اطلاعات و اعلانات
نوٹ: اعلانات صدر؍ امیر صاحب حلقہ؍جماعت کی تصدیق کے ساتھ آنا ضروری ہیں
سانحہ ہائے ارتحال
مکرم عبدالوہاب صاحب آف فرینکفرٹ جرمنی
عرفان احمد خان صاحب نمائندہ الفضل انٹرنیشنل تحریر کرتے ہیں کہ نہایت افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ جماعت احمدیہ جرمنی کے مخلص اور بے لو ث خادم عبدالوہاب صاحب مورخہ ۴؍اپریل ۲۰۲۴ء کو ۷۳؍سال کی عمر میں فرینکفرٹ کے ایک ہسپتال میں وفات پا گئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ ان کے والد حشمت علی صاحب کے ذریعہ ۱۹۲۱ء میں ہوا۔ آپ بہت نڈر احمدی تھے۔ ۱۹۷۴ء میں احمدیوں کے خلاف جو فسادات برپا کیے گئے ان میں مخالفین نے آپ کے مکان کا محاصرہ کر لیا۔ آپ سے مطالبہ کیا گیا کہ احمدیت سے منحرف ہونے کا اعلان کریںلیکن آپ ثابت قدم رہے۔ ہجوم نے آپ کو شدید زدو کوب کیا اور زخمی حالت میں چھوڑ کر چلے گئے۔ ۱۹۸۵ء میں جرمنی آ گئے اور بحیثیت صدر جماعت، سیکرٹری تعلیم و تربیت اور قائد عمومی مجلس انصار اللہ کے طور پر خدمت کا موقع ملا۔آپ نے لمبا عرصہ نیشنل شعبہ رشتہ ناطہ میں بڑی ذمہ داری سے اپنی ڈیوٹی ادا کی۔ آپ صاحب علم شخصیت تھے۔ کتب حضرت مسیح موعودؑ کا مطالعہ بہت شوق سے کرتے۔ صوم و صلوٰۃ کے پابند اور خلافت اور نظام جماعت سے دلی انس رکھتے تھے۔ مرحوم نظام وصیت میں شامل تھے۔
آپ کی نماز جنازہ ۶؍اپریل کو بیت السبوح میں مولانا مبارک احمد تنویر صاحب نے پڑھائی۔ آپ کی تدفین ۹؍اپریل کو فرینکفرٹ میں ہوئی۔ اس روز نماز جنازہ اور قبر کی تیاری پر دعا مولانا محمد الیاس منیر صاحب نے کروائی۔ پسماندگان میں اہلیہ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
مکرم شفیق اختر بسراء صاحب آف لاہور
رفیق اختر روزی صاحب حلقہ مسجد فضل لندن تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کے بڑے بھائی شفیق اختر بسراء صاحب ابن محمد اختر صاحب آف لاہور مورخہ ۱۲؍جنوری ۲۰۲۴ءکو بعمر ۷۴؍سال لاہورمیں وفات پا گئے۔ اناللہ و انا الیہ راجعون۔ مرحوم اردو اور پنجابی کے مشہور شاعر تھے۔ آپ کی پیدائش شیخوپورہ کی تھی اور بچپن ربوہ اور پھراس کے بعد زندگی جرمنی میں گزری۔ ایل ایل بی کرنےکے بعد عملی زندگی کے آغاز میں ہڈیوں اور musclesکی بیماری نے آ پکڑا۔ ۱۹۷۷ء میں جرمنی آگئے اورہر قسم کا علاج کر دیکھا۔ مرحوم نے جوانمردی کے ساتھ بیماری کا مقابلہ کیا اور کبھی بیماری کو خود پر حاوی ہونےنہیں دیا۔ کالج کے زمانے سے آپ کو شاعری کا ذوق تھا۔ چنانچہ بیماری کے باوجود یورپین ممالک میں مشاعرے پڑھنے کے لیے جایا کرتے۔ مرحوم بہت خوش اخلاق اور جذبہ خدمت خلق سے معمور تھے۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر مہمانوں کو ٹھہرا کر اور ان کی مہمان نوازی کر کے خوشی محسوس کرتے۔ مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ مرحوم نے بیماری کا طویل عرصہ نہایت استقامت کے ساتھ گزارا اور کبھی شکوہ زبان پر نہ لائے۔
آخری دنوں میں جب بیماری نے زور پکڑا تو آپ جرمنی سے لاہور تشریف لے گئے جہاں آپ کی وفات ہو گئی۔ لاہور کینٹ میں آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور احمدیہ قبرستان لاہور میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔
احباب جماعت سے تمام مرحومین کے بلندیٔ درجات کے لیے دعا کی درخواست ہے۔