مکتوب جنوبی امریکہ (مئی ۲۰۲۴ء) (براعظم جنوبی امریکہ تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)
نسلی فسادات اورپر تشدد ہنگاموں کے بعد ہیٹی کے وزیر اعظم مستعفی
افریقی ملک کینیا میں موجودہیٹی کے وزیراعظم(Ariel Henry) مسٹرایریل ہنری نےاپنے عہدے سے اس وقت مستعفی ہونے کا اعلان کیا جب ملک کا نظام چلانے کے لیے ایک عبوری کونسل نے حلف اٹھایا۔
گذشتہ کئی ماہ سے یہ ملک نسلی فسادات پُرتشدد ہنگاموں، بدامنی اور لاقانونیت کا شکار ہے۔ دارالحکومت(Port-au-Prince) پورٹ او پرنس کا زیادہ تر حصہ مختلف گینگز اور مسلح گروہوں کے قبضے میں ہے۔ مسٹر ہینری نے گذشتہ ماہ اپنے عہدے سے دستبردار ہونے پر رضامندی ظاہر کی تھی جب مسلح گروہوں نے ان کی ملک واپسی کو ناممکن بنا دیا تھا۔ حالات کی سنگینی کی وجہ سے عبوری کونسل کی تقریب حلف برداری ایوان صدر کی بجائےسابق وزیراعظم کے دفتر میں منعقد ہوئی۔مسلح گروہوں نےوزیراعظم کی عدم موجودگی سے پیدا ہونے والے اقتدار کے خلا کا فائدہ اٹھایا اور ملک کے مختلف حصوں پر اپنی گرفت مضبوط کرلی۔ عبوری کونسل کے انتظام سنبھالنے کے بعد گذشتہ تین ماہ سے ملک کا بند مرکزی ہوائی اڈہ دوبارہ کھل گیا۔دارالحکومت میں واقع(Toussaint-Louverture airport) ’’ٹوسینٹ لوورچر ‘‘بین الاقوامی فضائی مستقرکو حکام پرتشدد ہنگاموں اور ہوائی سفر کے لیے جانے والے مسافروں کی گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعات کے بعد بند کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔جس کی وجہ سے ملک میں ادویات اور دیگر بنیادی ضرورت کے سامان کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی۔ مختلف فضائی کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ مئی کے آخر یا جون کے شروع میں فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کریں گے۔ ملک میں جاری کشیدگی کی وجہ سے اہم بندرگاہ بدستور مفلوج ہے۔
کولمبین فوج پر بد عنوانی کا الزام
کولمبیا کے صدر(Gustavo Petro) ’’مسٹرگسٹاو پیٹرو ‘‘نے دو فوجی اڈوں سے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی بھاری مقدار غائب ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے فوجی حکام کی بدعنوانی قرار دیاہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی فوج نے لاکھوں گولیاں، ہزاروں دستی بم اور کئی میزائل خردبردکیے ہیں۔ ان اشیاء کی گمشدگی کا معاملہ دو فوجی اڈوں کے اچانک معائنے کے دوران سامنے آیا ہے۔ مسٹر گسٹاو نے کہا کے فوج کے اندر موجود بد عنوان افسر یہ ہتھیار مختلف تاجروں کو فروخت کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہتھیاروں کے غائب ہونے کے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
برازیل میں سیلاب کی وجہ سے ہزاروں لوگ بےگھر
برازیل کے صوبے (Rio Grande do Sul) ریو گرانڈے ڈو سل میں طوفانی بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سےہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ ریاستی دارالحکومت پورٹو الیگری (Porto Alegre)کی گلیاں پانی سے بھری ہوئی ہیں۔ سیلاب کی وجہ سےبجلی کی ترسیل کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور اکثر علاقے تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ سیلاب سے پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو بھی نقصان پہنچا ہے،نیز بجلی کی بندش کی وجہ سے عوام الناس پینے کے صاف پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔ ریاست بھر میں کم از کم ۱۱۶؍افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ۱۴۰؍سے زائد افراد لاپتا ہیں۔ سیلابی پانی کی وجہ سے بہت سے قصبوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ فوج اور دیگر ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔شہر میں خوراک اور پانی کی کمی کے باعث لوگ فکر مند ہیں۔ برازیل کے صدر نے علاقے کا فضائی جائزہ لیا ہے اور امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ارجنٹائن کی عوام پر صدارتی کفایت شعاری کی مہم کے بد اثرات کی تردید
ارجنٹائن کے صدر(Javier Milei) جاویر میلی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ عوام الناس ان کے کفایت شعاری کے اقدامات کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ بی بی سی کے ایک انٹرویو میں مسٹر میلی جنہوں نے عوامی اخراجات میں کمی کرنے کےلیے ایک زنجیر کے ساتھ مہم چلائی ہے اور اصرار کیا کہ اشرافیہ ان کی بھاری کٹوتیوں کا اثر برداشت کر رہے ہیں، عوام الناس نہیں۔ موجودہ صدر جو ماہر معاشیات بھی ہیں کو ملک پر مسلط بھاری قرضوں اور افراط زر میں کمی کے وعدوں پر ارجنٹائن کی عوام نے گذشتہ سال دسمبر میں صدر منتخب کیا تھا۔ موصوف کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ابتدائی طور پر افراط زر میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔ صدر کے ناقدین کا کہنا ہے کہ لاکھوں افلاس زدہ لوگ ان کے کفایت شعاری کے پروگرام کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ حلف اٹھانے کے بعد سے مسٹر میلی نے پانچ مہینوں میں پبلک سیکٹر کی ملازمتوں، توانائی اور ٹرانسپورٹ سبسڈی اور کرنسی کی قدر میں کمی کی ہے۔
دنیا کے مصروف ترین نقل مکانی کے راستوں میں سے ایک کو بند کرنے کی کوشش
پانامہ کےنومنتخب صدر(José Raúl Mulino) ’’مسٹرجوزے راؤل ملینو‘‘ کا کہنا ہے کہ وہ انسانی ہجرت کے اس راستے کو بند کر دیں گے جسے گذشتہ سال پانچ لاکھ سے زیادہ افراد نے استعمال کیا۔ ملینو نے حالیہ عام انتخابات میں ۳۴؍فیصد ووٹوں کے ساتھ اپنی جیت کے بعد اس بات کا اعلان کیا۔ وہ یکم جولائی کو صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ چونسٹھ سالہ نو منتخب صدر جو پیشے کے اعتبار سے وکیل اور سابق سیکیورٹی وزیر بھی ہیں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ (Darien odyssey) ’’ڈیرین اوڈیسی‘‘ نامی راستے کو بند کر دیں گے جو امریکہ تک پہنچنے کے لیے تارکین وطن کی معروف گزر گاہ ہے۔امیگریشن پالیسی میں اس ڈرامائی تبدیلی کی گونج امریکی سرحد تک سنائی دے رہی ہے۔ کولمبیا کے منظم جرائم پیشہ گروہوں اور انسانی سمگلروں کے لیے حالیہ برسوں میں اس راستے کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہواہےجس کی وجہ سے یہ راستہ ہزاروں افراد کے لیے ایک سستامگرانتہائی خطرناک زمینی راستہ بن گیا ہے۔
اس معاملے کا ایک انتہائی تشویش ناک اور تاریک پہلو حال ہی میں اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بھی نظر آتا ہے جس کے مطابق اس سال اب تک پانامہ کے خطرناک ڈیرین گیپ کے ذریعے بچوں کی نقل مکانی میں ۴۰ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یونیسیف نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ۱۸ سال سے کم عمر کے تین لاکھ بچوں نے کولمبیا اور پانامہ کے درمیان پُر خطر جنگلات سے بھری پگڈنڈیوں کو عبور کیا ہے اور بہت سے بچے اس سفر میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ یونیسیف کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر(Ted Chaiban)’’مسٹر ٹیڈ چیبان‘‘ کے بقول: ’’ اس خطرناک اور مشکل سفر میں بہت سے بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔یہ جانتے ہوئے کہ ان نقل مکانی کرنے والوں میں بچوں کا پانچواں حصہ ہےیونیسیف کی موجودگی اور مدد پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔‘‘
گذشتہ سال کے دوران وینزویلا،لاطینی امریکہ، افریقہ اور ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے پانچ لا کھ سے زائد افراد پانامہ کے ان پرخطر راستوں سے گزر کر میکسیکو سے ہوتے ہوئے امریکہ کی سرحد پر پہنچے۔
کیوبا دہشت گردی کے خلاف عدم تعاون والے ممالک کی فہرست سے خارج
امریکہ کے سیکرٹری آف اسٹیٹ(Antony Blinken) انٹونی بلنکن نے کیوبا کو محکمہ خارجہ کی ان ممالک کی مختصر فہرست سے ہٹا دیا جنہیں وہ متشدد گروہوں کے خلاف مکمل تعاون نہ کرنے والے سمجھتے ہیں۔ ایک بیان میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ بلنکن کو معلوم ہوا ہے کہ کیوبا اور امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے انسداد دہشت گردی اور دیگر امور پر دوبارہ مل کر کام کر رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ۲۰۲۲ءمیں کیوبا کو ’’عدم تعاون کرنے والا ملک‘‘ قرار دیا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ اسلحے کی برآمدات سے متعلق امریکی قوانین کی تعمیل میں ان ممالک کی فہرست کو برقرار رکھتا ہے جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ کیوبا کے متعلق اس فیصلے کے ساتھ امریکہ نے شمالی کوریا، شام، ایران اور وینزویلا کو اس فہرست میں برقرار رکھا ہے۔ کیوبا کے وزیر خارجہ(Bruno Rodríguez) برونو روڈریگز نے اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن ابھی مزید کچھ کر سکتا ہے۔
سُرینام میں کیریبین اسٹیٹس کے وزراء کا اجلاس اور سالانہ نمائش
کیریبین اور لاطینی امریکہ کے ممالک پر مشتمل علاقائی تعاون اور یکجہتی کی تنظیم ایسوسی ایشن آف کیریبین اسٹیٹس (Association of Caribbean States ACS) کے وزرائےخارجہ کا ۲۰واں اجلاس سُرینام میں منعقد ہوا۔ اس کانفرنس کی صدارت جمہوریہ سُرینام کے صدر (Chandrikapersad Santokhi)مسٹر چندریکا پرشاد سنتوکھی نے کی۔ شرکاء نے علاقے اور ممالک کو درپیش چیلنجوں جیسے موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور سرمایہ کاری خوراک کی ترسیل اور اس کی حفاظت، مالیاتی نظام کی شفافیت اورنقل مکانی جیسے امور پر غور کیا۔ اس تنظیم کی صدارت گذشتہ سال مئی میں گوئٹے مالا سے سُرینام کو منتقل ہوئی تھی۔جو اس کانفرنس کے بعد کولمبیا کو منتقل ہو گئی ہے۔ ACS کے سیکرٹری جنرل(Rodolfo Sabonge) ’’مسٹرروڈلفو سبونگے‘‘ نے صدارت کے دوران تنظیم کی یکجہتی اور مشتر کہ مفادات کے تحفظ کے لیے سُرینام کی کاوشوں کی تعریف کی۔ اس کانفرنس میں قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ بھی خاص طور پر شریک ہوئے۔ اس تنظیم کے رکن ممالک کی سالانہ صنعتی نمائش بھی اس کانفرنس کے ساتھ ہی منعقد ہوئی۔ جس میں مختلف کمپنیوں نے اپنی مصنوعات پیش کیں۔ قطر اور عرب امارات کے وفود بھی اس نمائش میں شامل ہوئے۔
میکسیکو اور گوئٹے مالا کے صدور کی ملاقات
میکسیکو کے صدر(Andrés Manuel López Obrador) ’’مسٹراینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور‘‘ اور گوئٹے مالا کے صدر’’مسٹربرنارڈو اریوالو‘‘ (Bernardo Arévalo) نےمیکسیکو کے سرحدی شہر میں ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کا مقصد غیر قانونی نقل و حمل اورامیگریشن کے مسائل کا مشترکہ حل تھا۔ مسٹر اریوالو جنہوں نے اس سال کے شروع میں گوئٹے مالا کی صدارت کا منصب سنبھالا ہے نے بتایا کہ وہ اسی شہر میں ملاقات کر رہے تھے جہاں ان کے والد گوئٹے مالا کے سابق صدر(Juan José Arévalo) ’’مسٹرجوآن ہوزے اریوالو‘‘نے اپنے میکسیکن ہم منصب (Manuel Ávila Camacho) ’’مسٹرمینوئل ایویلا کامچو ‘‘سے ۱۹۴۶ء میں ملاقات کی تھی۔ یہ ایسی سرحد ہے جو میکسیکو اور گوئٹے مالا کے لوگوں کو متحد کرتی ہے۔ ایک ایسی سرحد جو ہمیں مشترکہ مفادات، باہمی تعاون اور اعتماد کے ساتھ مل کر ترقی کرنے اور بڑھنے کی اجازت دیتی ہے۔’’ ان دونوں ممالک پرامریکہ کی طرف سےشدید دباؤ ہےکہ وہ اپنی مشترکہ سرحد کی نگرانی بڑھا کر شمال کی طرف تارکین وطن کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کریں۔انسانی سمگلروں کے علاوہ یہ علاقہ منشیات فروشوں کی بھی آماجگاہ ہے، جس کی وجہ سے آئے دن یہاں قتل و غارت کا بازار گرم رہتا ہے اور یہ بات دونوں ممالک کے حکام کے لیے باعث تشویش ہے۔
متحدہ عرب امارات کے خصوصی ایلچی کا دورۂ سُرینام
متحدہ عرب اماراتی کابینہ کے خصوصی ایلچی اور وزیر خارجہ برائے کیریبین ریجن (Omar Hassan Shehadeh) عمر حسن شہیدہ نے سُرینام کا سرکاری دورہ کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین بہت اچھے سفارتی تعلقات قائم ہیں۔ملاقات کے دوران سُرینام کے صدر نے عرب اماراتی حکام کی بصیرت اور عمدہ قیادت کی تعریف کی جس نے دوسری خوبیوں کے علاوہ چند دہائیوں میں ایک صحرائی علاقے کو بین الاقوامی تجارت اور ٹرانسپورٹ کے ایک اہم مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سُرینام کو کیریبین خطے میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ ہماری مختلف کمپنیاں اس ملک میں پہلے ہی سرگرم ہیں۔ مثلاً (DP World) ڈی پی ورلڈ سُرینام میں آف شور تیل اور گیس کی صنعت کی آئندہ ترقی کے سلسلے میں بڑی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ متحدہ عرب امارات کو سُرینام میں بہت زیادہ صلاحیت نظر آتی ہے اور ہر کوئی تیل اور گیس کے شعبے کی ترقی سے فائدہ اٹھائے گا۔ انہوں نے باکسائٹ کی صنعت میں بھی امارات کی دلچسپی کا اظہار کیا۔میزبان نے کہا کہ ’’سُرینام مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے کھلا ہے جس میں کان کنی، لاجسٹکس، ٹرانسپورٹ اور باغبانی کے شعبوں میں بہت زیادہ امکانات ہیں۔ ہمارا ملک دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔‘‘