پُرسکون عائلی زندگی کے لیے پُرحکمت تعلیم
عائلی زندگی میں زبان، کان اور آنکھ کا اہم کردار
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’عائلی جھگڑوں میں دیکھا گیا ہے کہ زبان، کان، آنکھ جو ہیں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ مرد ہیں تو وہ ان کا صحیح استعمال نہیں کرتے۔ عورتیں ہیں تو وہ ان کا صحیح استعمال نہیں کر رہیں۔ میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ میں اکثر اُن جوڑوں کو جو کسی نصیحت کے لئے کہتے ہیں یہ کہا کرتا ہوں کہ ایک دوسرے کے لئے اپنی زبان، کان، آنکھ کا صحیح استعمال کرو تو تمہارے مسائل کبھی پیدا نہیں ہوں گے۔ زبان کا استعمال اگر نرمی اور پیار سے ہو تو کبھی مسائل پیدا نہ ہوں۔ اسی طرح اب عموماً دیکھا گیا ہے چاہے وہ مرد ہیں یا عورتیں ہیں، جب مقدمات آتے ہیں، جھگڑے آتے ہیں تو یہ مرد یا عورت کی زبان ہے جو ان جھگڑوں کو طول دیتی چلی جاتی ہےاور ایک وقت ایسا آتا ہے جب پھرانہوں نے فیصلہ کر لیا ہوتا ہے یا فیصلہ کرنے کی طرف جاتے ہیں کہ ہم اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ اسی طرح دونوں طرف کے رحمی رشتوں یا دوسری ایسی باتوں کو جن کے سننے سے کسی قسم کی بھی تلخی کا احتمال ہو اُن سے اپنے کان بند کر لو۔ بعض دفعہ اگر ایک شخص یا ایک فریق کوئی غلط بات کرتا ہے تو دوسرا بھی اُس کو اسی طرح تُرکی بہ تُرکی جواب دیتا ہے۔ اگر جھگڑے کو ختم کرنے کے لئے تھوڑے وقت کے لئے کان بند کرلئے جائیں تو بہت سارے مسائل وہیں دب سکتے ہیں سوائے اس کے کہ وہ مرد یا عورتیں عادی جھگڑنے والے ہوں اُن کے علاوہ عموماً جھگڑے نہیں ہوتے۔ پس کان بند کرو، امن میں آ جاؤ گے۔
میں ایک واقعہ بتایا کرتا ہوں اور یہ سچا واقعہ ہے کہ ایک خاوند اور بیوی جھگڑا کر رہے تھے۔ ایک چھوٹی بچی اُن کو دیکھ رہی تھی اور بڑی حیران ہو کر دیکھ رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اُن دونوں کو خیال آیا کہ ہم غلط کام کر رہے ہیں۔ اپنی شرمندگی مٹانے کے لئے ویسے ہی بچی سے پوچھا کہ کیا تمہارے ماں باپ نہیں لڑتے، اُمی ابا نہیں لڑتے یا ایک دوسرےسے سختی سے نہیں بولتے؟ یا ناراض نہیں ہوتے؟ اُس نے کہا ہاں۔ اگر میرے باپ کو غصہ آتا ہے تو میری ماں خاموش ہو جاتی ہے اور ماں کو غصہ آتا ہے تو باپ خاموش ہو جاتاہے تو ہمارے ہاں لڑائی آگے نہیں بڑھتی۔ تو پھر اس سے یہ نیک اثر بھی بچوں پر پڑتاہے۔ ایک دوسرے کی برائیوں کو دیکھنے کے لئے آنکھیں بند رکھو اور ایک دوسرے کی اچھائیاں دیکھنے کے لئے اپنی آنکھیں کھلی رکھو۔ آخر ہر شخص میں چاہے وہ عورت ہے یا مرد ہے اچھائیاں بھی ہوتی ہیں، برائیاں بھی ہوتی ہیں۔ میں نے دیکھا ہے عموماً مرد پہل کرتے ہیں کہ اُن کو عورتوں کی برائیاں نظر آنی شروع ہو جاتی ہیں اور پھر جواباً جب عورتیں برائیاں تلاش کرنا شروع کرتی ہیں تو اتنی دور تک نکل جاتی ہیں کہ پھر واپسی کے راستے نہیں رہتے۔ پھر ایسی ناجائز چیزوں کی طرف آنکھ اُٹھا کربھی نہیں دیکھنا چاہئے جن سے تمہارے تقویٰ پر حرف آتا ہو۔ پھر گھر کے مسائل جن سے آپس کے اعتماد کو ٹھیس لگتی ہے اگر آنکھوں کی پاکیزگی رکھو تو پھر یہ ٹھیس نہیں لگتی اور یہ مسائل ختم ہو جاتے ہیں۔ پھر اپنے دل کو ناجائز باتوں کی آماجگاہ نہ بننے دو۔ اس کو اللہ تعالیٰ کے خوف سے بھرے رکھو تو پھر کبھی مسائل نہیں پیدا ہوتے۔ کبھی شیطان چور دروازے سے دل میں داخل ہو کر گھروں میں فساد نہیں کرتا۔‘‘(جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۳؍جولائی ۲۰۱۱ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍مئی ۲۰۱۲ء)
(ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۵۶-۱۵۹)