جماعت احمدیہ یونان کے پانچویں جلسہ سالانہ ۲۰۲۴ء کا بابرکت انعقاد
٭…جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
٭… یونان کے مختلف جزائر سے ۴۸؍احباب جماعت کی شمولیت
محض خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ یونان کو اپنا ایک روزہ پانچواں جلسہ سالانہ مورخہ ۲۸؍اپریل ۲۰۲۴ء بروز اتوار Athens میں موجود جماعت کے نماز سینٹر میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
انفرادی نماز تہجد، نماز فجر اور تلاوت قرآن کریم سے دن کا آغاز کیا گیا۔ ساڑھے نو بجے افتتاحی اجلاس کا آغاز مکرم عطاءالنصیر صاحب نیشنل صدر و مربی سلسلہ یونان کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ صدر صاحب نے اردو میں اپنی افتتاحی تقریر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے افتتاحی خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۳ء سے چند اقتباسات پیش کیے اور ان کا انگریزی خلاصہ بھی پیش کیا۔ دعا کے ساتھ اس اجلاس کا اختتام ہوا۔
دوسرا اجلاس: جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس ساڑھے دس بجے تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔ بعد ازاں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’تربیتی مسائل اور ان کا حل‘‘ از عرفان لطیف بٹ صاحب صدر مجلس انصاراللہ، ’’قیام نماز کی اہمیت اور برکات‘‘ از قیصر ایوب صاحب صدر جماعت جنوبی یونان اور ’’ہستی باری تعالیٰ کے زندہ نشانات‘‘ از چودھری مشتاق احمد صاحب صدر جماعت احمدیہ ایتھنز یونان۔ ان تمام تقاریر کا مکرم نیشنل صدرصاحب ساتھ ساتھ مختصر انگریزی خلاصہ پیش کرتے رہے۔
تیسرا اجلاس:جلسہ سالانہ کا تیسرا اجلاس انگریزی میں ساڑھے بارہ بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم و ترجمہ کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’اسوہ حسنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ از شمس الدین ادریسو صاحب اور ’’اسلام میں ہستی باری تعالیٰ‘‘ از مکرم نیشنل صدر صاحب۔ اس کے بعد مربی صاحب نے امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام برموقع جلسہ سالانہ یونان انگریزی میں پڑھ کر سنایا۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ لوگ اپنا پانچواں جلسہ سالانہ ۲۸؍اپریل ۲۰۲۴ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا جلسہ کامیاب کرے اور آپ سب بے انتہا فضلوں کے وارث ہوں اور آپ سب ہمارے مذہب یعنی اسلام کا صحیح علم اور سمجھ حاصل کرنے والے ہوں۔
یاد رکھیں کہ یہ کوئی عام دنیاوی تہوار یا میلہ نہیں ہے۔حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا: ’’اس جلسہ کے اغراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ تا ہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اُٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۳۴۰، ایڈیشن ۱۹۸۹ء)
پس جماعت احمدیہ کے جلسے اس لیے منعقد کیے جاتے ہیں کہ ہم اس مقدس ماحول سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے آپ کو بہتر بنائیں اور اس طرح اپنی اخلاقی حالت کو بہتر کریں۔ یہ مقدس اجتماع ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے،تقویٰ میں بڑھنے اور اپنے خالق اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس سے ہمارے دلوں میں نرمی، شفقت اور عاجزی پیدا ہونی چاہیے۔ یہ جماعت کے اندر پیار اور بھائی چارہ کے رشتوں کو بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور ہمیں اس قابل بنانا چاہیے کہ ہم نہ صرف ایک دوسرے کا خیال رکھیں بلکہ دوسرے ضرورت مند لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی بہترین مثال قائم کریں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت کی دس شرائط بیان فرمائی ہیں۔ ہر شرط بیعت اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ یہ شرائط ہمارے لیے مشعل راہ ہونی چاہئیں جو ہماری زندگیوں کے ہر موڑ پر ہماری راہنمائی کرنے والی ہوں۔
میں آپ کو پانچویں شرط بیعت کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ’’ہر حال رنج اور راحت اور عُسر اور یُسر اور نعمت اور بلا میں خدا تعالیٰ کے ساتھ وفاداری کرے گا اور بہر حالت راضی بقضاء ہو گا اور ہر ایک ذِلّت اور دکھ کے قبول کرنے کے لئے اس کی راہ میں تیار رہے گا اور کسی مصیبت کے وارد ہونے پر اس سے منہ نہیں پھیرے گا بلکہ آگے قدم بڑھائے گا۔‘‘
اس شرط بیعت میں حضرت مسیح موعودؑ نے اس بات کی طرف ہماری راہنمائی کی ہے کہ جھوٹی دنیاوی کشش کی لالچ میں ہمیں نہیں آنا چاہیے اور نہ ہی ان میں بھٹکنا چاہیے بلکہ ہمیں اللہ تعالیٰ کا وفادار رہنا چاہیے۔ اور اگر ہم محض اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں گے تو پھر ہم حقیقۃً حضرت مسیح موعودؑ سے تعلق جوڑنے والے ہوں گے اور اس کے نتیجہ میں ہمیں ہر چیز مل جائے گی۔
حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ آنحضورﷺ نے فرمایا: تو اللہ کا خیال رکھ تو اسے اپنے سامنے پائے گا، تو خوشحالی میں اس کا واقف بن وہ سختی میں تیرا واقف بن جائے گا اور یقین کر جو تجھے نہ پہنچا وہ تجھے پہنچنے والا ہی نہ تھا اور جو پہنچا وہ رہنے والا نہ تھا اور یقین کر مدد صبر کے ساتھ ہے فراخی تکلیف کے ساتھ ہے اور تنگی کے ساتھ آسانی ضرور ہے۔(ریاض الصالحین لِلامام النووی، کتاب الاخلاص حدیث نمبر۶۲)
اس دور میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں نظامِ خلافت سے نوازا ہے۔ لہٰذا ہر احمدی کو خلافت کا وفادار اور فرمانبردار رہنا چاہیے اور خلیفہ وقت کے ساتھ محبت اور اخلاص کے تعلق کو مسلسل مضبوط کرتے رہنا چاہیے۔ یہ ہماری مسلسل ترقی کی کلید ہے اور ہمارا جماعت کی دائمی ترقی کو مشاہدہ کرنے کا ذریعہ ہے۔ آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل و عیال خصوصاً اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہیں۔ آپ کو میرے خطبات جمعہ کو سننا چاہیے اور دیگر مواقع پر بھی بیان کی گئیں باتوں پر عمل کرنا چاہیے۔
آخر میں، مَیں آپ کو کہتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ آگے بڑھیں اور پورے عزم اور ہمت کے ساتھ عہد کریں کہ آپ ہمیشہ کے لیے وہ تمام ضروری تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں گے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ کیے گئے عہد کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے درکار ہیں۔ ان شاء اللہ، اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ دوسروں تک اسلام پہنچانے کا ذریعہ بنیں گے اور اپنے ہم وطنوں اور درحقیقت پوری دنیا کے لوگوں کو حقیقی اسلام کے سائے تلے لانے والے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان ہدایات پر بہترین رنگ میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ آپ سب پر اپنی برکتیں نازل فرمائے۔ آمین
نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد تمام شاملین جلسہ کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا جس کے بعد ۲۰؍منٹ کے لیے ’نظام وصیت اور مالی قربانی‘ کے موضوع پر مجلس سوال و جواب رکھی گئی۔
چوتھا اجلاس: جلسہ سالانہ کا چوتھا اور آخری اجلاس تقریباً تین بجے تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔ اختتامی تقریر مکرم صدر صاحب جماعت احمدیہ یونان نے ’’خلافت- دورِ حاضر کے مسائل کا حل‘‘ کے موضوع پر کی اور تقریر کا انگریزی خلاصہ پیش کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام دوسری مرتبہ پڑھ کر سنایا اور احباب جماعت کو اس پیغام کو ذہن نشین کرنے کی تاکید کی۔ اجتماعی دعا سے جلسہ سالانہ یونان کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ الحمدللہ ثم الحمدللہ
حاضری: ۳۳؍خواتین و حضرات مسجد میں تشریف لاکر شامل ہوئے جبکہ یونان کے مختلف جزائر سے ۱۵؍احباب نے آن لائن جلسہ دیکھا اور سنا۔ اس جلسے کی کُل حاضری ۴۸؍ رہی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
(رپورٹ: ارشد محمود۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)