حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍فروری۲۰۲۲ء میں حضرت ابوبکر صدیقؓ کے شمائل اور غزوات و سرایا میں شرکت کا ذکر فرمایا۔ خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل ۲۵؍ فروری ۲۰۲۲ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکور مقامات کا مختصر تعارف پیش ہے۔
سریہ بنو فزارة
رسول اللہﷺ نے ۶ ہجری میں حضرت ابو بکر صدیقؓ کی قیادت میں وادی القریٰ کے نواح میں بنوفزارة سے نمٹنے کے لیے ایک دستہ بھجوایا۔ فزارة،بنوذبیان بن غطفان کی ایک ذیلی شاخ تھےجو نجد (وادی الرمة)اور وادی القریٰ کے نواح میں آباد تھا۔ وادی القریٰ ایک بڑی اور طویل وادی تھی جو مدینہ کے شمال میں خیبر کے قریب سے شروع ہو کر شام کی طرف تیماء تک جاتی تھی۔شامی تجارتی راستہ بھی اس کے قریب سے گزرتا تھا۔ اس میں بہت سی بستیاں تھیں جن میں یہود قبائل اور دوسرے عرب قبائل آباد تھے۔ اسی وجہ سے اس کووادی القریٰ یعنی بستیوں والی وادی کہا جاتا تھا۔ مدینہ سے اس کا فاصلہ تقریباً سات راتوں کا تھا۔ موجودہ نقشے کے مطابق العلاء کا علاقہ وادی القریٰ کا سب سے اہم مقام تھا۔روایات کے مطابق اس سریہ کا سبب یہ تھا کہ فزارة قبیلہ کی ایک شاخ بنوبدر نے مسلمانوں کے ایک تجارتی قافلہ کو لوٹ لیا اور مسلمانوں کو زخمی کیا۔ایک سبب یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ اس قبیلہ کی ایک عورت ام قرفہ نے رسول اللہﷺ پر حملے کے لیے تیس سواروں پر مشتمل ایک جماعت تیار کی ہوئی تھی۔
سریہ بطرف نجد
رسول اللہﷺ نے ۷؍ہجری میں حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی قیادت میں بنو کلاب سے نمٹنے کے لیے ایک سریہ نجد کی طرف بھجوایا۔ نجد سعودی عرب کا وسطی خطہ ہے جو اس وقت عرب کا جغرافیائی مرکز بھی ہے اور جدید آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصہ یہاں رہتا ہے۔ نجد کا لفظی مطلب سطح مرتفع ہے۔ یہ سرزمین سطح زمین سے بارہ سو میٹر بلند ہے۔ نجد کےمغربی طرف حجاز کے پہاڑ ہیں جو جنوب مغرب میں یمن کے پہاڑی سلسلوں تک جاتے ہیں۔ جنوب اور مشرقی اطراف میں صحرا ہے۔عرب کا یہ خطہ نیم صحرائی لیکن شاداب ہے اور اپنے باغات اور نخلستانوں کی وجہ سے مشہور ہے۔اٹلس سیرت النبی ﷺ کےمطابق نجد کے جس علاقے میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ گئے اس کو ضریة کہتے ہیں۔ضریة کا مطلب ہے ’’درختوں والی ہموار زمین‘‘۔تاریخ میں یہ ایک آباد بستی رہی ہے، جو مکہ سے بصرہ کے راستے میں واقع ہے۔ یہ بنی کلاب کی بستی ہے۔ معجم البلدان کا مصنف لکھتا ہے کہ الشرف نجد کا مرکزی علاقہ ہے اورضریة اس کی چراگاہ ہے اور یہ جدیلہ اور طخفہ کے درمیان ہے۔ جدیلہ،بنو طے کی ایک شاخ کا نام ہے،جو نجد میں آباد تھا۔ موجودہ نقشے کے مطابق ضریة مدینہ سے ۴۳۴؍کلومیٹر دور جبال طخفہ کے قریب ہے۔