ناروے میں آٹھویں پیس کانفرنس ۲۰۲۴ء کا انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ ناروے کو مورخہ ۱۸؍اپریل ۲۰۲۴ء کو اپنی آٹھویں پیس کانفرنس بعنوان ’’عالمی بحران میں امن کی راہ‘‘ مسجد بیت النصر اوسلو، ناروے میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
اس تقریب کی صدارت سید شان احمد صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری نے کی۔ کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ تقریب کی پہلی تقریر مصور احمد شاہکار صاحب نائب امیر و مشنری انچارج جماعت احمدیہ ناروےنے کی۔ آپ نے جماعت احمدیہ کا تعارف کرواتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی قیام امن کے لیے عالمی سرگرمیوں کا ذکر کیا۔ ان تعارفی کلمات کے بعد برطانیہ کے پیس سمپوزیم ۲۰۲۳ء اور ۲۰۲۴ء کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطابات کے بعض ویڈیو کلپس دکھائے گئے۔
بعد ازاں اوسلو شہر کی میئر Anne Lindboe صاحبہ نے جماعت احمدیہ ناروے کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں اس تقریب میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اوسلو کا شہر امن کا گہوارہ ہے۔ یہیں سے امن کا نوبیل انعام ہر سال ۱۰؍دسمبر کو دیا جاتا ہے۔ موصوفہ نے امن کے لیے جماعت کی خدمات کو سراہا۔
اس کے بعد ایک سیاسی پارٹی کی نائب صدر Marian Hussain نے اسرائیل کے حالیہ جنگی اقدامات کی مذمت کی اور کہا کہ جماعت احمدیہ کی بھر پورکوششیں قابل قدر ہیں کہ آپ اس وقت دنیا کے حالات کو دیکھتے ہوئے امن کی بات کرتے ہیں اور کئی سالوں سے کرتے چلے آرہے ہیں۔ بعدہٗ ہیومینٹی فرسٹ ناروے کے صدر میکائل مجید کھوکھر صاحب نے ایک پریزنٹیشن میں نائیجر میں تعمیر ہونے والے سکول کے منصوبےکی رپورٹ پیش کی اور اسی طرح نائیجر میں ایک وسیع رقبہ کی بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے کے منصوبہ کے بارے میں سامعین کو آگاہ کیا۔ آپ نے دونوں منصوبوں پر جو کام اب تک ہو چکا ہے اس کی تصویری رپورٹ پیش کی۔ اس میں کاشتکاری کے لیے صاف پانی کا مہیا کرنا، پھلوں اور سبزیوں کی کاشت، غزہ میں مختلف طرز پر طبی امداد اور بچوں کے لیے پروگرام اور کھلونوں کی تقسیم کا ذکر کیا۔
پھر Nancy Herz صاحبہ جو انسانی حقوق کی کارکن ہیں، نے اپنی تقریر میں اس بات کا اظہار کیا کہ جنگ و جدل کے باعث دنیا میں انسانی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔ ہمیں جماعت احمدیہ کے ساتھ مل کر دنیا کے مسائل کا حل اور امن کا راستہ تلاش کرنا چاہیے۔
اگلی تقریر Tor Even Fougner صاحب نے کی جو بطور پادری کام کر رہے ہیں۔ اس تقریب کو سراہتے ہوئے موصوف نے کہا کہ میں اپنے ہم مذہبوں کی نسبت دوسرے مذاہب کے اُن پیروکاروں میں زیادہ خوش رہتا ہوں جو اپنے مذہب کی تعلیمات کے مطابق دنیامیں امن کے لیے جدوجہد کرتے رہتے ہیں اور جن کے سینہ میں اِس امن کے لیے ایک لو لگی ہوئی ہے۔
اس تقریب کی اختتامی تقریر ظہور احمد چودھری صاحب امیر جماعت احمدیہ ناروے نے کی۔آپ نے اپنی تقریر میں قیام امن کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کوششوں کا ذکر کیا اور اس طرف توجہ دلائی کہ جب تک دنیا انصاف اور رواداری کے اصولوں پر قائم نہ ہو گی اور بڑی طاقتیں غیر منصفانہ فیصلے کرتی رہیں گی، دنیا کا امن خطرہ میں رہے گا اور اِن غیر منصفانہ رویوں کی وجہ سے تیسری جنگ عظیم کا خطرہ بڑھتا رہے گا۔
اس تقریب کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا جس کے بعد تمام مہمانوں کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا اور مسجد بیت النصر دکھانے کا بھی انتظام تھا۔ اس تقریب کی حاضری ۲۰۰؍سے زائد رہی جس میں مہمانوں کی حاضری اللہ تعالیٰ کے فضل سے تقریباً ۹۰؍تھی۔ مہمانوں نے اس تقریب کو بہت سراہا اور اس بات کا اظہار کیا کہ ایسی تقریبات اَور زیادہ ہونی چاہئیں تا کہ یہ اہم پیغام ناروے میں رہنے والے تمام لوگوں تک پھیلایا جا سکے۔
(رپورٹ: حمزہ سلطان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)