چار ملکوں کے سنگم پر واقع سوست (Sust) گاؤں
دنیا میں ملکوں کے سرحدی شہروں، گاؤں ، قصبوں اور علاقوں کو مختلف لحاظ سے نہایت اہمیت حاصل ہے۔ جس کی ایک وجہ کسٹمز اور سیاحت کو قرار دیا جا سکتا ہے۔
ایسے ہی ایک گاؤں کا تذکرہ کرنا مقصود ہے۔ پاکستان کا آخری شمالی گاؤں سوست/سُست (Sust) ہے جو چار ملکوں پاکستان، چین، افغانستان اور تاجکستان کے سنگم پر واقع ایک پرکشش مقام ہے۔سوست پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں اپر ہنزہ کے علاقہ گوجال میں واقع ہے۔ چینی سرحد سے قبل قراقرم ہائی وے پر یہ سطح سمندر سے ۲۸۰۰ میٹر بلندی پر واقع ہے۔گلگت شہر سے اس کا فاصلہ ۱۸۴ کلومیٹر ہے۔ شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے بعد سے سوست نے گلگت بلتستان کے علاقے میں ایک اہم تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل کی ہے۔ یہ پاکستان اور چین کی ڈرائی پورٹ ہے اور اچھا خاصا تجارتی علاقہ بن گیاہے۔ کھانا، رہائش اور ہر ضروریات زندگی بآسانی مل جاتی ہیں۔ یہاں سے شمال کی طرف اپر سوست کا گاؤں ہے۔
یہ قصبہ مسافروں اور کارگو دونوں کی نقل و حمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ پاکستان چین سرحد(درّہ خنجراب) کو عبور کرنے والی تمام ٹریفک کے لیے گیٹ وے کا کام کرتا ہے۔ پاکستانی امیگریشن اور کسٹمز کے محکمے سوست میں قائم ہیں، اس سبب یہ قصبہ سرحدی کلیئرنس اور انتظامی طریقہ کار کے لیے ایک اہم مقام بن جاتاہے۔ مزید برآں، پاکستان اور چین نے خنجراب کے مقام پر سرحد کو تجارت اور سیاحت کے لیے کھول دیا ہے۔
سوست ڈرائی پورٹ چین اور پاکستان کی سرحد پر پہلی باضابطہ پورٹ ہے۔ یہ کسٹم کلیئرنس اور دیگر ضروری رسمی سامان کے شہر کاشغر اور چین کے آس پاس کے سنکیانگ کے خود مختار علاقے سے پاکستان کے مختلف تجارتی مراکز میں منتقل کرنے کے لیے ایک اہم مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔ سوست گاؤں میں لوگ واکھی اور برشکی زبانیں بولتے ہیں۔ سوست گاؤں ایک بہترین سیاحتی مقام بھی ہے جہاں آنے والے سیاح پرامن ماحول اور مقامی لوگوں کی اعلیٰ سطح کی مہمان نوازی کو سراہتے ہیں۔