ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (آنکھ کے متعلق نمبر ۸) (قسط ۶۷)
نکس وامیکا
Nux vomica
(Poison Nut)
نکس وامیکا میں سر درد زیادہ تر آنکھوں کے اوپر سے شروع ہوتا ہے جو ڈیلوں کی حرکت سے بہت شدید ہو جاتا ہے اور نشتر کی طرح چبھن محسوس ہوتی ہے۔ دھوپ میں جانے سے یا روشنی میں آنکھیں کھولنے سے درد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ صبح کے وقت اور کھانے کے بعد تکلیف بڑھ جاتی ہے۔(صفحہ۶۴۲)
نیٹرم سلفیوریکم
Natrum sulphuricum
اگر آنکھوں کو روشنی سے زود حسی ہو تو نیٹرم سلف اس میں بھی مفید ہے۔ آنکھوں سے پانی بہتا ہے۔ اگر ایک آنکھ سے پانی بہے اور اسی طرف گدی میں درد ہو تو یہ کالے موتیا کی ابتدائی نشانی ہے۔ اس کے لیے کلکیریا فاس اور جلسیمیم بہترین دوائیں ہیں۔ لیکن اگر دونوں آنکھوں سے پانی بہتا ہو اور نظر کمزور ہو تو نیٹرم سلف بہتر دوا ہے ۔ اگر آنکھوں میں زردی پائی جائے اور انفیکشن اتنی زیادہ گہری ہو جائے کہ پیپ کا رنگ سبزی مائل ہو اور پلکیں آپس میں جڑنے لگیں تو بھی نیٹرم سلف مؤثر دوا ہو سکتی ہے۔ (صفحہ ۶۴۳)
اوپیم
Opium
(Dried Latex of the Poppy)
اوپیم میں سر، بازوؤں اور ہاتھوں میں تشنج ہونے کا رجحان ہوتا ہے۔ ہاتھ کانپتے ہیں اور سن ہو جاتے ہیں۔ اعضاء میں تشنجی جھٹکے لگتے ہیں اور کانپتے ہیں۔ آنکھوں کی پتلیاں پھیل جاتی ہیں جن پر روشنی اثر نہیں کرتی۔ (صفحہ ۶۴۸)
اوپیم کے مریض میں سردرد سر کے پچھلے حصہ یعنی گدی سے شروع ہو کر گردن میں دونوں طرف پھیل جاتا ہے۔ سارا سر سن ہو جاتا ہے اور بہت بو جھل محسوس ہوتا ہے۔ ذرا سی حرکت حتیٰ کہ آنکھ جھپکنے کی حرکت بھی نا قابل برداشت ہوتی ہے۔ اس لیے مریض آنکھیں بند کر کے بے حس و حرکت پڑا رہتا ہے۔(صفحہ ۶۴۸)
فاسفورس
Phosphorus
اعصابی ریشوں کے ساتھ فاسفورس کا بہت تعلق ہے۔ یہ آنکھ کے بصری نظام پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اس لیے طرح طرح کے رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ شمع کے گرد سبز رنگ کا ہالہ نظر آتا ہے۔ سرخ اور کالے دھبے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ اگر کسی صدمے سے کوئی اچانک اندھا ہو جائے تو بھی فاسفورس کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔(صفحہ ۶۵۳)
فاسفورس میں آنکھوں کے سامنے دھند کا سا احساس ہوتا ہے۔ موم بتی کی لو کے گرد سبز ہالہ فاسفورس کے علاوہ اوپیم میں بھی پایا جاتا ہے او پیم کا بھی اوپٹک نرو (Optic nerve)سے تعلق ہے اور یہ اس میں فالج پیدا کرتی ہے۔ فاسفورس بہت سے امراض چشم میں کام آتی ہے۔ آنکھ کے پیچھے جو پردہ ہے اور جسے ریٹینا (Retina)کہتے ہیں، اس میں راڈز اور کونز ( Rods and Cones) ہوتے ہیں۔ کونز( Cones)جو مثلث شکل رکھتی ہیں رنگوں کو پھاڑنے کا کام دیتی ہیں اور مختلف رنگ دیکھنے کا شعور انہی سے پیدا ہوتا ہے اور راڈز (Rods)کالے اور سفید رنگ میں تمیز کرتے ہیں۔ اگر ریٹینا خراب ہو جائے یا ان اعصاب میں، جو پیغام لے کر جاتے ہیں، کمزوری پیدا ہو جائے تو وہ ہر رنگ کو ریکارڈ نہیں کرتے اور رنگوں میں فرق نہیں کر سکتے۔آہستہ آہستہ بڑھنے والا اندھا پن جو بعد میں پورے اندھے پن میں تبدیل ہو جاتا ہے فاسفورس کی علامت ہے جو کا سٹیکم میں بھی پائی جاتی ہے۔ کاسٹیکم اور فاسفورس کی اور بھی بہت سی علامتیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔(صفحہ ۶۵۵-۶۵۴)
فاسفورس میں قوت سامعہ بھی متاثر ہوتی ہے۔ آوازوں کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ چہرہ زرد، آنکھوں کے گرد نیلگوں حلقے، جبڑے کی ہڈی میں درد اور سوزش اور منہ میں زخم جن میں خون بہنے کا رجحان ہوتا ہے۔(صفحہ ۶۶۱)
فائٹولاکا
Phytolacca
(Poke Root)
سردرد پیشانی سے پیچھے کی طرف منتقل ہوتا ہے۔ آنکھوں اور کنپٹیوں پر بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ بارش کے ساتھ سردرد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔(صفحہ ۶۶۴)
پکرک ایسڈ
Picricum Acidum
(Trinitrophenol)
پکرک ایسڈ میں آنکھوں کے عضلات میں کمزوری واقع ہوتی ہے اور بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ آنکھوں میں ریت اور خشکی کا احساس اور بھاری پن نمایاں ہوتے ہیں۔ پکرک ایسڈ میں روٹا کی طرح باریک کام کرنے سے آنکھوں میں تکلیف ہو جاتی ہے۔ باریک تحریر پڑھنے اور زور لگانے سے آنکھوں میں درد ہوتا ہے۔ آنکھوں کے اردگرد کے عضلات میں کمزوری پیدا ہو جائے تو روز مرہ کے کام کاج میں رکاوٹ ہونے لگتی ہے۔ پکرک ایسڈ اس کمزوری کو دور کرنے میں اچھی دوا ہے اور اس کو روٹا کے ہم پلہ قرار دیا جاتا ہے۔ اونو سموڈیم (Onosmodium)میں بھی باریک تحریر پڑھنے سے سردرد ہو جاتا ہے لیکن اس میں بیماری کی وجہ کچھ اور ہوتی ہے البتہ نتیجہ کے لحاظ سے دونوں دوائیں ملتی ہیں۔(صفحہ ۶۶۸)
پائیپر نائیگر
Piper nigrum
(سیاہ مرچ)
آنکھ کے ڈیلوں میں جلن اور شدید درد جیسے پھٹ جائیں گے، اس کے ساتھ ناک میں خارش اور چھینکیں بھی آئیں تو پائیپر نائیگر استعمال کرنی چاہیے۔(صفحہ ۶۷۱)
پلمبم میٹیلیکم
Plumbum metallicum
پلمبم کی علامتیں اوپیم سے بھی ملتی ہیں۔ اپو پلیکسی (Apoplexy) میں اچانک خون کا رجحان سر کی طرف ہو کر رگ پھٹ جائے، چہرہ سرخ ہو اور آنکھ کی پتلیاں پھیل جائیں تو اکثر یہ علامات موت پر منتج ہوتی ہیں۔ اگر شروع میں ہی اونچی طاقت میں آرنیکا اور اوپیم دے دی جائیں تو بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ پلمبم کے مزاجی مریضوں میں اسے بھی اونچی طاقت میں دینا ضروری ہوتا ہے۔ دونوں کا اثر ایک ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کینٹ کا کہنا ہے کہ اوپیم سے علاج شروع کرنا چاہیے، پلمبم بعد میں دینی چاہیے۔ یہی بات درست ہے۔ اس بیماری کی اول مشابہت اوپیم سے ہی ہے۔(صفحہ ۶۷۹)
پلمبم میں کبھی کبھی پیٹ کا شدید درد ہذیان بکنے کے رجحان میں تبدیل ہو جاتا ہے اور گلے سے درد کا گولہ دماغ کی طرف جاتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ بال بالکل خشک ہو جاتے ہیں، آنکھ کی پتلی سکڑ جاتی ہے اور آنکھیں زرد ہو جاتی ہیں۔ بعض اوقات اچانک بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے اور نظر ختم ہو جاتی ہے۔ چہرے کا رنگ زرد، گال مرجھائےہوئے اور جلد چکنی اور چمکیلی سی ہو جاتی ہے اور گہرے بھورے داغ پڑ جاتے ہیں۔(صفحہ ۶۸۰)
سورائینم
Psorinum
Scabies Vesicle
سور ائینم میں آنکھوں کے چھپر متورم اور چپکے ہوئے ہوتے ہیں۔ پپوٹوں کے کنارے سرخ ہو کر سوج جاتے ہیں۔ یہ علامت اور بھی بہت دواؤں میں پائی جاتی ہے۔ اگر بیماری بہت بڑھ جائے اور آنکھ کی شکل بگڑنے لگے تو ایلیو مینا اور ایلیو من بالمثل دوائیں ثابت ہو سکتی ہیں۔ خصوصاً ایلیو مینا بہت گہرا اثر کرنے والی دوا ہے۔ اگر آنکھوں میں سوزش ہو اور گومڑ سے بن جائیں تو ایلیو مینا کی بجائے ایسکولس (Aesculus)بہتر ہے۔ آنکھوں کی بیماریاں ان ملتی جلتی دواؤں کے استعمال سے عموماً ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ بعض دفعہ چھپر موٹے ہو کر اوپر کی طرف الٹ جاتے ہیں اور اندر کی سرخی باہر نمایاں دکھائی دینے لگتی ہے۔ آنکھیں بہت بھیانک شکل اختیار کر لیتی ہیں اور پلکیں جھڑنے لگتی ہیں۔ ان میں بھی سورائینم،ہیپر سلف اور ایلیو مینا کو اونچا مقام حاصل ہے۔ (صفحہ ۶۸۳-۶۸۲)
پیولکس اری ٹینس
Pulex irritans
پولیکس اری ٹینس یعنی پسو پیشاب کی علامتوں اور عورتوں کی رحمی خرابی میں ایک اہم دوا ہے۔ مزاج جلد برہم ہونے والا اور چڑ جانے والا ۔ سردرد عموماً سامنے کے حصہ میں اس احساس کے ساتھ کہ آنکھیں بڑی بڑی ہیں۔ چہرہ جھری دار اور وقت سے پہلےبوڑھا لگنے والا۔(صفحہ ۶۸۷)
پلسٹیلا
Pulsatilla
(Wind Flower)
پلسٹیلا میں آنکھوں کی علامتیں بہت نمایاں ہیں۔ گوہانجنیاں بہت نکلتی ہیں۔ پلسٹیلا ان کا اچھا علاج ہے۔ آنکھوں سے گاڑھا مواد نکلتا ہے، پلکیں متورم اور چپکی ہوئی، چھوٹے بچوں میں آشوب چشم، آنکھوں کے پردے کی سوزش اور ناک اور گلے کی علامتیں نیٹرم میور سے ملتی ہیں۔ نیٹرم میور پلسٹیلا کی مزمن دوا ہے یعنی اگر مستقل طور پر پلسٹیلا کی علامتیں موجود ہوں لیکن اس دوا سے فائدہ نہ ہو تو نیٹرم میور دینی چاہیے۔(صفحہ ۶۹۲)
رس ٹاکسی کو ڈینڈران
(رسٹاکس)
Rhus toxicodendron
(Poison-ivy)
اگر سخت تھکاوٹ یا مسلسل بڑھتے ہوئے اعصابی دباؤ کی وجہ سے ایک آنکھ کی نظر اچانک ختم ہو رہی ہو اور دل پر بھی کمزوری کا اثر ہو تو رسٹاکس کی ایک دو خوراکیں فوراً فائدہ پہنچاتی ہیں۔ ایسی صورت میں عموماً دائیں آنکھ کے سامنے سائے سے تھرکتے ہوئے معلوم ہوتے ہیں یا دائیں طرف کی آدھی نظر ختم ہو جاتی ہے۔(صفحہ ۷۰۸)
رسٹاکس آنکھوں کی انفیکشن میں بھی بہت مفید ہے جبکہ آنکھیں سرخ ہو جائیں اور پیپ پڑ جائے۔ خاص طور پر اگر مرطوب موسم میں آنکھوں کی تکلیفیں زیادہ ہوں تو یہ بہت کار آمد ہے۔ آنکھ کی حرکت یا آنکھ پر دباؤ پڑنے سے تکلیف بڑھتی ہے اور بہت گرم پانی نکلتا ہے۔(صفحہ ۷۱۲)
روٹا گریویلنس
Ruta graveolens
(Rue-Bitterwort)
بسا اوقات آنکھ کا باریک کام کرنے والوں کی بصارت پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ نظر دھندلا جاتی ہے۔ آنکھوں میں تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے خصوصاً بائیں آنکھ میں کمزوری اور دباؤ کے علاوہ درد بھی ہوتا ہے۔ نظر تھر تھرانے لگتی ہے۔ اس تکلیف کے ازالے میں روٹا بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔(صفحہ ۷۱۹)