اطاعت قوم کے اتحاد کی بنیادی اکائی ہے (سالانہ اجتماع واقفینِ نَو (یوکے) سے حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ کا بصیرت افروز اختتامی خطاب)
واقفاتِ نَو اور واقفینِ نو (یوکے)کے سالانہ اجتماعات سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اسلام آباد ٹلفورڈ سے بصیرت افروز اختتامی خطابات
تین ہزار سے زائد واقفاتِ نو اور واقفینِ نو کی شمولیت
٭… آپ کو اپنی نمازوں کی دوسروں سے بڑھ کر فکر کرنی چاہیے
(مسجد بیت الفتوح،۲۵؍مئی۲۰۲۴ء، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) آج مورخہ ۲۵؍مئی ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ مسجد بیت الفتوح مورڈن میں جماعت احمدیہ یوکے کی واقفات نو کا سالانہ اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع کے اختتامی اجلاس سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام آباد ٹلفورڈ میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے براہ راست بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔
اختتامی اجلاس کی کارروائی
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پانچ بج کر بارہ منٹ پر ایم ٹی اے سٹوڈیوز اسلام آباد سے ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘ کا تحفہ عنایت فرمایا۔ دانیہ احمد صاحبہ نے سورۃ آل عمران کی آیات ۱۰۳تا۱۰۵کی تلاوت کی جس کے بعد کاشفہ ادریس صاحبہ نے متلو آیات کا انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ لئیقہ احمد بھٹی صاحبہ نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام ’’وہ بھی ہیں کچھ جو کہ تیرے عشق سے مخمور ہیں‘‘ کے منتخب اشعار مع انگریزی ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ بعد ازاں معاونہ صدر صاحبہ واقفات نو،یوکے نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی۔
پانچ بج کر ۲۶؍ منٹ پر حضورِ انور منبر پر تشریف لائے اور’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘ کا تحفہ عنایت فرمانے کے بعد خطاب کا آغاز فرمایا۔
خلاصہ خطاب حضورِ انور ایدہ اللہ
تشہد، تعوذ اور تسمیہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
الحمدللہ! آج آپ ایک مرتبہ پھرنیشنل اجتماع واقفاتِ نَو کے انعقاد کی توفیق پارہی ہیں۔ آپ وہ خوش نصیب خواتین اوربچیاں ہیں کہ جن کے والدین نے آپ کی پیدائش سے پہلے آپ کو دین کی خدمت کے لیے پیش کردیا تھا۔ آپ میں سے وہ واقفاتِ نو جو پندرہ سال کی عمر کو پہنچ چکی ہیں وہ خود بھی اس عہد کی تجدید کرچکی ہیں کہ وہ اپنی زندگیاں دین کی خدمت میں وقف رکھیں گی۔ خدا کے فضل سے آپ میں سے بہت سی ایسی واقفات بھی ہیں جو اب خود بھی مائیں بن چکی ہیں اور اس طرح واقفینِ نَو کی نئی نسل کی تربیت کی ذمہ داریاں اب آپ کے کندھوں پر ہیں، ایسی ماؤں پر اب دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ آپ نے اب نہ صرف اپنی تربیت اور اصلاح کی کوشش کرنی ہے بلکہ اپنے بچوں کی بھی ایسی تربیت کرنی ہے کہ وہ اُس رنگ میں پروان چڑھ سکیں جس سے وہ وقف کی حقیقی روح کو سمجھ سکیں اور نبھا سکیں۔ احمدی ماؤں کے کردار میں تقویٰ کا رنگ نمایاں ہونا چاہیے۔ آپ کے تقویٰ کا یہ رنگ آپ کے خاوندوں پر بھی نظر آنا چاہیے۔ آپ کے گھر اللہ تعالیٰ کی عبادت اور نیکی سے آراستہ ہونے چاہئیں۔ بطور واقفاتِ نَو آپ کو اپنی نمازوں کی دوسروں سے بڑھ کر فکر کرنی چاہیے۔ آپ کی نمازیں خدا تعالیٰ کے حضورخشوع و خضوع اور خلوص سے بھری ہوئی ہونی چاہئیں۔ ایسی واقفات جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی انہیں بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ان کی زندگی کا حقیقی مقصد یہ ہے کہ اُن کا خدا تعالیٰ کے ساتھ گہرا اور مضبوط تعلق ہو۔ یہ تعلق پیدا تب ہی ہوسکتا ہے جب آپ اپنی پنج وقتہ نمازوں کی حفاظت کرنے والی ہوں۔ اگر آپ اس طرح دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والی ہوں گی تو آپ کا شمار بھی مذہبِ انسانی کی اُن زندہ جاوید خواتین میں ہوگا جنہوں نے خدا اوراس کے انبیاءؑ کی اطاعت اور فرمانبراداری کے اعلیٰ معیار قائم کیے۔ مثلاً حضرت عیسیٰؑ کی حواری خواتین نے ایسی بہادری کا ثبوت دیا کہ آج بھی مسیحی اُن کی قربانیوں کو فخر سے یاد کرتے ہیں۔ اسی طرح اسلام کے ابتدائی دَور کی خواتین نے اسلام کےلیے نہ صرف قربانیاں دیں بلکہ اسلامی تعلیمات کو سیکھا اور دوسروں کو یہ علم سکھایا۔ ان خواتین میں حضرت عمرؓ کی بہن بھی شامل ہیں جن کی بہادری کا ذکرتو ہوتا ہے مگر انہوں نے صرف کلمہ پڑھ کر رسماً اسلام قبول نہیں کیا تھا بلکہ قرآن کریم کی حقیقی تعلیم کوپوری طرح اختیار کرکے دکھایا تھا۔ قرآن سیکھنے اور اپنے خاوند کو قرآن سکھانے کے لیے انہوں نے رسول اللہﷺ کے ایک صحابی کو گھر پر مدعو کیا ، پھر جب حضرت عمرؓ نے اچانک حملہ کیا تو اُس صحابی اوراپنے خاوند کو حملے سےبچانے کے لیے بڑی دلیری اور بہادری کا مظاہرہ کیا۔ اسی طرح حضرت امِّ عمارہؓ نے دین کی خاطر جنگوں میں بہادری کے جوہر دکھائے۔ رسول اللہﷺ کی صحابیات کا یہ عملی نمونہ ہے جو آپ واقفاتِ نَو نے پیدا کرنا ہے۔
یاد رکھیں! ہماری زندگی کا بنیادی مقصد رسول اللہﷺ سے محبت اور پیار کا ایسا تعلق قائم کرنا ہے کہ جس تعلق کے نتیجے میں ہمارا خدا تعالیٰ کے ساتھ پختہ اورمضبوط تعلق قائم ہوجائے۔اگر آپ ایسا کریں گی تو تب ہی آپ حقیقی مسلمان اور حقیقی واقفہ نَو بن سکیں گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان ذمہ داریوں کو سمجھنے اور نبھانے والا بنائے۔ خدا کرے کہ آپ ان اجتماعات میں محض رسماً یا میل ملاقات کے شوق میں شامل نہ ہوں بلکہ ان اجتماعات میں شامل ہونے کے بعد آپ میں ایک تبدیلی پیدا ہوجائے اور آپ کے دل میں اسلام کے غلبے کے لیے ایک آگ محسوس ہو۔ خدا اور اس کے رسولؐ کی محبت آپ اپنے دل میں محسوس کریں۔ خدا کرے کے آپ میں یہ یقینِ محکم پیدا ہوجائے کہ آپ حق پر ہیں تاکہ آپ اسلام پر ہونے والے بےبنیاد الزامات کا مسکت جواب دے سکیں۔ خدا کرے کہ آپ معاشرتی برائیوں سے بچنے والی ہوں، اپنے دین پر پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ عمل پیرا ہونے والی بنیں۔ گھروں سے باہرآپ کو اپنے پردے کا خیال رکھنا چاہیے، آپ کا لباس حیادار ہونا چاہیے۔ خدا کرے کہ آپ اس کا التزام کرنے والی ہوں۔ آپ کو اپنے اس لباس پر فخر ہونا چاہیے۔ اپنے دینی علم میں اضافے کی کوشش کرتی رہیں۔ تبلیغِ دین کے لیے کوشاں رہنا بھی آپ کا اوّلین فرض ہے۔ اس کے لیے بھی خود کو تیار کریں۔ خدا کرےکہ آپ دین کی خاطر ہر قربانی کے لیے تیار رہیں۔ خدا کرے کہ آپ دنیا میں روحانی اور اخلاقی انقلاب برپا کرنے والی بن سکیں۔
پانچ بج کر ۴۵؍ منٹ پر حضورِ انور نے دعا کروائی۔ دعا کے بعد حضور نے ہاتھ بلند کر کے ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ‘ کا تحفہ عنایت فرمایا۔
اجتماع رپورٹ
حضور انور کے خطاب سے قبل معاونہ صدر صاحبہ واقفات نو نے اجتماع کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے پہلے واقفات نو یوکے کی طرف سے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ حضور انور نے ان کے اجتماع میں (آن لائن ) شمولیت فرما کر اجتماع کو رونق بخشی۔ اس کے بعد اجتماع کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اجتماع کا آغاز آج صبح ۱۰ بجے زیر صدارت مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ یوکے ہوا۔ بعد ازاں واقفات نو کو عمر کے اعتبار سے پانچ گروپس میں تقسیم کیا گیا اور ان کے لیے مختلف ورک شاپس اورinteractive ڈسکشنز درج ذیل عناوین پر منعقد ہوئیں: نماز کو ہمارا مستقل ساتھی کیسے بنایا جاسکتا ہے؟، سیرت حضرت ام عمارہؓ اور خلافت کے ساتھ ذاتی تجربات۔ اسی طرح واقفات نو کی مختلف صلاحیتوں اور باہمی محبت کے جذبے کو بہتر بنانے کے لیے Activity-Zones بنائے گئے تھے۔ امسال اجتماع پر واقفاتِ نو کی حاضری ۱۳۶۶؍رہی۔ جبکہ ۲۰۲۳ء میں منعقدہ اجتماع میں واقفات نو کی حاضری ۱۲۱۳؍تھی۔ ماؤں سمیت امسال اجتماع پر کُل حاضری ۲۳۲۵؍رہی۔ خاکسار اس موقع پر نیشنل سیکرٹری صاحب وقف نو اور ان کی ٹیم ، صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ یوکے اور تمام ڈیوٹی دینے والی لجنہ ممبرات کا اجتماع کے انتظامات میں تعاون کرنے پر شکریہ ادا کرنا چاہتی ہے ۔ ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمارے پیارے خلیفہ کو صحت سے نوازا اور حضور نے ہمارے اجتماع کو رونق بخشی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں پیارے حضور کے ہر ارشاد پر کما حقہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم حقیقی واقفہ نو بننے والی ہوں۔
اجتماع واقفینِ نَو
(مسجد بیت الفتوح، ۲۶؍مئی۲۰۲۴ء، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) آج مورخہ ۲۶؍مئی ۲۰۲۴ء بروز اتوار مسجد بیت الفتوح مورڈن میں جماعت احمدیہ یوکے کے واقفین نو کا سالانہ اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع کے اختتامی اجلاس سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام آباد ٹلفورڈ میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے براہ راست بصیرت افروز اختتامی خطاب ارشاد فرمایا۔
اختتامی اجلاس کی کارروائی
حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے پانچ بج کرپندرہ منٹ پرایم ٹی اے سٹوڈیوز اسلام آباد سے ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘ کا تحفہ عنایت فرمایا۔ راحیل احمد صاحب مربی سلسلہ نے سورۃ آل عمران کی آیات۱۰۳تا۱۰۵کی تلاوت کی۔ ان آیات کا اردو ترجمہ مظفر احمد صاحب نے پیش کیا جبکہ روحام خان صاحب نے انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ جاذب احمد چیمہ صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کے منظوم کلام ’’مَیں اپنے پیاروں کی نسبت ہرگز نہ کروں گا پسند کبھی‘‘ میں سے منتخب اشعار خوش الحانی سے پیش کرنے کی توفیق پائی جبکہ عدیل طاہر صاحب نے انگریزی زبان میں ان اشعار کا ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں سیکرٹری صاحب وقف نو جماعت احمدیہ یوکے نے اجتماع رپورٹ پیش کی۔
بعد ازاں پانچ بج کر بتیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ منبر پر تشریف لائے اور ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ‘ کا تحفہ عنایت فرما کرخطاب کا آغاز فرمایا۔
خلاصہ خطاب حضورِ انور ایدہ اللہ
تشہد، تعوذ اور تسمیہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
آج آپ کو واقفین نو کے اجتماع میں شمولیت کا موقع مل رہا ہے۔اس اجتماع میں جو بھی مثبت باتیں آپ نے سیکھیں وہ اپنی مستقل زندگی کا حصہ بنائیں۔ ہر قوم کی زندگی کی ضمانت اس کی نوجوان نسل کی اچھی تربیت اور اعلیٰ اخلاق ہیں جو سب کے سب ہمیں حضورﷺ کی سنت سے ملتے ہیں۔
حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ میری جماعت کےلوگ دوسروں پر فوقیت لے جائیں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا کہ جب احمدیوں کے اعمال اوراخلاق اچھے ہو جائیں گے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ واقف نو غور سے قرآن پڑھے اور خدا تعالیٰ کے احکامات کی نشاندہی کرے کہ یہ تمام احکامات ہمیں حضورﷺ کی زندگی سے بھی ملتے ہیں۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ حضرت مسیح موعودؑ نے ان علوم کو آج کے دور میں ہم تک پہنچایا۔ اس لیے حضورؑ کی کتب کا مطالعہ بھی ہر واقف نو کے لیے لازمی ہے کیونکہ آپ نے دین کی خدمت کاعہد کیا ہے۔
آج میں آپ کو اطاعت کے بارے میں بتاتا ہوں جوقوم کے اتحاد کی بنیادی اکائی ہے۔
اکثر نوجوانوں میں یہ وساوس آتے ہیں کہ مجھے یہ کام کرنے کا کیوں کہا گیا ہے؟ تو واضح ہو کہ ان وساوس کے جواب قرآن کریم یا جماعتی لٹریچر سے مل سکتے ہیں۔ یا پھر آپ کسی مربی سے یا مجھے لکھ کر بھی پوچھ سکتے ہیں مگر یہ دل میں کبھی نہ آنے دیں کہ ہم یہ کام کیوں کریں۔ آپ نے دیگر افراد جماعت سے بڑھ کر اسلام کی خدمت اور بشاشت قلب سےاطاعت کرنی ہے۔ جو لوگ اطاعت نہیں کرتے وہ آہستہ آہستہ زوال پذیر ہو جاتے ہیں جیسا کہ انبیاء کی جماعتوں کی تاریخ سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے۔ اسی طرح جب مسلمان اسلامی تعلیمات کو بھول کر خدا کی نعماء سے محروم ہو گئے تو خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کو بھیج کراس نعمت کی تجدید کی اوراب آپ لوگ اس مشن کی صف اول میں ہیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ ایک سچےمسلمان کو ہر وقت نیکیوں میں آگے بڑھنا چاہیے۔ اگر آپ تقویٰ میں بڑھیں گے تو خدا کے انعامات کے وارث بنیں گے۔ اس لیے آپ اچھے اعمال کو بجا لانے کی سعی کریں۔
آپ یہ سوچیں گے کہ اعمال صالحہ کیا ہیں؟ اس کاجواب یہ ہے کہ تمام اعمالِ صالحہ قرآن کریم میں درج ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ قرآن میں سات سو احکامات ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ اور حقوق العباد سے ہے۔ ان احکامات میں سے ایک نماز کی پابندی ہے جو غور و خوض سے ادا کرنے سے انسان خدا کے قریب ہو جاتا ہے۔
حقوق اللہ کے ساتھ خدا کی مخلوق کے حقوق بھی ہیں۔ آپ میں سے اکثر خدام ہیں اس لیےاب وقت ہے کہ اس عہد کو پورا کریں جو کہ آپ کی پیدائش سے قبل آپ کے والدین نے کیا تھا۔ خدا تعالیٰ سے پختہ تعلق پیدا کریں۔ایک احمدی کی سب سے بڑی فکر یہ ہو نی چاہیے کہ کیا میں تقویٰ میں بڑھ رہا ہوں۔ اگر ایک عام احمدی کے لیے یہ معیار ہے تو آپ واقفین نو کو تو سب سے بڑھ کر اس میں ترقی کرنی چاہیے۔
یہ کبھی نہ سمجھیں کہ میں ابھی چھوٹا ہوں اورزندگی پڑی ہے بلکہ ابھی سے اللہ کے قرب کی راہوں پر چلیں جس کے نتیجے میں خدا تعالیٰ کی مدد اور نصرت آپ کے شامل حال ہو گی۔ یہ حقیقی تقویٰ ہے۔ مثلاً آنکھیں دیکھنے کے لیے، ہاتھ کام کرنے کے لیے اور پاؤں چلنے کے لیے اور دماغ سوچنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ اگر یہ تمام قویٰ خدا کی راہ میں بڑھنے کے لیے استعمال ہوں تو یہ تقوٰی ہے۔
اگر آپ تقویٰ کی روشنی میں اپنی آنکھوں کے ذریعہ صرف اچھی چیزیں دیکھیں گے اور غیر اخلاقی نظاروں سے اپنی نظروں کو محفوظ رکھیں گے، آپ کے قدم اللہ تعالیٰ کی طرف بڑھ رہے ہوں گے، آپ کا ہر قدم ہر بُرائی سے دور جانے والا ہوگا تو یہی تقویٰ ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں ہر موڑ پر ہمارے سامنے برائیاں موجود ہیں جن سے اپنے آپ کو محفوظ کرنا ہے خاص طور پرانٹرنیٹ پربہت ہی اخلاق سوز مواد موجود ہوتا ہےجو سوشل میڈیا کے ذریعے ایک زہر کی طرح پھیل رہا ہے۔اسی طرح سٹریمنگ کی سہولت ہے، آن لائن گیمز اور ٹیلی ویژن ہے۔ یہ سب بُرائی کو بڑھانے کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔ ایسی ایسی خبریں نظر سے گزرتی ہیں کہ کس طرح بچوں اور نوجوانوں کی زندگیاں انٹرنیٹ کے غلط استعمال کی وجہ سے برباد ہو رہی ہیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ بطور احمدی اور خاص طور پر وقف نو میں شامل بچوں کےلیے ضروری ہے کہ آپ اپنے آپ کو ہر قسم کی تباہ کن اور نقصان دہ چیزوں سے بچائیں۔ صرف تعلیمی پروگرام یا ایسے پروگرام جن کا آپ پر مثبت اثر ہو وہی دیکھیں ورنہ آپ کی شخصیت اور کردار کو بہت نقصان پہنچے گا اور آپ نیکی اور تقویٰ سے دُور ہوتے جائیں گے۔ بطور وقف نو آپ کا جو عہد ہے اس کے مطابق ہر روز آپ کو اپنا محاسبہ کرنا ہو گا۔ اپنے اعمال پر نظر رکھیں۔ آپ کا یہ عہد ہونا چاہیے کہ آج سے ہی میں اللہ تعالیٰ کے ہر حکم پر عمل کروں گا اور ہر عمل تقویٰ اور اخلاص کے ساتھ بجا لاؤں گا۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ نہ صرف جماعت کے لیے بلکہ اپنے ملک کے لیے بھی ایک مفید وجود ہوں گے۔ پس اللہ تعالیٰ کے احکامات پرعمل کریں۔ عبادات کا حق ادا کریں۔ مخلوقِ خدا کی خدمت کریں۔ اپنے آپ کو ہر قسم کی برائی سے بچائیں۔ اپنی تعلیم کے اعلیٰ معیار کو حاصل کریں۔ اگر جماعت سے باہر کسی شعبہ میں کام کرنا ہے تو تقویٰ کا حصول اور انسانیت کی خدمت آپ کا مقصود ہو۔ دنیاوی کام میں آپ کی محنت تبلیغ کے نئے دروازے بھی کھولے گی اور اس طرح اسلام کی روشن تعلیمات کو دنیا میں پھیلانے کا موجب بنے گی۔
حضورِ انور نے آخر پر دعائیہ انداز میں فرمایا: خدا کرے کہ آپ قرآن کریم کی تعلیمات کی روح کو سمجھیں اور آپ کی زندگی دوسروں کے لیے نمونہ بن جائے۔ آپ ہر اچھے کام میں آگے ہوں۔ خدا کرے کہ آپ جماعت کے لیے فخر کا باعث ہوں اور معاشرے کے لیے اور اپنے ملک کے لیے ایک مفید وجود بن جائیں۔ دنیا میں اللہ تعالیٰ سے جو دُوری پیدا ہوچکی ہے اس کو دُور کرنے والے ہوں جس کے نتیجے میں دنیا اللہ تعالیٰ، قرآنی تعلیمات اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےسائے تلے آجائے۔ خدا تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
حضورِ انور نے اپنے خطاب کے اختتام پر پانچ بج کر ۵۴؍ منٹ پر دعا کروائی۔ دعا کے بعد حضور نے تمام حاضرین، ناظرین و سامعین کو ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ‘ کا تحفہ عنایت فرمایا۔
اجتماع رپورٹ
حضورِ انور کے خطاب سے قبل مکرم سیکرٹری صاحب وقف نو یوکے نے اجتماع کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ سال کی طرح، امسال بھی وقفِ نو کو گروپس میں تقسیم کیا گیا ۔ ہر گروپ ۲۵؍ واقفین نو پر مشتمل تھا اور ہر گروپ کا ایک لیڈر مقرر تھا۔ اس سال ہماری توجہ اس طرف تھی کہ واقفین نو کے علم میں اضافہ کیا جائے۔ چنانچہ اس سلسلے میں مختلف ورکشاپس اور پریزنٹیشنز منعقد ہوئیں۔ نیز چند علمی مقابلہ جات بھی منعقد ہوئے جن میں مقابلہ تلاوت نیز تقریر اور فی البدیہہ تقریر شامل تھے۔
افتتاحی اجلاس کی صدارت مکرم لقمان کشور صاحب، انچارج شعبہ وقفِ نومرکزیہ نے کی۔ اس کے بعد گروپس اپنی مخصوص سرگرمیوں میں شامل ہوئے۔ آج کے دن ہستی باری تعالیٰ، مختلف اعتراضات کے جواب دینا اور ’ایک واقفِ زندگی کی زندگی‘ کے موضوعات پر پریزنٹیشنز وغیرہ پیش کی گئیں۔ اس کے علاوہ دوپہر میں، ایک اجلاس ’وقف کو کیسے نبھایا جائے؟‘کے موضوع پر ہوا۔ اسی طرح مکرم امیر صاحب کے ساتھ مجلس سوال و جواب بھی منعقد ہوئی۔
سیکرٹری صاحب وقفِ نو نے بتایا کہ ہماری تجنید کے مطابق یوکے میں کل تین ہزار ۸۹۹؍واقفین نو ہیں جن میں سے دو ہزار ۱۴۴؍سات سال سے بڑے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال اجتماع میں واقفین نو کی کل حاضری ۱۶۴۱ ہے۔ یہ کل تجنید کا ۵۱؍ فیصد بنتا ہے۔ ۲۰۲۳ء کے اجتماع میں واقفین نو کی حاضری ۱۵۲۱؍ تھی یعنی ۴۰؍فیصد۔ امسال ۴۷۱؍مہمانوں کے ساتھ اجتماع میں کل حاضری ۲۱۱۲؍ ہے۔
سیکرٹری صاحب نے اجتماع کمیٹی کے تمام اراکین کا جو عثمان احمد صاحب (ناظم اعلیٰ اجتماع) کی زیر نگرانی کام کر رہے ہیں اور ورکشاپس وغیرہ پیش کرنے والے احباب کا شکریہ ادا کیا۔ نیز امیر صاحب یوکے، شعبہ ضیافت و سمعی بصری، بیت الفتوح مینجمنٹ ، ایم ٹی اے، شعبہ وقفِ نو مرکزیہ، پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ یوکے اور مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کی ٹیموں کا شکریہ ادا کیا۔ نیز تمام واقفین نو کی جانب سے حضورِ انور کا دلی شکریہ ادا کیا کہ حضور انور نے ان پر شفقت فرمائی اور اپنی موجودگی سے اجتماع کو رونق اور برکت بخشی۔
آخر پر آپ نے حضور انور سے تمام واقفین نو کے لیے دعا کی درخواست کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور اپنے محبوب آقا کی توقعات سے بڑھ کر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین