پُرسکون عائلی زندگی کے لیے پُرحکمت تعلیم
شکر گزاری
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ۱۷؍ستمبر۲۰۱۱ء کو لجنہ اماء اللہ جرمنی کے سالانہ اجتماع کے موقع پر عورتوں سے مخاطب ہو کر فرمایا:’’پھر شکر کی عادت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو وہ تمہیں اور دے گا۔ تم پر نعمتوں کو بڑھاتا چلا جائے گا۔ پس اپنی گھریلو زندگی میں بھی اُس کا شکر ادا کریں۔ اپنے خاوندوں کی کمائی دیکھیں۔ اُن کے اندر خرچوں میں رہ کے گزارہ کریں، گھر چلائیں، اُس کا شکر ادا کریں۔ خاص طور پر بعض نئی شادی شدہ لڑکیوں کے بعض مسائل مجھے آ جاتے ہیں۔ کہاں تک یہ صحیح ہے یا غلط ہے لیکن لڑکا لڑکی پرالزام لگا رہا ہوتا ہے اور لڑکی لڑکے پر۔ لڑکے کا الزام یہ ہوتا ہے کہ اس کا مطالبہ بہت زیادہ ہے اور بعض دفعہ یہ صحیح ثابت ہوتا ہے کہ لڑکیاں کہتی ہیں کہ یہ ہماری ڈیمانڈ پوری نہیں کرتا۔ یہ ہر مہینے یا ہر ہفتے ہمیں بیوٹی پارلر نہیں لے کے جاتا۔ بیوٹی پارلر جانا تو ایک احمدی عورت کا یا احمدی لڑکی کا مقصد نہیں ہے۔ اگر کسی کے پاس توفیق نہیں ہے تو کس طرح لے جاسکتا ہے؟ اپنی حدوں کے اندر رہ کر گزارہ کریں تو تبھی رشتے قائم رہ سکتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم شکر کرو گے تو میں تمہیں بڑھاؤں گا۔ ہر نیا جوڑا جو اپنی نئی زندگی شروع کرتا ہے اُس کی ابتدا تھوڑے سے ہی ہوتی ہے اور پھر اللہ تعالیٰ فضل فرماتا ہے اور آہستہ آہستہ جوں جوں زندگی گزرتی ہے تجربہ حاصل ہوتا ہے مردوں کی آمدنیاں بھی بڑھتی رہتی ہیں اور وسائل بھی پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ پس یہ نوجوان لڑکیوں کو خاص طور پر میں کہتا ہوں کہ صبر اور حوصلے اور شکر کی عادت ڈالیں گی تو انشاء اللہ تعالیٰ آپ کے رشتے بھی قائم رہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بھی وارث بنتی چلی جائیں گی اور اُن لوگوں میں شمار ہوں گی جن کو پھر اللہ تعالیٰ پیار کی نظر سے دیکھتا ہے۔ اپنے عہد پورے کرنے والی ہوں گی۔‘‘ (لجنہ اماء اللہ جرمنی کے سالانہ اجتماع کے موقع پر خطاب فرمودہ ۱۷؍ستمبر ۲۰۱۱ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۶؍نومبر۲۰۱۲ء)
اسی ضمن میں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک اور موقع پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا درج ذیل اقتباس بھی پیش فرمایا اور اس کی وضاحت فرمائی:’’خاوندوں سے وہ تقاضے نہ کرو جو ان کی حیثیت سے باہر ہیں۔ کوشش کرو کہ تا تم معصوم اور پاک دامن ہونے کی حالت میں قبروں میں داخل ہو۔ خدا کے فرائض نماز، زکوٰۃ وغیرہ میں سستی مت کرو۔‘‘
اب نماز بھی فرض ہے ہر ایک پہ، نماز ادا کرنی چاہئے اور یہی میں نے پہلے بھی کہا کہ عملی نمونہ ہوگا تو بچے بھی دیکھ کر اس طرف توجہ دیں گے۔ پھر زکوٰۃ ہے ہر عورت کے پاس زیور ہوتا ہے اس کاجائزہ لے کر شرح کے مطابق زکوۃ دینے کی طرف بھی کوشش کرنی چاہئے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ:’’ اپنے خاوندوں کی دل و جان سے مطیع رہو۔ ان کی اطاعت کرتی رہو۔ بہت سا حصہ ان کی عزت کا تمہارے ہاتھ میں ہے۔ یعنی خاوندوں کی عزت کا بہت حصہ تمہارے ہاتھ میں بھی ہے۔ سو تم اپنی اس ذمہ داری کو ایسی عمدگی سے ادا کرو کہ خدا کے نزدیک صالحات، قانتات میں گنی جاؤ‘‘۔(کشتی ٔنوح۔ روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۸۰-۸۱) (جلسہ سالانہ ہالینڈ خطاب از مستورات فرمودہ ۳؍جون۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۲؍جولائی ۲۰۰۵ء)
(ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۴۸-۱۵۱)