حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
غزوہ المریسیع
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۲۸؍جنوری۲۰۲۲ءمیں حضرت ابو بکر صدیقؓ کی سیرت و سوانح کا ذکر فرمایا۔ خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل ۱۸؍فروری۲۰۲۲ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکور مقامات کا مختصر تعارف پیش ہے۔
مُریسیع/غزوہ بنو مصطلق
۵ہجری میں رسول اللہﷺ کو اطلاع ملی کہ بنو مصطلق کا سردارحارث بن ابی ضرارمدینہ پر حملہ کرنے کے لیے پر تول رہا ہے۔ بنو مصطلق بنو خزاعہ کی ایک شاخ تھے اورایک مریسیع نامی کنویں/چشمے کے قریب قیام پذیر تھے۔اطلاع ملنے پر آپﷺ سات سو صحابہؓ کے ساتھ اس کے تدارک کے لیے روانہ ہوئے۔اس مقام کے متعلق دو مختلف روایات ملتی ہیں۔ پہلی روایت کے مطابق مریسیع وادی فرع سے ایک دن کی مسافت پر تھا۔دوسری روایت کےمطابق مریسیع کنواں قدید مقام کے قریب میں سمندر کی جانب تھا۔
موجود ہ نقشے کے مطابق مریسیع مدینہ سے مکہ کی طرف آنے والے طریق الہجرة پر ۲۵۸؍کلومیٹر دُور ہے۔ یہ مقام وادی فرع کے بعد اور قدید سے کچھ پہلے واقع ہے۔یہاں ایک کنواں بئر المریسیع کے نام سے موجود ہے۔قدید کی وادی اس جگہ سے شروع ہو کر ساحل سمندر تک جاتی ہے۔غزوہ سے واپسی پر مدینہ پہنچ کر رسو ل اللہﷺ نے بنو مصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی حضرت جویریہ ؓ کی طرف سے فدیہ ادا کر کےان سے شادی کر لی۔ آپﷺ کو دیکھتے ہوئے باقی مسلمانوں نے بنو مصطلق کے قیدیوں کو آزاد کر دیا۔ اس حسن سلوک کو دیکھ کر اکثر لوگ اسلام میں داخل ہو گئے۔ غزوہ بنو مصطلق/مریسیع سے واپسی پر واقعہ افک پیش آیا۔اس خطبہ میں موجود غزوہ بدرالموعد کے مقامات کا گذشتہ مضامین میں ذکر کیا جا چکا ہے۔
٭…٭…٭