خُدایا! خلیفہ کو میرے شفا دے (فریاد بحضور ربِّ کائنات)
خدا! اُس کو تسکین صبح و مسا دے
تو مسرور کو میرے کامل شفا دے
شفاؤں کے مالک! ذرا اِذنِ کُن ہو!
نویدِ شفا اُس کو، قادر! سُنا دے
سراپا دُعا ہے، خلیفہ ہمارا
اِلٰہی! اُسے تو مکمّل شفا دے
دُعاؤں میں لرزاں و سوزاں جو ہر آں
تو اُس دل کو اَصفیٰ و اَقویٰ بنا دے
کوئی درد و غم اُس کو چھو بھی نہ پائے
رِدا ایسی پہنا دے، ایسی قبا دے
تری قدرتوں کا بنا ہے جو مورد
تو اُس قلبِ اَطہر کو اجلیٰ بنا دے
وہ دل جو دھڑکتا ہے خَلقِ خدا میں
اُسے تو ضیاء دے، اُسے تو جِلاء دے
وہی اِک پیمبر ہے امن و اماں کا
وہی ہے جو دُنیا کو رب کی صدا دے
ہر اِک کے دکھوں میں وہ شامل ہمیشہ
سبھی کو ہمیشہ وہ دل سے دعا دے
خدایا! سلامت خلیفہ کو رکھنا
دُعا گو ہیں سارے، تو اس کو شفا دے
اگرچہ ہے کمزوری، لازم بشر کو
سبھی ضُعف کے نقش، اُس کے مٹا دے
کرم کر مرے پیارے، سرورؔ پہ ایسا
خلافت کا شیدائی عاشق بنا دے
( محمد ابراہیم سرورؔ۔ قادیان)