خلافت احمدیہ کا وعدہ دائمی ہے (انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲۷؍ مئی ۲۰۱۱ء)
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ…میں رسالہ الوصیت کے حوالے سے کچھ بیان کروں گا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اللہ تعالیٰ کے اس وعدے اور اس پیشگوئی کا اعلان فرما رہے ہیں کہ یہاں یہ وعدہ بھی ہے اور پیشگوئی بھی کہ آپ کی وفات قریب ہے۔ ایک پیشگوئی تھی کہ آپ کی وفات قریب ہے۔ آپ کو اطلاع دی جا رہی تھی اور ساتھ یہ پیشگوئی تھی اور اطلاع کے ساتھ وعدہ کیا جا رہا تھا کہ وفات کا وقت تو قریب ہے لیکن ہم ایسے تمام اعتراض دُور اور دفع کر دیں گے جن سے آپ علیہ السلام کی رسوائی مطلوب ہو۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مَیں تجھ سے راضی ہوں گا۔ پھر فرمایا کھلے کھلے نشان تیری تصدیق کے لئے ہمیشہ موجود رکھیں گے۔ دنیا نے دیکھا کہ آپؑ کی رسوائی کے جو طلبگار تھے اور کوشش کرنے والے تھے وہ رسوا ہوئے۔ اُن کا نام و نشان دنیا سے مٹ گیا۔ آج اُن کو یاد کرنے والا کوئی نہیں۔ گالیاں دینے والے، الزام لگانے والے مَر کھپ گئے لیکن آپ کی جماعت دنیا میں پھیلتی چلی جا رہی ہے۔ نشانات کا جو سلسلہ آپ کی زندگی میں شروع ہوا تھا آج بھی جاری ہے۔ لاکھوں بیعتیں جو ہر سال ہوتی ہیں اُن میں سے اکثر خدا تعالیٰ کی طرف سے رہنمائی ملنے پر ہوتی ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے تائیدی نشانات ہیں۔ پس یہ خدا تعالیٰ کی تائیدات ہیں جو آپ کی صداقت کا ثبوت ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا کہ’’خدا تعالیٰ کا کلام مجھے فرماتا ہے کہ کئی حوادث ظاہر ہوں گے اور کئی آفتیں زمین پر اتریں گی۔ کچھ تو ان میں سے میری زندگی میں ظہور میں آ جائیں گی اور کچھ میرے بعد ظہور میں آئیں گی۔ اور وہ اس سلسلہ کو پوری ترقی دے گا۔ کچھ میرے ہاتھ سے اور کچھ میرے بعد‘‘۔(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلدنمبر 20 صفحہ 303-304)
پس یہ وعدہ ہم آج تک پورا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ یہ پیشگوئی ہم پوری ہوتی دیکھ رہے ہیں۔ آفات کا زور بھی اب زیادہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ روزانہ خبروں میں کسی نہ کسی ملک میں قدرتی آفات کی خبر ہوتی ہے۔ کوئی نہ کوئی ملک قدرتی آفات کا نشانہ بن رہا ہوتا ہے۔ اِن آفات کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پیشگوئی فرما چکے ہیں کہ یہ آئیں گی۔ کیا یہ باتیں عقل رکھنے والوں کے لئے کافی نہیں۔ سوچیں کہ ایک دعویدار نے خدا تعالیٰ سے خبر پا کر یہ اطلاع دی کہ اس طرح آفات آئیں گی، زلازل آئیں گے اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہر قسم کی آفات نے دنیا کو گھیرا ہوا ہے۔ آج اُن لوگوں کو جو مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مخالفت کرنے والے ہیں چاہئے کہ خدا تعالیٰ کے اس فرستادہ کی باتوں پر غور کریں۔ پھر اُن لوگوں کے لئے یہ خاص طور پر سوچنے کا مقام ہے جو ہر وقت جماعت احمدیہ کی مخالفت میں کمر بستہ ہیں کہ باوجود اُن کی تمام تر کوششوں کے جماعت کا ہر قدم ہر لمحے ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کیا یہ کسی انسان کاکام ہو سکتا ہے کہ اس طرح ترقی ہو رہی ہے اور لوگوں کے دلوں پر اثر ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو دلوں کو زمانے کے امام کی طرف پھیر رہا ہے۔ آخر کب تک یہ لوگ خدا تعالیٰ سے لڑیں گے۔ سوائے اس کے کہ اپنی دنیا و عاقبت خراب کریں ان کو کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ بڑے واضح طور پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس بارے میں فرما چکے ہیں۔ تمہاری آنکھیں گل جائیں، تمہارے ناک زمین پر رگڑ رگڑ کر گل جائیں تب بھی تم میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور تمہاری دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:’’یہ خدا تعالیٰ کی سنّت ہے اور جب سے کہ اُس نے انسان کو زمین میں پیدا کیا ہمیشہ اس سنّت کو وہ ظاہر کرتا رہا ہے کہ وہ اپنے نبیوں اور رسولوں کی مدد کرتا ہے اور اُن کو غلبہ دیتا ہے۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہے کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیۡ(المجادلہ: 22)۔ اور غلبہ سے مراد یہ ہے کہ جیسا کہ رسولوں اور نبیوں کا یہ منشاء ہوتا ہے کہ خدا کی حجت زمین پر پوری ہو جائے اور اُس کا کوئی مقابلہ نہ کر سکے۔ اسی طرح خدا تعالیٰ قوی نشانوں کے ساتھ اُن کی سچائی ظاہر کر دیتا ہے اور جس راستبازی کو وہ دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں اُس کی تخم ریزی اُنہی کے ہاتھ سے کر دیتا ہے لیکن اس کی پوری تکمیل اُن کے ہاتھ سے نہیں کرتا، بلکہ ایسے وقت میں وہ اُن کو وفات دے کر جو بظاہر ایک ناکامی کا خوف اپنے ساتھ رکھتاہے مخالفوں کو ہنسی اور ٹھٹھے اور طعن اور تشنیع کا موقعہ دے دیتا ہے۔ اور جب وہ ہنسی ٹھٹھا کر چکتے ہیں تو پھر ایک دوسرا ہاتھ اپنی قدرت کا دکھاتا ہے اور ایسے اسباب پیدا کر دیتا ہے جن کے ذریعہ سے وہ مقاصد جو کسی قدر ناتمام رہ گئے تھے اپنے کمال کو پہنچتے ہیں‘‘۔(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلدنمبر 20 صفحہ 304)اور پھر آگے اپنی تحریر میں اللہ تعالیٰ کی اس دوسری قدرت کے بارے میں فرمایاکہ دوسری مرتبہ اپنی زبردست قدرت ظاہر کرتا ہے۔
آج جماعت احمدیہ کی تاریخ گواہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ فرمایا ہے، جو پیشگوئی فرمائی ہے، جس کا اعلان زمانے کے امام کے ذریعہ سے کروایا وہ ہر آن اور ہر لمحہ ایک نئی شان سے پورا ہو رہا ہے۔ چاہے وہ خلافتِ اولیٰ کا دَور تھا جس میں بیرونی مخالفتوں کے علاوہ اندرونی فتنوں نے بھی سر اُٹھانا شروع کر دیا تھا۔ یا خلافت ثانیہ کا دَور تھا جس میں انتخابِ خلافت سے لے کر تقریباً آخر تک جو خلافتِ ثانیہ کا زمانہ تھا، مختلف فتنے اندرونی طور پر بھی اُٹھتے رہے۔ جماعت کا ایک حصہ علیحدہ بھی ہوا۔ پھر بیرونی مخالفتوں نے بھی شدید حملوں کی صورت اختیار کر لی لیکن جماعت کی ترقی کے قدم نہیں رُکے۔ پھر خلافتِ ثالثہ میں بھی بیرونی حملوں کی شدت اور بعض اندرونی فتنوں نے سر اُٹھایا لیکن جماعت ترقی کرتی چلی گئی۔ اور جماعت کو خلافتِ احمدیہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آگے ہی بڑھاتی رہی۔ پھر خلافتِ رابعہ کا دور آیا تو دشمن نے ایسا بھر پور وار کیا کہ اُس کے خیال میں اُس نے جماعت کو ختم کرنے کے لئے ایسا پکا ہاتھ ڈالا تھا کہ اُس سے بچنا ناممکن تھا، کوئی راہِ فرار نہیں تھی۔ لیکن پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ اپنی شان کے ساتھ پورے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ دوسری مرتبہ اپنی زبردست قدرت ظاہر کرتا ہے اور ظاہر کرے گا اور وہ ہوئی۔ اور اُس زبردست قدرت نے اُن مخالفین کی خاک اُڑا دی۔
پھر خلافتِ خامسہ کا دَور ہے۔اِس میں بھی حسد کی آگ اور مخالفت نے شدت اختیار کر لی۔ کمزور اور نہتے احمدیوں پر ظالمانہ حملے کر کے خون کی ایسی ظالمانہ ہولی کھیلی گئی جنہیں دیکھ کر یہ فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ انسانوں کا کام ہے یا جانوروں سے بھی بد تر کسی مخلوق کاکام ہے۔ پھر اندرونی طور پر جماعت کے ہمدرد بن کر جماعت کے اندر افتراق پیدا کرنے کی بھی بعض جگہ کوششیں ہوتی رہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق، اللہ تعالیٰ کی تائید یافتہ خلافت کی زبردست قدرت اس کا مقابلہ کرتی رہی اور کر رہی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی اس کا مقابلہ کر رہا ہے۔…
پس خلافتِ احمدیہ کا وعدہ دائمی ہے اور بعد میں آنے والوں کے لئے ہے۔ جو نظامِ خلافت سے جڑے رہیں گے، اپنی کامل اطاعت کا اظہار کرتے رہیں گے، خلافت سے اخلاص و وفا کا تعلق رکھیں گے وہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہوتا دیکھتے رہیں گے۔ دشمن اور بد فطرت انسانوں کی آنکھیں تو اندھی ہیں جو انہیں خدا تعالیٰ کی تائیدات کے نظارے نظر نہیں آتے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم تو ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے نظارے دیکھ رہے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ہماری نسبت جو وعدہ فرمایا ہے اُس کی نئی شان ہمیں ہر روز نظر آتی ہے۔ دشمن کا زیادتی پر اُتر آنا اور نہتوں پر ہتھیاروں سے حملے کرنااس بات کی دلیل ہے کہ دشمن کے پاس دلیل سے مقابلہ کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ اور جماعت احمدیہ کا دلائل سے لوگوں کا منہ بند کرنا اللہ تعالیٰ کے وعدے کے پورا ہونے کی بھی دلیل ہے۔ اُس نے فرمایا کہ میں اس جماعت کو جو تیرے پیرو ہیں قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا۔ یہ غلبہ اُن دلائل سے ہے جن کے ردّ کرنے کی کسی مخالف میں طاقت نہیں ہے۔