یکم مئی: تحریک مزدور سے چھٹی کے دن تک
کل ایک اور یومِ مئی(May Day) گزرا لیکن تیسری دنیا کے ممالک میں ابھی بھی مزدور کو وہ حقوق حاصل نہیں جن پر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کا اتفاق ہے اور وہ حقوق انسانیت کے زمرہ میں بھی آتے ہیں۔ افریقی ممالک میں ایک مزدور کی سالانہ اجرت کسی ترقی یافتہ ممالک کے مزدور کی یومیہ اجرت سے بھی کم ہے۔ گو دنیا بھر کی تنظیمیں اس پر بات کرتی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کا منشور بھی واضح ہے تاہم حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔
آئیے اب یوم مئی کی مختصر تاریخ جان لیتےہیں۔ اٹھارہویں سنِ عیسوی میں امریکہ جیسے ملک میں مزدوروں سے جانوروں کی طرح کام لیا جاتا تھا۔ دن میں ۱۶؍ ۱۶گھنٹے کام لیا جاتااور مناسب اجرت بھی نہیں دی جاتی تھی ۔مزدور کی ملازمت کا فیصلہ آجر کی مرضی پر ہوتا ۔ وہ جس کو چاہتا ملازمت پر رکھتا اور جس کو چاہتا ملازمت سے ہٹا دیتا۔ ہفتے میں سات دن کام کرنا پڑتا تھا اور چھٹی کا کوئی تصور ہی نہیں تھا۔
دنیا کے مالیاتی نظام میں استحکام کے لیے جہاں بڑی بڑی تحریکیں جاری تھیں وہیں مزدوروں کے حقوق کے لیے بھی تحریکیں اٹھیں۔ امریکہ اور یورپ میں مزدوروں نے مختلف تحریکیں چلائیں۔ ۱۸۸۴ء میں فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈرز اینڈ لیبریونینز نے اپنا ایک اجلاس منعقد کیا جس میں انہوں نے ایک قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کچھ مطالبے رکھے گئےجن میں سب سے اہم مطالبہ مزدوروں کےکام کرنے کے ۱۶؍ گھنٹوں کی بجائے۸؍ گھنٹے کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا ۸؍ گھنٹے کام کے لیے،۸؍گھنٹے آرام کے لیے اور۸؍گھنٹے ہماری مرضی سے گزارنے کے لیے۔ مزدوروں میں۸؍گھنٹے کام کا نعرہ بہت مقبول ہوا۔ اسی وجہ سے اپریل ۱۸۸۶ء تک تقریباً ڈھائی لاکھ سے زیادہ مزدور اس ہڑتال میں شامل ہو گئے۔ اس مطالبے پر یکم مئی سے عمل کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی، جب اس مطالبہ کو تمام قانونی راستوں سے منوانے کی کوشش ناکام ہو گئی تو یکم مئی ہی کو ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور کہا کہ جب تک مطالبات مانے نہیں جاتے یہ تحریک جاری رہے گی۔اس تحریک کا آغاز امریکہ کے شہر ’’شکاگو‘‘ سے ہواتھا۔
یکم مئی یعنی پہلے روز ہڑتال بہت کامیاب رہی دوسرے دن یعنی۲؍مئی کو بھی ہڑتال بہت کامیاب اور پُر امن رہی۔ لیکن تیسرے دن ایک فیکٹری کے اندر پولیس نے پر امن اور نہتے مزدوروں پر فائرنگ کر دی جس کی وجہ سے چار مزدور ہلاک اور بہت سارے زخمی ہو گئے۔
اس واقعہ کے خلاف تحریک کے منتظمین نے اگلے ہی روز ۴؍ مئی کو ایک بڑے احتجاجی جلسے کا اعلان کیا۔ جلسہ پُرامن تھا، لیکن آخری مقرر کے خطاب کے دوران پولیس نے اچانک فائرنگ شروع کردی،جس سے کئی مزدور ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ پولیس نے یہ الزام لگایا کہ مظاہرین میں سے ان پر گرینیڈ سے حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے، اس حملے کو بہانہ بناکر پولیس نے گھر گھر چھاپے مارے اور بائیں بازو اور مزدور راہنماؤں کو گرفتار کر لیا، ایک جعلی مقدمے میں آ ٹھ مز دور راہنماؤں کو سزائے موت دی گئی تھی۔البرٹ پار سن، آ گسٹ سپائز، ایڈولف فشر اور جارج اینجل کو ۱۱؍ نومبر ۱۸۸۷ء کو پھانسی دے دی گئی۔لوئیس لنگ نے جیل میں خود کشی کرلی اور باقی تینوں کو ۱۸۹۳ء میں معاف کر کے رہا کر دیا گیا۔
۱۸۸۹ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی ۱۸۹۰ء کو یومِ مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔ اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں۔ اس کے بعد یہ دن ’’عالمی یوم مزدور‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا سوائے امریکہ، کینیڈا اورجنوبی افریقہ کے۔ جنوبی افریقہ میں غالباً نسل پرست حکومت کے خاتمے کے بعد یوم مئی وہاں بھی منایا جانے لگا۔یکم مئی کو ’’یومِ مزدور‘‘ کے طور پر ہندستان میں ۱۹۲۳ء میں منایا گیا، جس کے بعد سے ہر سال یوم مزدور منایا جانے لگا اور اس موقعے پر جلسوں کا انعقاد کیا جانے لگا جس میں مزدوروں کی ترقی اور ان کے مفاد سے متعلق اقدامات کیے گئے۔مزدور طبقے کی عالمی تحریک بڑی تیزی سے پھیلی اور چالیس پچاس برسوں میں دنیا کی تقریباً نصف آبادی پر مزدور طبقے کا انقلابی سرخ پرچم لہرانے لگا۔
ارجنٹائن، بولیویا، برازیل، بحرین، بنگلہ دیش سمیت کمبوڈیا اور چین میں لیبرڈے یکم مئی کو منایا جاتاہے۔واضح رہے امریکہ کی مختلف ریاستوں میں اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کسی ایک روز منایا جاتا ہے۔اسی طرح بہاماس میں لیبر ڈے کی سات جون کو چھٹی کی جاتی ہے۔آسٹریلیا،نیدر لینڈز، نیوزی لینڈ اور کینیڈا میں یہ دن ستمبر کی پہلی پیر کو منایا جاتا ہے۔ انگلینڈ میں یوم مئی کی چھٹی ہوتی ہے لیکن بینک بند نہیں ہوتے اور کمیونسٹ ممالک میں یوم مئی کو فوجی پریڈز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
(بحوالہ دنیا نیوز، انڈیپنڈنٹ اردو،ilo.org)
آجکل مزدوروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یکم مئی کو صرف یوم مزدور کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے۔
(مرسلہ:ابو الفارس محمود)