈنز کا اہتمام کرنے کا موقع ملا جس میں تقریباً ۵۰؍غیر مسلم و غیر از جماعت مہمان شامل ہوئے۔ الحمدللہ
مہمانوں میں شہر Sentinelle کے میئر کے نمائندہ فرید مجاہد، شہر Beuvrages(اس شہر میں مسجد نور ہے) کی کمیٹی کے افراد،Unificationist گروپ کے افراد اور چند ہمسائے بھی شامل تھے۔
مہمانوں نے اذان سنی پھر روزہ کھولنےکے بعد نماز مغرب کی ادائیگی کے لیے مسجد تشریف لے گئے۔
کھانے کے بعد مہمانوں کو رمضان اور روزوں کی حقیقت کے بارے میں بتایا گیا جسے تمام شاملین نے بغور سنا۔ مہمانوں کو سوالات کرنے کا موقع فراہم کیا گیا نیز ان کی خدمت میں جماعتی لٹریچر بھی پیش کیا گیا۔ کچھ غیر مسلم مہمانوں نے ہمارے ساتھ نماز بھی پڑھی۔ ایک مہمان نے ہم سے رابطہ کیا اور بتایا کہ وہ نماز سیکھنا چاہتے ہیں۔
جماعت لیوں
جماعت احمدیہ لیوں کو پہلی بار مورخہ ۲۵؍مارچ کو افطار ڈنر منعقد کرنے کی توفیق ملی جس میں ۸؍مہمان شامل ہوئے۔
اس پروگرام میں جناب Abdel Malik Richard Duchaine جو کہ بین المذاہب dialogue کے ممبر ہیں، ریجنل مسلم مذہبی کونسل کے نمائندہ، جناب Samuel Kpoti & Serge Wüthrich پروٹسٹنٹ پادری، Ya MUTUALE-BALUME جو کہ ایک ریٹائرڈ پروفیسر ہیں، مسعود حلمی ایرانی نژاد ہیں اور شہر کی لوکل کونسل کے ممبر ہیں، Salah Mokrani جوکہ Protestant Évangéliqueکے پادر ی ہیں، Décines شہر کے آرمینیائی چرچ کے ایک رکن اور ایک پڑوسی شامل ہوئے۔
افطار کے لیے پانی، کھجور اور پکوڑے پیش کیے گئے اور اس کے بعد نماز مغرب ادا کی گئی۔ دو مہمانوں نے ہمارے ساتھ نماز ادا کی جبکہ بعض مہمانوں نے ہمیں نماز پڑھتے دیکھا۔ نماز کے بعد تمام مہمانوں کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
صدر صاحب جماعت لیوں اور مربی سلسلہ نے رمضان کے بارے میں احباب کو بتایا۔ جماعت کی خدمت انسانیت کے حوالہ سے کی جانے والی کارروائیوں اور دنیا بھر میں امن کی بحالی کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور کوششوں کے بارے میں بتایا گیا۔ امسال لندن میں پیس سمپوزیم کے موقع پر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطاب کے حوالہ سے کافی لمبی بات کی اور آخر میں مہمانوں کو کتاب ’عالمی بحران اور امن کی راہ‘ بھی پیش کی گئی۔ پاکستان میں احمدیوں پر مظالم کا بھی ذکر کیا گیا۔
جماعت سٹراس برگ
جماعت احمدیہ سٹراس برگ میں اس سال مورخہ ۲۳؍ مارچ کو ۸۰؍سے زائد غیر احمدی و غیر مسلم احباب نے افطار ڈنر میں شرکت کی۔
کھجور، پانی اور پکوڑوں سے افطار ی کی گئی جس کے بعد نماز مغرب ادا کی گئی۔بعد ازاں اطہر کاہلوں صاحب صدر جماعت سٹراس برگ نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا ۔ نصیر احمد شاہد صاحب مربی سلسلہ نے رمضان کے حوالہ سے تقریر کی۔
Hurtigheim (وہ گاؤں جہاں جماعت سٹراس برگ کی مسجد مہدی ہے) کے میئر Jean Jacques Ruchنے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہم افطار کے ڈنر میں شرکت کر رہے ہیں۔ہر سال افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ جلد ہی ہمیں اس ہال کو بڑھانا پڑے گا۔میئر صاحب نے پروٹیسٹنٹس کے روزوں کا تصور اور Easter کا تعارف کروایا۔
Departmental Counselor of the Bouxwiller Cantonکے Laurent Kriegerصاحب نے کہا کہ اس قسم کی تقریب میں مَیں پہلی مرتبہ شامل ہوا ہوں اور میں بہت خوش قسمت ہوں۔ ایک مہینہ قبل مَیں نے صدر صاحب اور مشنری صاحب کے ساتھ مسجد کا دورہ کیا تھا۔ یہ ایک بہت دلچسپ تجربہ تھا۔ میں نے اسلام کے بارے میں بہت کچھ سیکھا تھا۔
نیشنل ممبر آف پارلیمنٹ Madame Françoise BUFFET نے کہا میری یہ خوش قسمتی ہے کہ میں نےاس ڈنر میں شرکت کی ہے۔ ایک سال پہلے صدر صاحب اور مشنری صاحب مجھ سے ملاقات کرنے میرے پارلیمانی دفتر میںآئے تھے۔ مجھے اس بات نے بہت متاثر کیا کہ وہ خود مجھ سے ملاقات کرنے آئےہیں جب میں منتخب ہوئی تھی۔ آج مجھے اس ہال میں بہت سے غیر مسلم دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے اور یہی integration کی ایک دلیل ہے۔ آپ کا یہ ماٹو ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ ان باتوں کی تصدیق کرتا ہے۔
Stutzheim-Offenheim (ہمسایہ گاؤں) کے میئر جناب Jean Charles Lambertنے اظہار کیا کہ پچاس سال پہلے ہمارا گاؤں کیتھولک تھا اور Hurtigheim ایک پروٹیسٹنٹ گاؤں تھا۔ دونوں گاؤں کے لوگ بہت کم بات کرتے تھے اور آج ہم سب کیتھولک، پروٹیسٹنٹ اور مسلمان یہاں اکٹھے ہیں۔
اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ فرانس کی تمام کاوشوں میں برکت ڈالے اور جماعت کو مزید ترقیات سے نوازے۔آمین