ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (جلدکے متعلق نمبر۳) (قسط ۷۱)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
بیلاڈونا
Belladonna
(Deadly Night Shade)
قدموں کی ہلکی سی چاپ یا روشنی دردوں کو بڑھا دیتی ہے، جلد بہت حساس ہو جاتی ہے اور درد کے مقام پر ذرا سا کپڑا لگنا بھی ناقابل برداشت ہو جاتا ہے۔ (صفحہ١٣٣)
بیلاڈونا کے مریض کی جلد پر نکلنے والے دانوں اور غدودوں کی تکلیف میں سوزش نمایاں ہوتی ہے۔ گلا اچانک پھول جاتا ہے اور سخت سوزش ہوتی ہے، گھونٹ بھرنا بھی دو بھر ہوتا ہے۔ ایسی تکلیف میں بیلاڈونا بہت مفید ہے۔ اس کی ایک خاص علامت یہ ہے کہ بیرونی طور پر گلینڈز کے اوپر چھوٹے چھوٹے سرخ دانے بن جاتے ہیں۔ کچھ دیر تک یہ سرخی رہتی ہے پھر میلے میلے سے رنگ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ جوڑوں کے درد میں بھی سوزش اور سرخی نمایاں ہوتی ہے جن پر بڑے بڑے سرخ دانے بھی بنتے ہیں جو بعد میں رنگ بدل لیتے ہیں لیکن ان میں پیپ نہیں بنتی۔ (صفحہ١٣٥،١٣٦)
سردرد ہو تو سر کی جلد دکھنےلگتی ہے، کنگھی کرنا یا ہاتھ لگانا تکلیف دہ ہوتا ہے۔ سر کی جلد کی زود حسی ہیپرسلف میں بھی پائی جاتی ہے اور یہ علامت اتنی زیادہ نمایاں ہے کہ بعض عورتیں اس کے اثر سے بےہوش ہو جاتی ہیں۔ (صفحہ١٣٨)
بیلاڈونا اور ایپس دونوں کے مریضوں کو گرمی سے چھپاکی نکل آتی ہے۔ پلسٹیلا میں بھی یہ علامت ہے۔ ایسی صورت میں پلسٹیلا اور بیلاڈونا ملا کر دینا مفید رہتا ہے۔ بعض دفعہ ایسی چھپا کی کا معدہ سے بھی تعلق ہوتا ہے۔ اگر معدہ خراب ہو اور اس کے نتیجہ میں چھپا کی ہو تو پلسٹیلا اور نکس وامیکا کام آتی ہیں۔ بیلاڈونا میں جلد پر سرخ دھبے اور پیپ والے زخم ظاہر ہوتے ہیں، سوزش بھی ہوتی ہے جو ایپس سے مشابہ ہوتی ہے۔
جلد پر ظاہر ہونے والے دانوں اور چھالوں سے بھی دواؤں کی پہچان ممکن ہے مگر اس کے علاوہ بعض اور علامتیں بھی مددگار ہو جاتی ہیں۔ آرم ٹرائی فیلم بھی چھپاکی کی بہت اچھی دوا ہے لیکن اس کی ایک علامت ہے کہ ناک میں اور ہونٹوں کے ارد گرد کھجلی ہوتی ہے۔(صفحہ١٤۱،١٤٢)
بیلس
Bellis perennis
ایام حمل میں عورتوں کی ٹانگوں میں اکثر وریدیں یعنی نیلے خون کی رگیں (Vericose Viens)ابھر آتی ہیں۔ اس تکلیف میں بیلس بہت اہم دوا ہے، لیکن اکثر ہو میوپیتھ معالجین اسے بھلا دیتے ہیں اور دوسری دواؤں پر ہی توجہ دیتے ہیں۔ (صفحہ١٤٣)
بنزوئیکم ایسڈم
Benzoicum acidum
(Benzoic Acid)
بنزوئیک ایسڈ میں چہرے پر سرخ رنگ کے چٹاخ بن جاتے ہیں جو صحت کی علامت نہیں بلکہ بیماری کی نشاندہی کرتے ہیں۔ عموماً عورتوں کے چہرے پر یہ علامت ظاہر ہوتی ہے۔ چہرہ کے ایک جانب گرمی اور جلن کا احساس ہوتا ہے۔ بعض دفعہ چہرے پر چھوٹے چھوٹے آبلے پڑ جاتے ہیں۔ چہرے کی علامات بیرونی گرمی سے اور دبانے سے کم ہو جاتی ہیں۔ (صفحہ١٤٦)
بووسٹا
Bovista
بووسٹا کو عام انگریزی میں Puff-Ball کہتے ہیں اور یہ روایتاً بچوں کے ایگزیما میں استعمال ہوتی رہی ہے۔ ایسے مریض جنہیں ایگزیما ہو اور خون بہنے کا رجحان ہو اور وہ کچھ ہکلاتے بھی ہوں تو ان کے لیے یہ ایک بہت اعلیٰ دوا بتائی جاتی ہے۔ عام انسانوں کے مقابل پر اس کے مریضوں کا دم لکڑی کے دھوئیں سے بہت زیادہ گھٹتا ہے۔ اگر دھواں اَدھ جلے کوئلے کا ہو تو اس سے ہر انسان کے خون میں کاربن مونو آکسائیڈ (Carbon Mono Oxide) شامل ہو کر اسے گہری نیند سلا دیتی ہے۔ یہ نیند صحت مند نہیں ہوتی بلکہ اس زہر کے مہلک اثر سے آتی ہے۔ اگر فوری طور پر اس کا علاج نہ ہو اور مریض کو ایسے کمرے سے کھلی ہوا میں باہر نہ لے جایا جائے تو اکثر اس کی یہ میٹھی نیند اسے موت سے ہم آغوش کر دیتی ہے۔ ساری جلد کا رنگ نیلا پڑ جاتا ہے۔ کاربو ویج اور آرنیکا ۳۰ طاقت میں ملا کر دینا اس کا فوری کامیاب علاج ہے لیکن بعض کتابوں میں بووسٹا کو بھی اس تکلیف کے ازالے کے لیے ایک اچھی دوا بتایا گیا ہے۔بووسٹا میں منہ اور ناک کے کناروں پر زخم بن جاتے ہیں اور زخموں پر ایک پتلے چھلکے کی طرح تہ آ جاتی ہے۔ نیٹرم میور میں بھی یہ علامت ہے لیکن اس کے زخموں میں کچا پن پایا جاتا ہے اور کوئی تہ نہیں جمتی۔ بو وسٹا میں نزلاتی مواد کو کس (Coccus)کی طرح دھاگے دار ہوتا ہے۔ ناک اور مسوڑھوں سے خون بہتا ہے۔ سر کی جلد میں کھجلی کے ساتھ دماغ میں بھی مبہم سی درد کا احساس رہتا ہے۔ (صفحہ١٥٧)
بووسٹا میں بغل کے پسینہ سے پیاز کی بو آتی ہے۔ہاتھوں کی پشت پر ایگزیما ہو جاتا ہے۔ جذبات کی شدت اور ہیجانی کیفیت سے جلد کی علامات پر بداثر پڑتا ہے۔ بو وسٹا میں جلد پر دباؤ ڈالنے سے گڑھا سا بن جاتا ہے جو کافی دیر تک رہتا ہے۔ جلد کی تکلیفیں گرمی سے بڑھتی ہیں۔(صفحہ١٥٨)
پرانی چھپا کی میں اگر رسٹاکس پورا فائدہ نہ دے تو بووسٹا مکمل شفا کا موجب بن سکتی ہے۔ کلکیریا، رسٹاکس، سیپیا اور سی سی کیوٹا (Sicicuta) سے موازنہ کر کے دیکھیں۔ ان سے موازنہ کرنا طبیب کے لیے اس کو بہتر سمجھنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ بعض کتابوں میں ۳ سے ۶ طاقت تجویز کی گئی ہے لیکن تجربہ بتاتا ہے کہ ۳۰ طاقت روز مرہ کے استعمال میں بہترین کام آتی ہے۔ اس کے مریض کو بعض دفعہ بغیر ایگزیما کی علامتوں کے مقعد میں بہت کھجلی ہوتی ہے اور سارے جسم پر پھنسیاں بھی نکل آتی ہیں۔ صبح اٹھنے پر چھپا کی ہو جاتی ہے جس میں نہانا بہت مضر ثابت ہوتا ہے۔ بو وسٹا کو کول تار کا ایک اچھاتریاق بتایا جاتا ہے۔ (صفحہ١٥٨)
برائیونیا ایلبا
Bryonia alba
بعض اوقات عورتوں میں بچے کی پیدائش کے بعد ٹانگ سوج جاتی ہے اسے White Leg کہتے ہیں۔ غالبا ًخون کے جمنے کے نتیجہ میں خون کا Clot بن کر خون کا دوران رک جاتا ہے۔ بعض خواتین کا یہ مرض پرانا ہو جائے اور وہ معذور ہو جائیں اور کوئی علاج نہ ہو سکے اور ٹانگوں پر نیلے اور کالے دھبے بننے لگ جائیں اور ویری کوز و نیز کی علامتیں ظاہر ہوجائیں تو بیماری کے اس درجہ تک پہنچنے کے بعد آرنیکا اور برائی او نیا ملا کر دینا بھی کوئی فائدہ نہیں دے سکتا۔ ہاں ان کے علاوہ ایسکولس ٣٠ میں دی جائے تو بہتر نتائج ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر یہی تکلیف بائیں طرف ہو تو آرنیکا ٢٠٠ طاقت کو لیکیسس ٢٠٠ طاقت سے ملا کر دیا جائے اور ساتھ ہی ایسکولس٣٠ بھی۔ (صفحہ١٦٢)
برائیونیا کی ایک علامت یہ ہے کہ ہونٹوں کے کنارے پھٹ جاتے ہیں اور ہونٹوں پر پپڑیاں سی جم جاتی ہیں، مریض گھبرا کر انہیں اتارنے کی کوشش کرتا ہے تو خون رسنے لگتا ہے۔ نیٹرم میور میں بھی یہ علامت ہے اور نیٹرم میور برائیو نیا کی مزمن دوا بھی ہے۔ (صفحہ١٦٨)
بوفو
Bufo
بوفو میں جلد میں زخم پیدا کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ اکثر عام ٹکسالی کے ہو میو پیتھ معالجین اسے جنسی امراض میں تو استعمال کرتے ہیں مگر جلدی امراض اور عضلاتی تشنجات میں اسے شاذ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔(صفحہ١٧٣)
بوفو میں بھی سار سپریلا (Sarsaparilla)کی طرح بڑھاپے کا وقت سے پہلے آنا پایا جاتا ہے۔ برائیٹا کا رب میں بھی یہ علامت ہے لیکن بوفو کا عمر سے پہلے کا بڑھاپا جلد کے سکڑنے یا جھریوں سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ دماغی کیفیت سے تعلق رکھتا ہے یعنی دماغ میں پاگل پن کی بجائے بھولا پن آجاتا ہے۔ اگر ساٹھ سال کا بوڑھا آدمی پندرہ سولہ سال کے لڑکوں کی طرح باتیں کرنے لگے تو اسے بھی بوفو دینی چاہیے۔ اگر وقت پر علاج نہ ہو تو ایسا شخص مجہول سا ہو جاتا ہے۔ اس میں لوگوں سے بات کرنے اور اسے دوسروں کو سمجھانے کی صلاحیت نہیں رہتی۔(صفحہ١٧۳،١٧٤)
بوفو میں جزوی فالج کا رجحان ملتا ہے۔ مختلف اعضاء کے مفلوج ہونے کے نتیجہ میں ان کے اوپر کی جلد بے حس ہو جاتی ہے۔ (صفحہ۱۷۴)
جلد میں زخم اور ناسور بننے کارجحان ہوتا ہے۔ آنکھ خون سے بھر جاتی ہے۔ آنکھ کے کو رنیا میں بھی زخم ہو جاتے ہیں۔ آنکھ اور بدن پر کہیں کہیں چھالے بھی بن جاتے ہیں جو گچھوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔ اینٹی مونیم کروڈ اور اینٹی مونیم ٹارٹ بھی ایسے چھالوں میں مفید بتائی جاتی ہیں۔ بوفو ہر قسم کی جلدی امراض میں مفید ہے بشرطیکہ بوفو کی دیگر علامات بھی نمایاں ہوں۔(صفحہ۱۷۴)
کیڈ میم سلف
Cadmium sulph
کیڈمیم کے مریض میں جلد کے فالج کے بعد بے حسی تو معروف بات ہے لیکن یہ امر نظر انداز نہیں ہونا چاہیے کہ فالج ہونے سے پہلے جلد بہت زیادہ زود حس ہو جاتی ہے۔ مفلوج حصوں میں درد اور چیونٹیاں رینگنے کا احساس ہوتا ہے۔ بعض اعضاء انفرادی طور پر سن ہو جاتے ہیں چنانچہ ناک یا کان کا سن ہو جانا بھی اس دوا میں نظر آتا ہے۔ ایک تکلیف دہ علامت یہ ہے کہ نگلنے کی طاقت کم ہو جاتی ہے اور نگلنا مشکل ہو جاتا ہے۔(صفحہ۱۸۲)
کیڈ میم سلف میں جلد پر چھوٹے چھوٹے دانے ابھر آتے ہیں جیسے رونگٹے کھڑے ہوجانے پر ہوتا ہے۔ اگر مرغابی کے پر نوچ لیے جائیں تو اس کی جلد پر جیسے دانے نمایاں ہوتے ہیں یہ دانے بھی ان سے مشابہ ہوتے ہیں۔ انہیں انگریزی محاورے میں Goose Flesh کہا جاتا ہے۔ کیپسیکم میں بھی یہ علامت نمایاں ہے۔ (صفحہ۱۸۳)
کیلیڈیم
Caladium
(امریکہ میں اگنے والا ایک شلجم)
کیلیڈیم میں جلد میں سنسناہٹ ہوتی ہے جیسے کوئی کیڑا چل رہا ہے۔ اس کے پسینہ میں میٹھی سی بو ہوتی ہے جس کے اوپر مکھیاں بھنبھناتی ہیں، جلد پر بہت خارش ہوتی ہے جس کی کوئی معین وجہ نہیں ہوتی۔ جسم میں کیڑا چلنے کا احساس بہت بڑھ جائے تو سارے بدن پر ہر وقت خارش ہونے لگتی ہے۔ ایگزیما یا دانوں کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ بعض دفعہ عورتوں میں یہ خارش اندرونی اعضاء میں شدید عذاب کی صورت اختیار کر کے اعصاب شکنی کا باعث بنتی ہے۔(صفحہ۱۸۶)
کلکیریا آرس
Calcarea ars
چہرے اور سر کی جلد پر ایگزیما بھی اس میں عام پایا جاتا ہے۔(صفحہ۱۹۰)
(نوٹ:ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)