برکینافاسو میں ٹیکنیکل یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کا مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کا مطالعاتی دورہ
محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے برکینا فاسو کے دارالحکومت واگادوگو میں واقع مسرورآئی انسٹیٹیوٹ آنکھوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے علاقہ بھر میں ایک مستند ہسپتال کی صورت میں ابھر رہا ہے۔ خوبصورت عمارت اور علاج کی اعلیٰ سہولیات اسے بعض دیگر اداروں سے ممتاز کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس ادارے کا تعارف روز بروز وسیع تر ہوتا جارہا ہے۔ مورخہ ۳۰؍مئی ۲۰۲۴ء کو یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ واگادوگو (UTM)کی سافٹ ویئر انجینئرنگ کی دو کلاسز کے چالیس طلبہ و طالبات نے اپنے پروفیسر کی نگرانی میں مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کا مطالعاتی دورہ کیا۔ یہ کسی بھی تعلیمی ادارے کا مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کا پہلا دورہ تھا۔
طلبہ کی دلچسپی کے مطابق اپنے مضمون کی مناسبت سے مسرور آئی انسٹیٹیوٹ میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئر اور اس کے پس پردہ محرکات اور ٹیکنالوجی کے متعلق علم حاصل کرنا تھا۔ مسرور آئی انسٹیٹیوٹ میں طلبہ کے استقبال کے بعد انہیں آڈیٹوریم میں بریفنگ دی گئی۔ یوکے سے آئے ہوئے مہمان عکاشہ صاحب اور مصور ادریس صاحب نیز پاکستان سے آئے ہوئے ایک ڈاکٹر نے مسرور آئی انسٹیٹیوٹ میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئر کے بارے میں تفصیلی معلومات دیں اوران کے سوالات کے جواب دیے۔ مہمانوں کو بتایا گیا کہ اس سافٹ ویئر کا مقصد ‘‘پیپر فری ہسپتال’’ کا قیام ہے یعنی ہسپتال میں مریضوں کا تمام ریکارڈ کمپیوٹرز پر رکھا جاتا ہے۔ یہ سافٹ ویئر مریضوں کی علامات کا مکمل ریکارڈ رکھتا ہے جس سےبیماریوں کی تشخیص اور مریضوں کے علاج میں مدد ملتی ہے۔ یہ نشست ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ بعد ازاں گروپ فوٹو ہوئی اور طلبہ نے ہسپتال کادورہ کیا۔ڈاکٹر سعود احمد ناصر صاحب نے ہسپتال میں موجود طبی سہولیات اور موجود آلات کا تعارف کروایا۔ بعد ازاں مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کی عمارت کے سامنے بھی تصاویر ہوئیں۔
اس کے بعد اس گروپ کو جامعہ احمدیہ اور بستان مہدی کا دورہ کروایا گیا۔جامعہ کے ہال میں استقبال کے بعد خاکسار (پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینا فاسو) نے طلبہ و طالبات کو جماعت کا تعارف کروایا اور ان کے سوالات کے جواب دیے۔ اس دوران سب مہمانوں کی خدمت میں ریفریشمنٹس بھی پیش کی گئیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مطالعاتی دورے کایہ پروگرام بہت کامیاب رہا اور تمام طلبہ و طالبات اور پروفیسر صاحب بہت مطمئن اور خوش واپس لوٹے۔ بعد ازاں پروفیسر صاحب اور طلبہ و طالبات نے اپنے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دورے کی تصاویر شیئر کیں۔ اس طرح جماعت کا اور مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کا تعارف مزید بڑھا۔ روانگی کے وقت مہمانوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ دوبارہ یہاں آنا پسند کریں گے۔
اس دورے کی محرک عزیزہ ریحانہ اریج صاحبہ تھیں جو خود بھی یونیورسٹی کی طالبہ ہیں اور پوری یونیورسٹی میں واحد احمدی طالبہ ہیں۔ آپ کی کوشش سے یونیورسٹی میں جماعت کا تعارف کافی حد تک ہوچکا ہےاور اس سال یونیورسٹی سٹاف کی طرف سے مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کا دورہ رکھا جانا بھی عزیزہ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ا للہ تعالیٰ اس دورے کے نیک نتائج ظاہر فرمائے۔ آمین ثم آمین
(رپورٹ: چودھری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)