اللہ تعالیٰ کی رحمت آج بھی اسی طرح پھیلی ہوئی ہے
حضرت موسیٰؑ کی ایک دعاکے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کا ذکر فرمایا ہے۔ اس کا سورۃ اعراف میں ذکر ہے کہ وَاکۡتُبۡ لَنَا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّفِی الۡاٰخِرَۃِ اِنَّا ہُدۡنَاۤ اِلَیۡکَ ؕ قَالَ عَذَابِیۡۤ اُصِیۡبُ بِہٖ مَنۡ اَشَآءُ ۚ وَرَحۡمَتِیۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَیۡءٍ ؕ فَسَاَکۡتُبُہَا لِلَّذِیۡنَ یَتَّقُوۡنَ وَیُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ بِاٰیٰتِنَا یُؤۡمِنُوۡنَ (الاعراف: 157) اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی حسنہ لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ (یہ پچھلی آیت میں بھی دعا چل رہی ہے، کچھ حصہ اس آیت میں ہے)۔ یقیناً پھر ہم تیری طرف توبہ کرتے ہوئے آگئے ہیں۔ اس نے کہا، اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ میرا عذاب وہ ہے جس پرمَیں چاہوں اس کووارد کر دیتا ہوں اور میری رحمت وہ ہے کہ ہر چیز پر حاوی ہے۔ پس میں اس رحمت کو ان لوگوں کے لئے واجب کر دوں گا جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔ جیسا کہ مَیں نے بیان کیا تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ قرآن میں جو انبیاء کے قصے بیان کئے گئے ہیں وہ آئندہ کے لئے پیشگوئیوں کی صورت بھی رکھتے ہیں۔ پھر جب ان دعاؤں کی قبولیت کا ذکر ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کا ذکر کرتا ہے تو یہ رحمت آج بھی اسی طرح پھیلی ہوئی ہے جس طرح پہلے تھی۔ بشرطیکہ انسان جو ہے ان شرائط کو پورا کرنے کی کوشش کرے جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی بے انتہا اور بےکنار رحمت کے ذکر میں فرماتا ہے کہ یہ ہر چیز پر حاوی ہے۔ لیکن ساتھ ہی انسانوں کو ان کے مقصد پیدائش کی طرف بھی توجہ دلا دی کہ ٹھیک ہے میری رحمت تو ہر چیز پر حاوی ہے لیکن تمہارے ذمہ بھی بعض ذمہ داریاں لگائی گئی ہیں ان کو بھی ادا کرو اور شیطان کے پیچھے نہ چلو اور ذمہ داری یہ ہے کہ تقویٰ اختیار کرو، میری عبادت کرو، میرے سے سب رشتوں سے بڑھ کر محبت کرو، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کے لئے مالی قربانیاں بھی کرو اور میری آیات پر ایمان لاؤ۔ اللہ تعالیٰ کے برگزیدوں اور ماموروں کا دنیا میں آنا بھی خداتعالیٰ کی آیات اور نشانوں میں سے ایک ہوتا ہے کیونکہ ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے نشانات کا ایک سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس زمانہ میں بھی ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جو آنحضرتﷺ کے عاشق صادق ہیں ان کی آمد کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے نشانات کا ایک سلسلہ شروع کیا جو چاند، سورج گرہن کی صورت میں بھی ہمیں نظر آتا ہے۔ کبھی زلزلوں کی صورت میں یہ ظاہر ہوا۔ کبھی طاعون کی صورت میں یہ ظاہر ہوا۔ پھر اس زمانہ کی ایجادات ہیں ان کے بارہ میں پیشگوئیاں تھیں یہ بھی نشانیاں تھیں جو پوری ہو رہی ہیں اور یہ نشانات اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے بعد دکھا رہا ہے۔ خود یہ لوگ تسلیم کرتے ہیں زلزلے آئے ہیں بیماریاں بڑھ گئی ہیں۔ پہلے بھی تھیں لیکن یہ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ اتنی شدت پہلے نہیں تھی اور پھر جب دعویٰ کرنے والے نے یہ اعلان کر دیا کہ یہ ہو گااور میری تائید میں ہو گا تو پھر یہ خاص نشان بن جاتا ہے۔
(خطبہ جمعہ ۸؍مئی ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۹؍مئی ۲۰۰۹ء)