سود لینا حرام ہے
قرآن شریف میں صرف اِسی قدر نہیں لکھا کہ دُنیا کے تمام بزرگوں کا نام عزت سے لو بلکہ یہ بھی لکھا ہے کہ ہر ایک قوم سے ہمدردی کروجیسا کہ اپنی قوم سے۔ اِسی بنا پر مذہب اسلام میں جیسا کہ اپنی قوم سے سُود لینا حرام ہے ایسا ہی دوسری قوموں سے بھی سُود لینا حرام ہے بلکہ خدا نے یہ بھی فرمایا ہے کہ نہ صرف سُود حرام ہے بلکہ اگر تمہارا قرض دار مفلس ہو تو اس کو قرض بخش دو یا کم سے کم یہ کہ اس وقت تک انتظار کرو کہ وہ قرض ادا کرنے کے لائق ہو جائے اور جیسا کہ قرآن شریف میں اپنی قوم کے لئے گناہ معاف کرنے کا حکم ہے ایسا ہی دوسری قوموں کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
(چشمہ معرفت،روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ۳۸۷)
قرآن شریف کی رُو سے یہ منع ہے کہ کسی قوم سے سُود مت لو خواہ وہ مسلمان ہیں یا ہندو یا عیسائی۔ ایسا ہی قرآن شریف نے اِس بات سے بھی منع کیا ہے کہ اناج کو اپنے طمع اور غرض نفسانی سے لوگوں سے روک رکھیں اور اس کے فروخت کے لئے کسی قحط کے منتظر رہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ نجس اور خبیث لوگوں کا کام ہے۔
(چشمہ معرفت،روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۱۳۲)
قرآن شریف وہ کتاب ہے جو عین ضرورت کے وقت آئی اور ہر ایک تاریکی کو دُور کیا اور ہر ایک فساد کی اصلاح کی اور توریت و انجیل کے غلط اور محرّف بیانات کو رد کیا اورعلاوہ معجزات کے توحید باری پر عقلی دلائل قائم کیں ۔ تو اب یہ لوگ ہمیں بتلاویں کہ قرآن شریف نے کس بات میں توریت و انجیل کی نقل کی ؟ کیا قرآن شریف کی تعلیم وہی ہے جو توریت کی تعلیم ہے ؟ کیا توریت کی طرح قرآن شریف کا یہ حکم ہے کہ ضرور دانت کے بدلے دانت نکال دو یا آنکھ کے بدلے آنکھ نکال دو یا کیا قرآن شریف میں یہ حکم ہے کہ شراب پی لیا کرو؟ یا یہ حکم ہے کہ بجز اپنی قوم کے دُوسروں سے سُود لے لیاکرو ؟
(چشمہ معرفت،روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۲۷۰)