جلسہ سالانہ

گیمبیا کے ۴۶ویں جلسہ سالانہ ۲۰۲۴ءکا کامیاب انعقاد

(مسعود احمدطاہر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل گیمبیا)

٭… جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام

٭… تہجد، پنجوقتہ نمازوں، دروس اور مختلف روحانی و معلوماتی عناوین پر تقاریر کا اہتمام ٭… پانچ ہزار ۵۰۰؍احباب کی شمولیت

محض اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت احمدیہ گیمبیا کو اپنا ۴۶واں جلسہ سالانہ ۲۴تا۲۶؍مئی ۲۰۲۴ء کو نصرت سینئر سیکنڈری سکول بانجل/کومبو میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک

جلسے کی تیاری:جلسے کی تیاری کئی ماہ پہلےہی شروع ہوگئی تھی۔ جلسے میں شمولیت کے لیے ملک کے طول و عرض میں احمدیوں کو اطلاع کی گئی اور اُن پر جلسے میں شامل ہونے کی برکات عیاں کی گئیں اور حضرت مسیح موعودؑ کی دعائیں پڑھ کر سنائی گئیں۔ اس کے علاوہ غیر از جماعت زیر تبلیغ افراد اور حکومتی نمائندوں کو بھی جلسے پر مدعو کیا گیا۔

جلسہ گاہ کی تیاری کے سلسلہ میں افسر جلسہ سالانہ مکرم کیمو سونکو صاحب کی طرف سے مختلف شعبہ جات کی کمیٹیاں بنائی گئیں جن میں خدام، اطفال کے ساتھ ساتھ انصار بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ممبرات لجنہ اماءاللہ بھی اس میں پیش پیش تھیں۔ تمام کارکنان نے جلسہ گاہ کی تیاری میں دن رات ایک کردیا اور بروقت تمام کام مکمل کیے۔ مکرم بابا ایف تراولے صاحب امیر جماعت گیمبیا نے جلسے سے ایک روز قبل جلسہ گاہ تشریف لاکر انتظامات کا معائنہ کیا اور کارکنان کو چند نصائح کیں۔

جلسہ سالانہ میں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ ایک روز قبل بروز جمعرات ہی شروع ہوگیا تھا۔ ملک کے کونے کونے سے افراد قافلوں کی صورت میں اپنی گاڑیوں کے سامنے جلسے کے بینرز لگائے ہوئے عازم سفر ہوئے تو انفرادی طور پر احباب جماعت نے جلسے کی طرف رخت سفر باندھا اور جمعرات کی دوپہر سے لے کر رات گئے تک آمد کا سلسلہ جاری رہا۔بعض افراد جمعہ کی صبح جلسہ گاہ پہنچے۔

پہلا دن

مورخہ ۲۴؍مئی کو صبح نماز تہجد باجماعت ادا کی گئی۔ فجر کی نماز کے بعد درس حدیث پیش کیا گیا۔ کچھ دیر آرام کے بعد مہمانوں کی خدمت میں ناشتہ پیش کیا گیا۔

تمام شاملین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ جلسہ گاہ میں بیٹھ کر سنا جس کے بعد نماز جمعہ ادا کی گئی۔

تقریب پرچم کشائی: بعد از ظہرانہ جلسے کی باقاعدہ کارروائی پرچم کشائی کے ساتھ شروع ہوئی۔ مکرم بابا ایف تراولے صاحب امیر جماعت گیمبیا نے لوائے احمدیت لہرایا۔ لوائے احمدیت کے فضا میں بلند ہوتے ہی ماحول نعرہ ہائے تکبیر سے گونج اٹھا۔

افتتاحی اجلاس:پرچم کشائی کے بعد جلسے کے پہلے اجلاس کی کارروائی تلاوت قرآن کریم اور حضرت مسیح موعودؑ کےقصیدہ سے شروع ہوئی۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ گیمبیا کےموقع پر بھجوایا گیا پیغام پڑھ کر سنایا۔

پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم

مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا ۴۶واں جلسہ سالانہ ۲۴تا۲۶؍مئی ۲۰۲۴ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا جلسہ کامیاب کرے، آپ سب بےانتہا فضلوں کے وارث ہوں، اپنے عقائد اور ہمارے مذہب یعنی اسلام کے عقائد اور اس کی خوبصورت تعلیمات اور آنحضورﷺ کی دی ہوئی ہدایات کے متعلق علم میں اضافہ کرنے والے ہوں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت کی دس شرائط بیان فرمائی ہیں۔ یہ شرائط آپ کے لیے مشعل راہ ہونی چاہئیں اور اگر ان کے مطابق اپنی زندگی گزاریں گے تو دنیا میں حقیقی اخلاقی انقلاب لاسکتے ہیں۔ ہر شرط بیعت اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ ایک احمدی کو اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کے لیے ان میں سے ہر ایک شرط پر خوب غورو خوض کرتے رہنا چاہیے۔ خود احتسابی اور مستقل اپنے اعمال کے جائزے لینے کے ذریعے سے ہی ہم شرائط بیعت کے تقاضوںکو پورا کر سکتے ہیں ۔

میں آٹھویں شرط بیعت کی طرف آپ کو توجہ دلاتا ہوں جو یوں ہے: ’’دین اور دین کی عزت اور ہمدردیٔ اسلام کو اپنی جان اور اپنے مال اور اپنی عزت اور اپنی اولاد اور اپنے ہر یک عزیز سے زیادہ تر عزیز سمجھے گا۔‘‘

حضرت مسیح موعودؑ اس ضمن میں فرماتے ہیں:’’اسلام کا زندہ ہونا ہم سے ایک فدیہ مانگتا ہے۔ وہ کیا ہے ؟ہمارا اسی راہ میں مرنا۔ یہی موت ہے جس پر اسلام کی زندگی مسلمانوں کی زندگی اور زندہ خدا کی تجلّی موقوف ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کا دوسرے لفظوں میں اسلام نام ہے۔ اسی اسلام کا زندہ کرنا خدا تعالیٰ اَب چاہتا ہے اور ضرور تھا کہ وہ مہم عظیم کے روبراہ کرنے کے لئے ایک عظیم الشان کارخانہ جو ہر ایک پہلو سے مؤثر ہو اپنی طرف سے قائم کرتا۔ سو اُس حکیم وقدیر نے اس عاجز کو اصلاح خلائق کے لئے بھیج کر ایسا ہی کیا…‘‘ (فتح اسلام، روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۱۰-۱۲)

اس لیے آپ کو حضرت مسیح موعودؑ کے احیائے اسلام کے مشن کو پورا کرنے کے لیے انتھک کوشش کرنے کا وعدہ کرنا چاہیے جس میں پہلی چیز ہمارے خالق اللہ تعالیٰ، جو واحد خدا ہے کی پہچان کروانا اور اس کی عبادت کی طرف بنی نوع انسان کومائل کرنا ہے۔ دوسری چیز حقوق العباد ادا کرنا ہے تا کہ زمین پر امن اور ہم آہنگی قائم ہو سکے۔

چنانچہ یہ ضروری ہے کہ آپ تبلیغ کے ضمن میں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں ۔ حتیٰ کہ آنحضور ﷺ کو بھی اللہ کی طرف سے اسلام کا پیغام پھیلانے کا حکم دیا گیا تھا جس پر آپﷺ نے دیانتداری کے ساتھ اور زندگی بھر عمل کیا۔ قرآن کریم میں ہم پڑھتے ہیں: یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَہٗ ؕ وَاللّٰہُ یَعۡصِمُکَ مِنَ النَّاسِؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡکٰفِرِیۡنَ (المائدۃ:۶۸)ترجمہ: اے رسول! اچھی طرح پہنچا دے جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف اتارا گیا ہے۔ اور اگر توُ نے ایسا نہ کیا تو گویا تُو نے اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا۔ اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔ یقیناً اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔

میں نے مستقل احباب جماعت کو تبلیغ کی ذمہ داری کی طرف توجہ دلائی ہے۔ میں نے کہا تھا کہ ’’یہ [تبلیغ اسلام کا]فرض آپ [حضرت مسیح موعودؑ]نے ہم پر ڈالا کہ اس کے ذریعہ سے تم تبلیغ کرو۔ جس حق کو اور ہدایت کو اور سچائی کو تم نے قبول کیا ہے اس کو دنیا میں پھیلاؤ اور بتاؤ اور یہ پرواہ نہیں ہونی چاہئے کہ لوگ مانتے ہیں کہ نہیں مانتے۔ پیغام یہاں کے ہر شہری تک پہنچ جانا چاہئے۔ ہر ملک کے ہر شہری تک ہر احمدی کو پہنچا دینا چاہئے اور یہی وہ کام ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمارے سپرد فرمایا ہے۔‘‘(اختتامی خطاب برموقع جلسہ سالانہ بیلجیم ۲۰۱۸ء)

ایک خطبہ جمعہ میں مَیں نے احباب جماعت کو اس طرح سے نصیحت کی تھی: ’’ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں… کہ ہمارے پاس علم نہیں ہے اس لئے ہم تبلیغ نہیں کر سکتے… ہمیں علمی لحاظ سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایسے دلائل سے لیس کر دیا ہے اور جماعتی لٹریچر میں اس علم کو مہیا کر دیا گیا ہے کہ معمولی سی کوشش بھی کافی حد تک علمی مضبوطی عطا کر دیتی ہے۔ پھر سوال و جواب کی صورت میں آڈیو ویڈیو مواد موجود ہے۔ پھر ویب سائٹس ہیں… بہت سے لوگ جب ان کو پیغام پہنچایا جائے تو ان میں سے بعض غیر کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے پاس اس وقت لمبی بحث کا وقت نہیں ہے۔ انہیں پمفلٹ بھی دئیے جاسکتے ہیں… پس ایک تو پہلے اپنا علم بڑھانے کی ضرورت ہے… دوسرے یہ پتا ہونا چاہئے کہ اس وقت ہمارے لٹریچر اور ویب سائٹ میں کہاں یہ علمی جواب اور مواد میسر ہے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍ستمبر ۲۰۱۷ء)

لہٰذا میں ہر ایک احمدی کو تاکید کرتا ہوں کہ وہ آگے بڑھیں اور اسلام احمدیت کے پُرامن پیغام کو ملک کے تمام لوگوں تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس نیک کام میں کامیابی عطا فرمائے۔

اس دور میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں نظامِ خلافت سے نوازا ہے۔ لہٰذا ہر احمدی کو خلافت کا وفادار اور فرمانبردار رہنا چاہیے اور خلیفہ وقت کے ساتھ محبت اور اخلاص کے تعلق کو مسلسل مضبوط کرتے رہنا چاہیے۔ یہ ہماری مسلسل ترقی کی کلید ہے اور ہمارا جماعت کی دائمی ترقی کو مشاہدہ کرنے کا ذریعہ ہے۔ آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل خصوصاً اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہیں۔ آپ کو میرے خطبات جمعہ کو سننا چاہیے اور دیگر مواقع پر بھی بیان کی گئی باتوں پر عمل کرنا چاہیے۔

آخر میں مَیں آپ کو اس سال کے شروع میں گھانا جماعت کے صد سالہ جلسہ سالانہ کے موقع پر کہے گئے اپنے الفاظ یاد دلاتا ہوں جو درج ذیل ہیں: ’’میں آپ سب سے کہتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ آگے بڑھیں اور پورے عزم اور ہمت کے ساتھ عہد کریں کہ آپ ہمیشہ کے لیے وہ تمام ضروری تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں گے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ کیے گئے عہد بیعت کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے درکار ہیں۔ ان شاء اللہ، اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ دوسروں تک اسلام پہنچانے کا ذریعہ بنیں گے اور اپنے ہم وطنوں اور درحقیقت پوری دنیا کے لوگوں کو حقیقی اسلام کے سائے تلے لانے والے ہوں گے۔‘‘(اختتامی خطاب برموقع جلسہ سالانہ گھانا ۲۰۲۴ء)

اللہ آپ کو ان نصائح پر احسن رنگ میں عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ آپ پر رحم فرمائے۔

اس کے بعد جلسے میں موجود بعض نمایاں شخصیات نے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ حقیقی اسلام اور امن پسند جماعت ہے۔ جماعت احمدیہ نہ صرف دینی تعلیم اور مساجد کی ترویج میں پیش پیش ہے بلکہ رفاہی کاموں میں بھی خدمت انسانیت میں نمایاں ہے اور ہم ملک کے لیے جماعت کی خدمات کو سراہتے ہیں۔ غیر از جماعت مہمانوں میں سٹیٹ ہاؤس کے نائب امام ابوبکر تورے، منسٹر آف انفراسٹرکچر ابراہیم سِلاہ اور منسٹر آف یوتھ اینڈ سپورٹس بکرے بادجائی نمایاں ہیں۔

اس کے بعد گذشتہ چار سال میں تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے احمدی طلبہ میں قرآن کریم کا تحفہ، اسناد اور نقدی بطور حوصلہ افزائی دی گئی۔

آخر پر امیر صاحب گیمبیا نے اپنی تقریر میںکہا کہ ہمیں اپنے دائرے میں، ملک میں اور تمام دنیا میں انصاف کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے۔ اسی سے امن کا قیام ممکن ہے۔ افتتاحی اجلاس کے بعد نماز مغرب و عشاء جمع کرکے ادا کی گئیں۔ عشائیہ کے بعد ایک مجلس سوال و جواب ہوئی جوکہ بہت دلچسپ رہی۔

دوسرا دن

جلسے کے دوسرے دن کا آغاز بھی باجماعت نماز تہجد اور نماز فجر کے بعد درس سے ہوا۔

دوسرا اجلاس:صبح دس بجے جلسے کے دوسرے اجلاس کا آغاز مکرم محمد سنائیکو صاحب نمائندہ جماعت احمدیہ گنی بساؤ کی صدارت میں ہوا۔ اس اجلاس میں درج ذیل عناوین پر مختلف علماء نے تقاریر کیں:’’خدا کا حقیقی تصور‘‘ از محمود احمد طاہرصاحب، ’’حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ امن عالم کے سفیر‘‘ ازمکرم عثمان باہ صاحب اور ’’حضرت مسیح موعودؑ کاعشق قرآن‘‘ از مکرم سلیمان تانجا صاحب۔ اجلاس کے اختتام کے بعد نماز ظہر و عصر باجماعت ادا کی گئیں۔

تیسرا اجلاس: دوپہر کے کھانے کے بعد سہ پہر چار بجے تیسرے اجلاس کا آغاز ہوا جس کی صدارت مکرم شیخ عمر ڈِبّا صاحب نے کی۔ اس اجلاس میں درج ذیل تقاریر ہوئیں: ’’خلافت اتحاد کا ذریعہ‘‘ از موسیٰ باہ صاحب اور ’’نوجوانوں کو پیش آنے والے مسائل اور ان کا حل‘‘ از ڈمبا کنڈے صاحب۔

جلسہ گاہ لجنہ اماء اللہ:جلسے کے دوسرے دن لجنہ اماءاللہ کے جلسہ گاہ میں ممبرات لجنہ اماءاللہ کا اپنا پروگرام اور تقاریر ہوئیں جو کہ سارا دن جاری رہیں۔ سہ پہر پانچ بجے مکرم امیر صاحب نے لجنہ جلسہ گاہ میں اختتامی دعا کروائی۔

اختتامی اجلاس:جلسے کا چوتھا اور اختتامی اجلاس بعد از نماز مغرب و عشاء شروع ہوا جس کی صدارت مکرم امیر صاحب نے کی۔ تلاوت کے بعد مقامی زبان میں جلسہ سالانہ کی برکات پر ایک نظم پیش کی گئی۔ نظم کے بعد امیر صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنے اخلاقی معیار بلند کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ نیز جلسے میں ڈیوٹی دینے والے تمام کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔آخر پر امیر صاحب نے دعا کروائی اور یوں جلسے کا باقاعدہ اختتام ہوا۔

تیسرا روز

جلسے کے تیسرے روز کا آغاز بھی نماز تہجد باجماعت سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد درس حدیث ہوا۔ صبح ناشتے کے بعد شاملین جلسہ کی واپسی شروع ہوئی۔ احباب اجتماعی دعا کے بعد قافلوں کی صورت میں روانہ ہوئے اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے تمام احباب بخیر وعافیت اپنی منازل پر پہنچ گئے۔الحمدللہ

نمائش:جلسے کے دوران ایک نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں جماعت کی طرف سے کیے گئے قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم رکھے گئے تھے۔ اس کے علاوہ جماعتی کتب و دیگر لٹریچر رکھا گیا۔ تصویری شکل میں جماعت کی تاریخ اور گیمبیا جماعت کی خدمت انسانیت و یادگاری تصاویر بھی لگائی گئیں۔

مفت میڈیکل کیمپ:جلسے کے دوران جماعتی ہسپتال کی طرف سے مفت میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا جس میں شاملین جلسہ کا مفت چیک اپ کیا گیا اور ادویات مہیا کی گئیں۔

حاضری و مختلف ممالک کی نمائندگی:اس جلسے میں اللہ کے فضل سے مختلف ممالک سے نمائندگان شامل ہوئے جن میں سینیگال، گنی بساؤ، سیرالیون، یوکے اور امریکہ شامل ہیں۔ امسال جلسہ سالانہ میں شاملین کی کُل تعداد پانچ ہزار ۵۰۰؍رہی۔

میڈیا کوریج:اس جلسے کو ایم ٹی اے گیمبیا نے نہ صرف کور کیا بلکہ فیس بک اور یوٹیوب پر اس کی لائیو ٹرانسمیشن بھی دی۔ یوںیہ جلسہ دنیا کے مختلف کونوں میں بیٹھے احمدیوں اور غیراحمدیوں نے براہ راست دیکھا۔

جماعتی میڈیا کے علاوہ جلسے کو ملک کےتقریباً تمام ریڈیو اور ٹی وی چینلز، الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا نے کور کیا اور جلسے کے متعلق پروگرام اور خبریں بھی بہت اچھے طور پرپیش کیں۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک

(رپورٹ: مسعود احمدطاہر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button