قدرتِ ثانیہ کا پانچواں مظہر ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
لبوں پر اک تبسّم، اس کی باتوں میں تفضُّل ہے
فرشتوں جیسا چہرہ، پُر سکوں، حسن و تجمُّل ہے
خدا کی دوسری قدرت کا مظہر پانچواں ہے وہ
اسی سے اب مسیحا کی خلافت کا تسلسُل ہے
وہ کلمہ ہے خدا کا اور خدا جو بات کہتا ہے
کبھی اس بات میں دیکھا نہیں ہوتا تبدُّل ہے
رہے جو اس کی صحبت میں، کرے وہ تزکیہ اُس کا
ملا اس کو عبادت میں خدا کا وہ تبتُّل ہے
سُبک رفتار ہے وہ تیز رکھتا ہے قدم اپنے
چلو گے ساتھ کیسے گر طبیعت میں تسہُّل ہے
خدا نے اِس جہاں میں کر دیا عالی مقام اس کا
پسند اس کو ہے جس میں انکساری ہے، تذلُّل ہے
ہے غیرت دین کی، نصرت خدا سے ہے عطا اس کو
مزاج اس کا بہت دھیما، طبیعت میں تحمُّل ہے
جہاں بھر کو دیا توحید کا پیغام جُراَت سے
کہ ہر ایوان میں گونجے اذاں، اس کا تخیُّل ہے
خطاب اس کا ہر اک جامع، دلائل سے مزیّن ہے
سُنو خطبہ تو وہ مہدی کی باتوں کا تمثُّل ہے
خدا نے اُس کے ہاتھوں میں تھمائی ہے زمام اِس کی
بنایا راہنما، اس قافلے کا یہ تفضُّل ہے
خلافت جو ملی ہے مومنوں کو ایک نعمت ہے
یہ نعمت تب ملے، احکامِ دیں پر جب تعمُّل ہے
کیا ہے عہدِ بیعت جب، تو پھر اس کے اشارے پر
فدا ہونے میں کس کو اک ذرا سا بھی تاَمُّل ہے
فدا ہم ہو گئے طارقؔ، جو دیکھا وہ رُخِ انور
دیا ہاتھوں میں ہاتھ اس کے، خدا پر اب توکُّل ہے
(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)