متفرق شعراء
دُعائیں کیجئے
پہلے سے بڑھ کے بہت بڑھ کے دُعائیں کیجئے
خاک ہو کر درِ مولا پہ دُعائیں کیجئے
دل ہو گھائل تو وہ ہوتا ہے دُعا پر مائل
درد تڑپائے تو رو رو کے دُعائیں کیجئے
کھل گئے ہاتھ بہت ظلم کے اللہ پناہ
ہاتھ قدرت بھی دکھائے یہ دُعائیں کیجئے
ذات واحد ہے جو کرتی ہے مداوا غم کا
حالِ دل اس سے ہی سب کہئے دعائیں کیجئے
وہ دعا سنتا اور دیتا ہے مضطر کو جواب
واسطہ رحم کا دے دے کے دُعائیں کیجئے
یہی ہتھیار ہے اس دورِ مسیحائی میں
جیسے حضرت نے سکھایا ہے دُعائیں کیجئے
درگزر کر کے گنہ اور خطائیں ساری
وہ ہمیں اپنا بنا لے یہ دُعائیں کیجئے
ظلم کے ہاتھوں کو جب کاٹا اسی نے کاٹا
اب بھی وہ ظلم کا منہ توڑے دعائیں کیجئے
ہم کو دکھ درد کے گھیرے نے کیا ہے عاجز
اب یہ زنجیر بھی ٹوٹے یہ دُعائیں کیجئے
(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)