ویلز کی پارلیمنٹ میں قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم کی نمائش
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس انصار اللہ ویلز اینڈساؤتھ ویسٹ ریجن کو مورخہ یکم مئی بروز بدھ صبح دس تا شام چار بجے ویلز کی پارلیمنٹ میں قرآن کریم کے ۲۰؍مختلف زبانوں میں تراجم کی نمائش لگانے کی توفیق حاصل ہوئی۔ جس کے ذریعے وہاں اسلام احمدیت کا حقیقی پیغام لوگوں تک پہنچانے کا بہترین موقع میسرآیا۔ اس نمائش کو پارلیمنٹ ممبر جوئیل جیمز نے سپانسر کیا تھا ۔ زائرین میں آٹھ پارلیمنٹ ممبران، دو مقامی سکولوں کے چار اساتذہ اور ۳۶؍طلبہ، ویلش پارلیمنٹ کے دورے پر آنے والے ویتنام اور ملائیشیا کے گروپ ممبران سمیت کُل ۲۰۰؍سے زائد افراد شامل تھے۔ ایک جاپانی خاتون جاپانی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ دیکھ کر بہت حیران ہوئی اور پورے ایک صفحے کا ترجمہ پڑھ کر مختلف سوالات بھی کیے۔ اسی طرح سکول کے طلبہ نے بھی سوالات کیے جن کے جواب مربی سلسلہ نے دیے۔ مقامی ٹی وی چینل آئی ٹی وی نے اس تقریب کی بھرپور کوریج کی اور محمد نعمان صاحب ریجنل امیر اور عمار احمد صاحب ریجنل مربی سلسلہ کے انٹرویوز کے ساتھ اپنےچینل پر اس حوالے سے اسی دن خبر بھی نمایاں طور پر نشر کی جس میں جماعت احمدیہ کی جانب سےمختلف اقوام کی سہولت کے لیے قرآن کریم کا ویلش اور دیگر مختلف زبانوں میں تراجم کا ذکر بھی کیا۔
دوپہر بارہ بجے مکرم محمد عثمان صاحب نیشنل قائد تبلیغ کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے نمائش کے حوالے سے تعارفی پروگرام کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد ریجنل مربی سلسلہ نے جماعت احمدیہ کا تعارف کرواتے ہوئے اس نمائش کی غرض و غایت بیان کی۔ اس کے بعد پارلیمنٹ ممبران جوئیل جیمز، نتاشا اصغر اور لیسلی گرفتھس کیبنٹ سیکرٹری فار کلچر اینڈ جسٹس نے اپنی اپنی مختصر تقاریر میں دنیا کے موجودہ حالات میں اسلام کے حوالے سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کے تناظر میں اس نمائش کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کے ماٹو ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘ کے خوبصورت پیغام پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ بعدازاں قائد صاحب تبلیغ نے اپنی تقریر میں قرآن کریم میں بیان کیے گئے حقوق العباد کا ذکر کیا۔ نیز قرآن کریم کی خوبصورت تعلیم کے اعتراف کے حوالے سے بعض غیر مسلم مشاہیر کے حوالے پیش کیے۔ریجنل امیر صاحب نے آخر میں پارلیمنٹ ممبران اور دیگر شاملین کا اس پروگرام میں شرکت کے لیے شکریہ ادا کیا۔دعا کےساتھ اس کامیاب تقریب کا اختتام ہوا جس کے بعد تمام حاضرین کی خدمت میں ریفریشمنٹس پیش کی گئیں۔
(رپورٹ : لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)