کونگو برازاویل میں بعض تبلیغی سرگرمیوں کی جھلک اور ایک پرائمری سکول کی تقریب سنگ بنیاد
تبلیغی سرگرمیاں
بشیر ساکالا صاحب معلم سلسلہ لکھتے ہیں کہ مجھے پہلی دفعہ تبلیغ کی غرض سے اگست ۲۰۲۲ء میں کونگو کے ایک نئے ڈیپارٹمنٹ Lekoumou کے شہر سی بیتی (Sibiti)میں بھیجا گیا تھا۔ Sibiti شہر اس ڈیپارٹمنٹ کا کیپیٹل ہے۔ یہاں پر عیسائیت کے علاوہ مقامی مذاہب بھی ہیں جن میں ایک مقامی مذہب نزوبی ہے جو اپنے گزرے ہوئے بزرگوں کی روحوں پر ایمان رکھتے ہیں کہ جو کچھ مانگنا ہے انہی سے مانگنا ہے وہی ہیں جو ہماری مشکلات کا حل بتا سکتے ہیں۔ یہ لوگ اسلام اور عیسائیت کے سخت خلاف ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ماہ فروری میں مکرم سعید احمد صاحب نیشنل صدر و مشنری انچارج کونگو برازاویل نے اس علاقے کا دورہ کیا اور نومبائعین سے ملاقات کی اور ان سے مزید گفتگو کرنے کا موقع ملا۔ اب تک گیارہ دیہات میں ۲۶۷؍بیعتیں ہوچکی ہیں۔ ایک گاؤں مبایا ہے جہاں پر ایک پادری کو جماعت احمدیہ میں داخل ہونے کی توفیق ملی ہے۔ موصوف نے اپنی زمین سے ایک ایکڑ جماعت کو تحفۃً دیا تاکہ وہاں پر جماعت مسجد بنا سکے۔ اسی گاؤں میں ایک نومبائع نے اپنے گھر کا ہال پیش کیا ہے کہ جب تک یہاں پر مسجد کا انتظام نہیں ہو جاتا سب احمدی میرے گھر میں نمازوں اور کلاسز وغیرہ کے لیے آسکتے ہیں۔ الحمدللہ
مکرم نیشنل صدر صاحب نے دوران دورہ اس گاؤں کابھی دورہ کیا۔ گاؤں کے نمبر دار نے بڑی خوشی کا اظہار کیا اور کہا آپ کا پیغام ’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘ ہمیں بہت پسند آیا۔ اسی پیغام کی ہمیں ضرورت ہے۔ آپ کے لیے ہمارے دروازے ہر وقت کھلے ہیں جتنی مدد ہم سے ہوسکی ہم کریں گے، بس آپ ہمارے بچوں کو سیدھے رستے پر چلادیں۔ وہاں پر پھر ایک مجلس سوال و جواب کا بھی انعقاد کیا گیا جہاں پر کثرت سے احباب نے مختلف موضوعات پر سوال پوچھے جن کے جواب دیے گئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس علاقے میں اسلام احمدیت کا پیغام لوگوں تک پہنچ رہا ہے اور سوچ سمجھ کر احباب جماعت احمدیہ میں شامل ہو رہے ہیں۔ ان کی تعلیم و تربیت کے لیے کلاسز کا باقاعدہ انتظام کیا جارہا ہے۔ نیز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں ان کو مالی قربانی کے نظام میں بھی شامل کیا جارہا ہے۔
پرائمری سکول کا سنگ بنیاد
یوسف بوکولا صاحب معلم سلسلہ انکائی جماعت سے لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے حلقہ کی ایک جماعت کیمپامبو میں جماعت کو مورخہ ۱۵؍فروری۲۰۲۴ء کو ایک پرائمری سکول کا سنگ بنیاد رکھنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ
قبل ازیں جماعت احمدیہ گامبوما کے حلقہ میں ہیومینٹی فرسٹ کینیڈا کی مدد سے دو پرائمری سکولز کی تعمیر ہوچکی ہے۔
۲۰۲۲ء میں Kimpambou گاؤں میں جماعت کو ایک مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی تھی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت مسجد کا نام بیت الحمید رکھا تھا۔ الحمدللہ
یہ کافی بڑا گاؤں ہے لیکن ابھی تک اس گاؤں میں کوئی سکول وغیرہ نہیں ہے۔ یہاں کے بچے روزانہ چار سے پانچ کلومیٹر کا سفر کر کے دوسرے دیہات میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں۔ جن کے پاس ذرائع ہیں وہ اپنے بچوں کو انکائی شہر میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں چھوڑ دیتے ہیں تا کہ بچے وہاں رہ کر تعلیم حاصل کر سکیں اور جن کے پاس ذرائع نہیں ہوتے وہ بچوں کو سکول اس وقت داخل کراتے ہیں جب بچہ اس قابل ہو جاتا ہے کہ اکیلا پیدل چار سے پانچ کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے آجا سکے۔
جس گاؤں کے باشندوں نے جماعت کو مسجد کی تعمیر کے لیے تحفۃً ایک زمین کا ٹکڑا دیا تھا وہاں پر انہوں نے ایک ایکڑ مزید جماعت کے نام کیا تھا تاکہ جب جماعت کے پاس ذرائع ہوں تو ان کے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے جہاں ان کی روحانی تعلیم کا بندو بست کیا ہے وہاں دنیاوی تعلیم کا بھی بندو بست کر دے۔ الحمدللہ، ۲۰۲۳ء میں مرکز کی طرف سے اس گاؤں میں ایک پرائمری سکول کی تعمیر کی اجازت مل گئی تھی جس کی تعمیر کا خرچ ایک عرب ملک کی مجلس خدام الاحمدیہ اٹھا رہی ہے۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
سر دست اس سکول کے چار کلاس رومز، ایک آفس، دو ٹائلٹ، پانی کا کنواں اور گراؤنڈ ہوں گے۔ ہوسکتا ہے کہ قریب کے دیہات جہاں پر ابھی تک سکول کی سہولت میسر نہیں ہے وہ بھی بچوں کو جماعتی سکول میں بھیجنا شروع کر دیں اور پھر ان کی تعداد کو دیکھتے ہوئے مزید کلاس رومز کی ضرورت پڑے۔
مورخہ ۱۵؍فروری ۲۰۲۴ء کو مکرم نیشنل صدر صاحب کونگو برازاویل نے اس سکول کی بنیاد رکھی۔ اس موقع پر گاؤں کی مقامی کمیٹی اپنے نمبر دار کے ہمراہ موجود تھی۔ پہلی بنیادی اینٹ رکھنے کے بعد گاؤں کے نمبر دار اور دوسرے سرکردہ افراد کو بھی مزید بنیادی اینٹیں رکھنے کا موقع ملا۔
اس موقع پر گاؤں کے نمبر دار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب سے کونگو آزاد ہوا ہے کئی صدر آئے اور کئی گئے ۔کئی منسٹر آئے اور کئی گئے ۔کئی ممبر آف پارلیمنٹ آئے اور کئی گئے اور کئی پادری آئے جنہوں نے اپنے گرجاگھر تو بنائے لیکن کسی کو یہاں سکول بنانے کی توفیق نہیں ملی۔ وعدے سب نے کیے لیکن وفا کسی نے نہیں کیے۔ جماعت احمدیہ ہمارے گاؤں میں آئی، انہوں نے وعدہ نہیں کیا بلکہ ہماری مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے سکول کی تعمیر شروع کروا دی۔ یہ سکو ل ہمارے بچوں اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے کسی ڈائمنڈ سے کم نہیں۔اس پر انہوں نے جماعت احمدیہ کا کئی دفعہ شکریہ ادا کیا۔ آخر پر صدر صاحب نے چند نصائح کیں اور دعا کروائی۔
(رپورٹ :سعیداحمد۔ نمائندہ الفضل انٹر نیشنل)