مکتوب

مکتوب افریقہ (اپریل۲۰۲۴ء) (اپریل ۲۴ء کے دوران بر اعظم افریقہ میں وقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات کا خلاصہ)

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

ہیلی کاپٹر کے حادثے میں کینیا کے آرمی چیف ہلاک

٤؍اپریل کو ہیلی کاپٹر کے حادثے میں فوجی سربراہ جنرل فرانسس اوگولا اور دیگر۹؍افراد ہلاک ہو گئے۔ ہیلی کاپٹر میں ۱۲؍افراد سوار تھے۔بچ جانے والے شدید زخمی ہیں اور ان کاعلاج جاری ہے۔ جمعرات کی سہ پہر ملک کے شمال مغرب میں ہیلی کاپٹر ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہوگیا۔ جنرل اوگولا کو گذشتہ سال اپریل میں کینیا کا چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کیا گیا تھا۔ ملکی صدر نے ان کی خدمات کو سراہا۔جنرل اوگولا نے ۱۹۸٤ءمیں فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔حکومت اس حادثہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔

مشرقی افریقہ میں بارشوں سے سیلابی صورتحال کینیا، تنزانیہ،صومالیہ،برونڈی،روانڈا شدیدمتاثر

مشرقی افریقہ میں مارچ تا مئی، برساتی موسم میں ہونے والی شدید بارشوں اور سیلاب کے اثرات پورےخطہ کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔سیلاب سے انسانی جانوں کے ساتھ، انفراسٹرکچر،فصلوں، مویشیوں اور جنگلی حیات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔تنزانیہ اور کینیا سب سےزیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ جبکہ دیگر ممالک، یوگنڈا، برونڈی ، ایتھوپیا اور صومالیہ بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

۳؍مئی تک کینیا میں سیلاب نے ۶؍لاکھ ۳۷؍ہزارافراد کو متاثر کیا ۔ جن میں سے دو لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔کم از کم ۲۱۰؍افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ۱٦٤؍زخمی ہیں۔

تنزانیہ میں ۷؍اپریل سے شروع ہونے والی شدید بارشوں نےمشرقی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی۔ ۳٥؍کے قریب گاؤں متاثر ہوئے۔ انفراسٹرکچر، گھروں،سکولوں، کھیتوں کو نقصان پہنچا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، ۲۹؍اپریل تک تقریباً ایک لاکھ پچیس ہزار ۶۷۰؍افراد متاثر ہوئے۔ ۱۰؍سکول بند کردیے گئے ہیں۔ برونڈی میں طوفانی بارشوں نے ایک لاکھ اسی ہزار سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے۔جنوری ۲۰۲٤ء سے اب تک سیلاب کی وجہ سے اکتیس ہزار دو سو سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ملک میں ۸۰ فیصد خاندان زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔ ۲۳ ہزار خاندانوں کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تقریباً چالیس ہزار ہیکٹر پر لگائی گئی فصلیں ختم ہو گئی ہیں، جو کہ زیر کاشت رقبے کا تقریباً دس فیصد ہے۔صومالیہ میں ایک لاکھ ستائس ہزارسے زیادہ لوگ بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ ۱۹؍اپریل سے اب تک آٹھ ہزار ۳۷٦؍افراد بے گھر ہوئے اور سات بچے ہلاک ہوئے۔روانڈا میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ سڑکوں، پلوں اور ۱۲۳ مکانات کو نقصان پہنچا۔ کئی اضلاع میں چاول کی فصلوںاور کیلے کے باغات کو نقصان پہنچا ہے۔ بارشوں سے حالیہ دنوں میں، ہیضہ، خسرہ اور ملیریا کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

محکمہ موسمیات آنے والے دنوں میں مزید بارشوں کی پیش خبری کر رہا ہے۔خبر کے مطابق جنوبی بحر ہند کے اوپر بننے والے Tropical طوفان ’’ہدایا ‘‘کے مشرقی افریقہ کے ساحلوں سے ٹکرانے کا امکان ہے۔ ممکنہ طور پر اس سے تنزانیہ، صومالیہ اور کینیا کی ساحلی پٹی پر مزیدتیز بارشیں ہو ں گی۔بارش کی شدت ۲۰۰ ملی میٹر سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

گھانا سے لُوٹے گئے نوادرات کی برطانیہ سے واپسی

برطانیہ نے ۱٥۰؍سال سے زیادہ پہلے اشانٹی سلطنت (گھانا) سے لوٹے گئے ۳۲؍سونے اور چاندی کے نوادرات چھ سالہ قرض پر واپس کیے ہیں۔ ان میں۱۹ویں صدی میں اینگلو اشانٹی جنگوں کے دوران اشانٹی دربار سےقبضہ کی گئی اشیاء بھی شامل ہیں۔ برٹش میوزیم سے پندرہ اور وکٹوریہ اینڈ البرٹ میوزیم (V&A) سے سترہ نوادرات واپس کیے گئےہیں۔قرض کے طور پر ان نوادرات کی واپسی کا معاہدہ اشانٹی قبیلہ کے موجودہ سربراہ Otumfo Osei Tutu II نے کیا ہے۔ ۱٥۰؍سال کے بعد اب ان نوادرات کو کماسی کے پیلس میوزیم میں مئی سے شروع ہونے والی عوامی نمائش میں پیش کیا جائے گا۔ واپس کی گئی اشیاء میں ۳۰۰؍سال پرانی Mponponso تلوار بھی شامل ہے جو حلف برداری کی تقریبات میں استعمال ہوتی تھی۔اسی طرح ایک سونے کا Badge بھی ہے جسے شاہی دربار میں پہنا جاتا تھا بھی شامل ہے۔اس سال نوادرات کی خصوصی نمائش کا تعلق اشانٹی سربراہ کی۲٥سالہ سربراہی کی سلور جوبلی تقریبات سے ہے۔ برٹش قانون نوادرات کو مستقل طور پر واپس کرنے سے روکتا ہے۔اس لیے گھانا کو نوادرات چھ سال کے قرض کے طور پرواپس کیے گئے ہیں۔ نائیجیریا بھی نو آبادیاتی دور میں لوٹے گئے نوادرات کے حصول کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ جبکہ دو سال قبل بینن نے بھی دو درجن کے قریب نوادرات واپس حاصل کیے ہیں۔

زمبابوے میں نئی کرنسی

زمبابوے کے مرکزی بینک نے ٥؍اپریل ۲۰۲٤ء کو نئی کرنسی متعارف کروائی ہے۔ مہینے کے آخر پر پرانے نوٹوں کی گردش بند ہو گئی ہے یہ نئی کرنسی کیش کی صورت میں دستیاب ہو گئی ہے۔ اس کرنسی کو’’زیگ‘‘ (ZiG) کا نام دیا گیا ہے اور اسے غیر ملکی کرنسیوں اور سونے اور قیمتی معدنیات کی حمایت حاصل ہوگی۔تاہم حکومت نے کچھ کاروباری اداروں(گیس سٹیشنز) کوصرف امریکی ڈالرز استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔بعض دیگر محکمے، مثلاً ایمیگریشن آفس بھی صرف امریکی ڈالر قبول کرتے ہیں۔ دوسرے کاروباریوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ صرف ZiG استعمال کریں۔ عوام نے ابھی تک نئی کرنسی پر اعتماد کا اظہار نہیں کیا اور ابھی بھی امریکی ڈالر ہی سب سے زیادہ قابل اعتماد کرنسی ہے۔

۲۰۰۸ء کے بعدسے یہ زمبابوے کی اپنی کرنسی قائم کرنے کی چھٹی کوشش ہے۔ طویل عرصے سے جاری مالیاتی بحران اور آسمان کو چھوتی ہوئی مہنگائی کو روکنے کے لیے زمبابوے کی یہ تازہ کوشش ہے۔ زمبابوے کی کرنسی دنیا کی بدترین کرنسیوں میں سے ایک ہے۔ ۲۰۰۹ء کے بعد سے یہ پانچ بلین فیصد ہائپر انفلیشن کا شکار ہو ئی ہے۔۲۰۰۹ء میں افراط زر کوکنٹرول کرنے کے لیے ۱۰۰ ٹریلین زمبابوے ڈالر کا نوٹ چھاپا گیا تھا۔ایک موقع پر، ایک روٹی کی قیمت ٥۰۰ ملین زمبابوے ڈالر سے زیادہ تھی۔

نائیجر سے امریکی فوجیوں کی واپسی

فوجی بغاوت کے بعد سے نائیجر اور مغربی ممالک میں تناؤ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔دوران ماہ اس میں مزید اضافہ ہوا جب نائیجر سے امریکی فوجیوں کو نکالنے کی مہم شروع ہوئی۔ فوجی حکومت کے بڑھتے دباؤ کے نتیجہ میں واشنگٹن میں امریکی نائب وزیر خارجہ اور نائیجر کے وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعدامریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ نائیجر میں موجود اپنا ہوائی اڈا،ڈرون آپریشنز بند کر رہا ہے۔ تمام امریکی فوجی ملک سے نکل جائیں گے۔ امریکہ نے چھ سال قبل ہی ۱۰۰؍ملین امریکی ڈالرز کی مدد سے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے ہوائی اڈا تعمیر کیا تھا۔کچھ عرصہ قبل ۱٥۰۰ فرانسیسی فوجیوں کو بھی نائیجر سے واپس بھجوایا گیا ہے۔ فوجی راہنما روس کے ساتھ قریبی سیکیورٹی تعلقات قائم کر رہے ہیں۔سرکاری میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، حالیہ ہفتوں میں درجنوں روسی فوجی انسٹرکٹر نائیجر پہنچے ہیں، جو اپنے ساتھ جدید ترین فضائی دفاعی نظام لے کر آئے ہیں۔ ۲۰۲۲ء سے قبل نائیجر اس خطہ میں امریکہ کا سب سے بڑا حامی تھا۔ اس پیش رفت سے افریقہ میں امریکی خارجہ پالیسی کو دھچکا لگا ہے۔

برکینا فاسو سےفرانسیسی سفارت کاروں کا انخلا

برکینا فاسو کی وزارت خارجہ نے ۱٦؍اپریل ۲۰۲٤ء کو فرانسیسی سفارت خانے کے تین مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ٤۸ گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کے لیے کہا۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ جبکہ فرانسیسی حکومت نےالزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ گذشتہ سال فرانس کے سفیر کو بھی ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

سیرالیون میں بجلی کا شدید بحران

اپریل میں سیرا لیون کے دارالحکومت فری ٹاؤن اور دیگر شہروں میں کئی ہفتوں سے جاری بجلی کی عدم دستیابی بڑے بحران کی صورت اختیار کر گئی۔ ترک کمپنیKarpowership بحری جہاز کی مدد سے فری ٹاؤن کو زیادہ تر بجلی سپلائی کرتی ہے۔ کمپنی نے تقریباً ٤۸؍ملین ڈالر کے بل کی عدم ادائیگی پر بجلی بند کر دی۔فری ٹاؤن کو کل ٦۰؍میگا واٹ بجلی فراہم کی جاتی تھی۔ عدم ادائیگی کی وجہ سے Karpowership کی طرف سے صرف ٦ میگا واٹ فراہم کی جا رہی تھی۔بجلی بحران نے دارالحکومت کو شدید متاثر کیا۔تاہم اپریل کے آخر میں وزیر توانائی نے بحران کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئےاستعفیٰ دے دیا اور ترک کمپنی کو ۱۸؍ملین ڈالر کی ادائیگی ہونے کے دو ماہ بعد بجلی کی مکمل سپلائی بحال ہوگئی۔

سیرا لیون میں بجلی بحران میں کئی عوامل کار فرما ہیں۔ جن میں بجلی کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی کمی، پاور پلانٹس اور ٹرانسمیشن لائنوں کی ناقص دیکھ بھال، مہنگے اور ناقابل بھروسہ ڈیزل جنریٹرز پر انحصار، توانائی کے شعبے میں بدعنوانی اور بدانتظامی، اورصارفین کی طرف سے بلوں کی عدم ادائیگی شامل ہیں۔ بجلی کی تقسیم اورسپلائی اتھارٹی (EDSA) کے ڈائریکٹر جنرل پر بدانتظامی اور کرپشن کے الزامات ہیں۔ گذشتہ دنوں پریس کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ’’ہم ایسی سہولت فراہم نہیں کر سکتے جو ہمارے پاس نہیں ہے۔ فری ٹاؤن کی ۱۲۰ میگاواٹ کی مکمل ترسیل ہمارے موجودہ نیٹ ورک کی صلاحیت سے باہر ہے ‘‘۔سیرا لیون ۲۰۱۸ء سے ترک کمپنی کے بحری جہاز سے بجلی حاصل کر رہا ہے۔متعدد افریقی ریاستیں بجلی کے لیے ایسے بحری جہازوں پر انحصار کر رہی ہیں۔

نائیجیریا میں بارش سے جیل کی دیوار ٹوٹ گئی، قیدی فرار

۲٤؍اپریل ۲۰۲۴ء کی رات شدیدبارشوں کے نتیجے میں نائیجیریا کے علاقے Suleja میں Medium Security Custodial Centres کی دیوار ٹوٹ گئی۔ جس کے نتیجے میں ۱۱۸ قیدی جیل سے فرار ہوگئے۔ فرار ہونے والے قیدیوں میں سے ۱۰ کو پکڑ کر تحویل میں لے لیا گیا۔حکومت نے عوام سےقیدیوں کی نشان دہی میں مدد کی اپیل کی ہے۔جیل حکام کے مطابق یہ دیوار کافی پرانی اور خستہ حال تھی۔ بارش نے جیل کی دیواروں اور ملحقہ ڈھانچے کو تباہ کر دیا۔نائیجیریا میں جیل ٹوٹنے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔۲۰۲۲ء میں بوکو حرام کے عسکریت پسندوں نے نائیجیریاکے دارالحکومت ابوجا میں ایک جیل پر دھاوا بولنے کے بعد ۳۰۰ سے زائد قیدیوں کو آزاد کر دیا تھا۔ اس سے ایک سال پہلے ۲۰۰ سے زیادہ قیدی ریاست کوگی کی ایک جیل پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجہ میں فرار ہو گئےتھے۔

برکینا فاسو کی فوج کا اپنے شہریوں کا قتل عام

ہیومن رائٹس واچ کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برکینا فاسو فوج نے ۲٥؍فروری ۲۰۲٤ء کو سورو اور نونڈن گاؤں میں٥٦؍بچوں سمیت ۲۲۰؍سے زیادہ شہریوں کا قتل عام کیا۔ فوج نے مبینہ طور پر دیہاتیوں پر اسلامی عسکریت پسندوں کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام لگایا اورفائرنگ کر دی۔ یہ واقعہ شمالی صوبے یتینگا میں ایک فوجی کیمپ پر جنگجوؤں کے حملے کے بعد پیش آیا۔ برکینا فاسو گذشتہ چند سالوں سے شدت پسندی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ۲۰۲۲ءمیں اقتدار سنبھالنے والی فوجی جنتا پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا جا رہا ہے۔فوج نے اس رپورٹ پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button