متفرق شعراء
تکبر سے بچنا ، بُری یہ بلا ہے
تکبُّر جلا دیتا ہے خِرمنوں کو
تکبّر نے بھٹکا دیا عالِموں کو
تکبّر ہی آفت کا ہے پیش خیمہ
سمجھ اس کی آئی ہے کب جاہلوں کو
تکبّر نے شیطاں کو باغی بنا کے
دیا اُس کے قبضے میں پھر سرکشوں کو
تکبّر نے فرعون، نمرود جیسے
ہلاکت میں ڈالا، کئی ظالموں کو
بہا لے گئی پانیوں کی طرح پھر
یہ جادو گری، سامری ساحروں کو
ہے جناّت جیسا چھپا چور کوئی
انا کے اُبھارے، یہی، وسوسوں کو
خدا سے جو دوری بڑھائیں ہماری
کرو ترک ایسے سبھی راستوں کو
تکبّر سے بچنا، بُری یہ بلا ہے
کہاں زیب دیتا ہے یہ مومنوں کو
جو تعلیمِ قرآں کے تابع چلیں گے
وہ پا لیں گے آخر سبھی منزلوں کو
نصائح سے بھرپور پیغام جو دیں
بڑھائے خدا پاک اُن شاعروں کو
یہ بارِ گراں وہ اُٹھاتے چلیں پھر
اُٹھاتی ہے جیسے ہوا بادلوں کو
(قدسیہ نور فضا)