ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (جلدکے متعلق نمبر ۶) (قسط ۷۴)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
سنکونا آفیشی نیلس
(چائنا)
Cinchona officinalis
(China)
اس کا مریض چھونے سے سخت زود حس ہو جاتا ہے، حرکت سخت تکلیف دیتی ہے اور ٹھنڈی ہوا ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ (صفحہ۳۰۰)
آنکھوں کے گرد نیلگوں سیاہی مائل حلقے پڑ جاتے ہیں۔(صفحہ۳۰۰)
سسٹس کینا ڈینسس
Cistus canadensis
(Rock Rose)
سسٹس بہت گہرا اثر کرنے والی اینٹی سورک (Antipsoric) دوا ہے یعنی وہ دوا جس کا تعلق اصلاً جلدی بیماریوں سے ہے۔ ایسی بیماریاں خواہ غدودوں (Glands)پر حملہ کریں یا لعابی جھلیوں پر بنیادی طور پر وہ سورک ہی کہلاتی ہیں۔ سسٹس بھی ان دواؤں میں شامل ہے جو سورا (Psora) کو جڑ سے اکھیڑنے میں مدد دیتی ہیں۔ اس لحاظ سے یہ بہت اہم اور انتہائی خطر ناک بیماریوں میں کارآمد ہے۔ لیوپس اور کینسر بھی اس کے دائرہ کار سے باہر نہیں رہتے۔ یہ کلکیریا کے مقابلہ میں قدرے نرم مزاج رکھتی ہے لیکن بعض بیماریوں میں کلکیریا سے بہتر کام کرتی ہے اور غدودوں پر زیادہ اچھا اثر ڈالتی ہے۔ (صفحہ۳۰۳)
سسٹس میں بسا اوقات جلد کے اوپر خارش کی علامتیں نہیں ملتیں بلکہ جلد کے اندر دب جاتی ہیں۔ اس لیے جلد میں بےچینی سی اور کچھ رینگنے اور چیونٹیاں چلنے کا احساس ہوتا ہے۔ اس سے مریض کے دل کو بھی سخت گھبراہٹ ہوتی ہے اور وہ بار بار دل پر ہاتھ مارتا رہتا ہے۔ زیادہ خارش کرنے کے نتیجے میں یہ دبا ہوا مرض جلد پر ابھر آتا ہے اور چھالے بن جاتے ہیں جنہیں چھیلنے سے خون بہنے لگتا ہے۔ ایسے مریض کو سسٹس دینے سے آرام آجاتا ہے لیکن کچھ وقفے سے دوبارہ دیتے رہنا چاہیے کیونکہ اس کی خارش لمبے علاج کا تقاضا کرتی ہے۔ اپنے اثرات کے لحاظ سے یہ اتنی گہری دوا ہے کہ اچھے مستند اور قابل ڈاکٹروں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ چہرے کے دق یعنی Lupus میں جو قریباً لا علاج مرض سمجھا جاتا ہے، اکیلی کافی ثابت ہوئی ہے۔ نچلے ہونٹ کے کینسر کے علاج میں بھی اسے بہت شہرت حاصل ہے یہ دوا بہت گہرا اثر رکھنے والی ہے۔(صفحہ۳۰٤)
سسٹس میں ہاتھوں کی جلد سخت، خشک اور موٹی ہوجاتی ہے، سخت خارش ہوتی ہے اور مریض بے چینی کی وجہ سے سو نہیںسکتا۔ (صفحہ۳۰٥)
کان کی کھجلی میں اگر خارش کرنے سے آرام نہ آئے، چھیل چھیل کر زخم بن جائیں اور ان میں پیپ بننے لگے تو سسٹس کام آسکتی ہے۔ کھانسی میں بھی ایسی ہی خارش اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ بیماری کی جڑیں نیچے تک جاتی ہیں اس لیے اوپر کی کھجلی سے فائدہ نہیں ہوتا۔ جب تک کہ اندر کا مرض ابھر کر اور باہر نکل کر جلد پر ظاہر نہ ہو جائے۔ ایلو پیتھک سائنس کے مطابق جسم کے اندر جو بھی مرض ہو وہ الگ مرض ہوتا ہے اور جلد کو لگنے والے امراض الگ ہوتے ہیں۔ لیکن ہو میو پیتھک نظریہ کے مطابق یہ ایک ہی بنیادی کمزوری کے مختلف اظہار ہوتے ہیں جو اندرونی جھلیوں اور غدودوں پر اور بیرونی جلد پر الگ الگ بیماریوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں۔(صفحہ۳۰٥)
ناخنوں کی تکلیفوں میں بھی سسٹس اہم دوا ہے۔ اگر بعض امراض گہری اتر جائیں تو وہ ناخنوں پر اثر دکھاتی ہیں۔ ناخنوں میں لکیریں بن جاتی ہیں، ناخن موٹے اور بھدے ہو کر ٹیڑھے میڑھے ہونے لگتے ہیں اور ان کی شکل بدل جاتی ہے۔ بیماریوں سے ناخنوں کے اس تعلق میں سسٹس ایک نمایاں دوا ہے۔ بعض اور دوائیں بھی ناخنوں پراثر انداز ہوتی ہیں۔ سسٹس میں ناخنوں کی ہر قسم کی بد وضعی پائی جاتی ہے۔ اگر سسٹس کی دوسری علامات بھی نمایاں ہوں تو ناخنوں کی تکلیف کے لیے بھی یہ بہترین ثابت ہو گی۔(صفحہ۳۰٥،۳۰٦)
کلیمٹس ایریکٹا
Clematis erecta
(Virgin‘s Bower)
کلیمٹس ایک بہت گہری دوا ہے اور اس کا ہر قسم کی جلدی امراض سے تعلق ہے۔ اگر کسی کو کلیمٹس کا زہر دیا جائے تو اس میں طرح طرح کی جلدی امراض ظاہر ہو جاتی ہیں جن میں ہر قسم کے ایگزیمے، خارش، چھالے اور دانے وغیرہ شامل ہیں۔ اپنے جلدی اثرات کے لحاظ سے کلیمٹس رسٹاکس سے مشابہت رکھتی ہے بلکہ اس سے زیادہ گہری دوا ہے۔ یہ کینسر کے رجحان اور خصوصاً جلد کے کینسر Epithelioma کے لیے مفید ہے۔کلیمٹس میں جلدی تکلیفیں ٹھنڈے پانی، ٹھنڈے موسم اور ٹھنڈی ہوا سے بڑھتی ہیں سوائے منہ کی تکلیف کے۔(صفحہ۳۰۷)
کلیمٹس کے چھالوں میں عموماً زردی مائل پیپ پیدا ہونے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ دادسے مشابہ بیماریاں اور ایگزیما کی مختلف قسمیں بھی اس دوا کے دائرہ کار میں ہیں۔ جلد پر سرخ دانے بن جاتے ہیں جن میں شدید جلن ہوتی ہے۔ یہ دانے زیادہ تر سر، ہاتھوں اور چہرے پر ہوتے ہیں۔ ایگزیما کے علاوہ جلد میں کسی چیز کے رینگنے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ عارضی طور پر کھجلانے سے آرام آتا ہے۔ کنپٹیوں میں درد اور سر میں پرا گندگی کا احساس ہوتا ہے۔ کھلی ہوا میں اس تکلیف کو افاقہ ہوتا ہے۔(صفحہ۳۰۷)
کوکس کیکٹائی
Coccus cacti (Cochineal)
کوکس کی بنیادی پہچان جلد اور اندرونی جھلیوں کی زودحسی ہےجیسے چھوئی موئی کے پودے کے قریب جائیں تو وہ سکڑ جاتا ہے۔ یہ بھی بہت ہی چھوئی موئی دوا ہے۔(صفحہ۳۱٤)
کافیا کروڈا
Coffea cruda
(Unroasted Coffee)
کافیا میں جلد کی زود حسی نا قابل بیان ہے۔ عجیب قسم کی سنسناہٹ اور درد کی کیفیت ہوتی ہے۔ اس زود حسی کے قریب تر دوا زنکم میٹیلیکم ہے۔کافیا کے مریض کو قدموں کی چاپ سے سخت گھبراہٹ ہوتی ہے۔ اس کی جلد پر اس گھبراہٹ سے خارش کے دانے بھی نمودار ہو جاتے ہیں۔ کافیا میں سرخ دانے بن جاتے ہیں جو اچانک ظاہر ہوتے ہیں اور اچانک ہی غائب ہوتے ہیں۔ وہ اعصابی دباؤ جس کی وجہ سے یہ دانے ظاہر ہوئے مستقل نہیں رہتا مگر معدے اور خون کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہونے والی جلدی علامتیں لمبا عرصہ چلتی ہیں۔(صفحہ۳۱٦)
کالچیکم
Colchicum (Meadow Saffron)
چہرہ: متورم اور جلد پر سنساہٹ پائی جاتی ہے۔ کلے بہت سرخ اور پسینے والے۔مزاج کیمومیلا کی طرح سخت غصیلا۔(صفحہ۳۱۹)
جلد: گلابی نشان جگہ جگہ پڑ جاتے ہیں اور چھپاکی کا رجحان ملتا ہے۔(صفحہ۳۲۰)
جلد سرخ، سخت متورم، چمکیلی اور انتہائی زود حس ہوجاتی ہے۔ اتنی زیادہ کہ کپڑے کا لمس تک نا قابل برداشت ہوتا ہے۔ ایسے مریض اپنے بوٹوں کے چمڑے کو انگوٹھے کے ارد گرد سے کٹوا لیتے ہیں تا کہ اگر چل کر باہر جانا ہو تو درد برداشت کے دائرےمیں رہے۔(صفحہ۳۲۱)
کونیم میکولیٹم
Conium maculatum
(Poison Hemlock)
زخموں کے اردگرد چھالے بن جاتے ہیں۔ (صفحہ۳۲٦)
کو نیم میں ایک علامت برائیٹا کا رب سے مشابہ بھی پائی جاتی ہے۔ برائیٹا کا رب میں جلد کے اندر چربی کی گلٹیاں بنتی ہیں جو بڑی ہو کر بہت بھدی اور بد زیب دکھائی دیتی ہیں۔ اگر وہ برائیٹا کارب سے ٹھیک نہ ہوں تو دوسری دواؤں کی طرف توجہ کرنی چاہیے جن میں سے ایک کو نیم بھی ہے۔ کینسر کی گٹھلیاں جو جلد پر ظاہر ہو کر پھٹ جائیں ان کا بہترین مقامی علاج شہد کا لیپ کرنا ہے۔ شہد پر ہونے والی جدید تحقیق اس کی پر زور تائید کرتی ہے۔ قرآن کریم میں شہد میں پائی جانے والی جس غیر معمولی شفا کا ذکر ہے، شہد پر ہونے والی نئی تحقیق اس کے نئے نئے مشاہدات پیش کر رہی ہے۔(صفحہ۳۲٦،۳۲۷)
جہاں کہیں بھی کونیم کی تکلیفیں پائی جائیں گی وہاں جلد کے سونے کا احساس بھی ضرور پایا جائے گا۔ جلد زردی مائل ہو جاتی ہے۔چھالے دار ابھار پیدا ہونے لگتے ہیں اور اخراجات میں سخت بدبو ہوتی ہے۔(صفحہ۳۲۸)
کونیم السر اور زخموں کے رجحان کے لیے بھی مفید ہے یہاں تک کہ کورنیا (آنکھ کی پتلی) کے زخم میں بھی مکمل شفا بخشنے کی طاقت رکھتی ہے۔(صفحہ۳۲۸)
کونیم میں سینے اور سارے جسم میں گلٹیاں اور ابھار بننے کا رجحان ہوتا ہے۔ اور یہ چھوٹے چھوٹے ابھار آہستہ آہستہ بنتے رہتے ہیں اور بظاہر ان میں کینسر کا کوئی نشان نہیں ملتا۔(صفحہ۳۲۹)
(نوٹ:ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)