دوزخ کے سات دروازے ہیں اور بہشت کے آٹھ
چند روز سے جو مستورات میں وعظ کا سلسلہ جاری ہے ایک روز یہ ذکر آگیا کہ دوزخ کے سات دروازے ہیں اور بہشت کے آٹھ۔اس کا کیا سِر ہے۔ تو یک دفعہ ہی میرے دل میں ڈالا گیاکہ اصول جرائم بھی سات ہی ہیں اور نیکیوں کے اُصول بھی سات۔بہشت کا جو آٹھواں دروازہ ہے وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت کا دروازہ ہے۔
دوزخ کے سات دروازوں کے جو اُصول جرائم سات ہیں ان میں سے ایک بد ظنی ہے۔بدظنی کے ذریعہ بھی انسان ہلاک ہوتا ہے اور تمام باطل پرست بدظنی سے گمراہ ہوئے ہیں۔
دوسرا اصول تکبر ہے۔تکبر کرنے والا اہل حق سے الگ رہتا ہے اور اسے سعادت مندوں کی طرح اقرار کی توفیق نہیں ملتی۔
تیسرا اصول جہالت ہے یہ بھی ہلاک کرتی ہے۔
چوتھا اصول اتباعِ ہویٰ ہے۔
پانچواں کورانہ تقلید ہے۔
غرض اسی طرح پر جرائم کے سات اصول ہیں اور یہ سب کے سب قرآن شریف سے مستنبط ہوتے ہیں۔خدا تعالیٰ نے ان دروازوں کا علم مجھے دیا ہے۔جو گناہ کوئی بتائے وہ ان کے نیچے آجاتا ہے۔ کورانہ تقلید اور اتباع ہویٰ کے ذیل میں بہت سے گناہ آتے ہیں۔
(ملفوظات جلد ۶صفحہ ۷۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)