مکتوب شمالی امریکہ (مئی ۲۰۲۴ء) (بر اعظم شمالی امریکہ کے تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)
کینیڈا کے انتخابات میں غیر ملکی مداخلت کی بابت ابتدائی انکوائری رپورٹ
ستمبر ۲۰۲۳ء میں کینیڈا کے انتخابات میں غیر ملکی مداخلت کے متعلق ایک عوامی انکوائری شروع ہوئی جبکہ اس انکوائری کی سماعتوں کا آغاز جنوری ۲۰۲۴ء میں ہوا۔انکوائری کمیشن خاص طور پر چین، روس اور دیگر غیر ممالک اور غیر ملکی افراد کی ۲۰۱۹ء اور ۲۰۲۱ء کے عام انتخابات میں مداخلت کی تفتیش کر رہا ہے۔ انکوائری کی سماعتیں گو کہ پورا سال جاری رہیں گی تاہم اس کی ابتدائی تفصیلی رپورٹ مورخہ ۳؍مئی ۲۰۲۴ء کو شائع ہوئی۔
انکوائری کمیشن کی صدر جسٹس Marie-Josée Hogue نے کہا کہ بیرونی مداخلت نے مجموعی طور پر انتخابات کے نتائج پر تو اثر نہ ڈالا لیکن کچھ مخصوص صورتوں میں حلقے کی سطح پر نتائج پر اثر انداز ہونے کا معقول امکان موجود ہے۔ اور امیدواروں کی نامزدگی کی کوششیں غیر ملکی مداخلت کے لیے ایک دروازہ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’’چاہے حقیقی انتخابی نتائج متاثر ہوں یا نہ ہوں، غیر ملکی مداخلت کا مسئلہ… کینیڈا کے جمہوری اداروں کے لیے نقصان دہ ہے۔‘‘
کینیڈا کے خفیہ ادارے کی جانب سے جمع کی گئی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین کینیڈا کے خلاف غیر ملکی مداخلت کرنے والے اہم کرداروں میں نمایاں ہے جبکہ روس سے مداخلت کے بارے میں بہت کم تشویش ہے۔ چنانچہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر جسٹس ہوگ نے کہا کہ ’’روس ممکنہ طور پر اس وقت کینیڈا کے وفاقی انتخابات کے لیے کوئی اہم غیر ملکی مداخلتی خطرہ نہیں ہے۔‘‘(مزید معلومات کے لیے دیکھیےاخبار The Globe and Mail،مورخہ ۳؍مئی ۲۰۲۴ء)
مغربی کینیڈا کی توسیع شدہ پائپ لائن
مورخہ یکم مئی ۲۰۲۴ء کو اربوں ڈالر کے خرچ اور متعدد قانونی مشکلات کے بعد مغربی کینیڈا میں بچھائی جانے والی توسیع شدہ ٹرانس ماؤنٹین پائپ لائن باقاعدہ طور پر استعمال میں آنا شروع ہوگئی ہے۔ ٹرانس ماؤنٹین توسیعی منصوبے کا مقصد کینیڈین تیل کو منافع بخش بین الاقوامی مارکیٹ تک پہنچانا اور امریکہ پر انحصار کی وجہ سے ہونے والی قیمت میں کمی کو دُور کرنا ہے۔ ۱۱۵۰ کلومیٹر طویل پائپ لائن کے اس منصوبے پر چونتین ارب ڈالر لاگت آئی ہے جو صوبہ البرٹا کے شہر ایڈمنٹن سے برنَنی (صوبہ بی سی) تک جاتا ہے۔یہ منصوبہ ایک عرصہ تک تاخیر اور رکاوٹوں کا شکار رہا، جس میں ماحولیاتی خدشات کی بنا پر احتجاج بھی شامل تھے۔ اب جبکہ یہ مکمل ہو چکا ہے، تیل کی کمپنیوں کو امید ہے کہ قیمت کا فرق کئی سالوں تک کم رہے گا۔ ان کا اندازہ ہے کہ پائپ لائن مکمل صلاحیت تک دو سے پانچ سال میں پہنچ سکتی ہے۔
پائپ لائن کے بھرنے کا عمل ۱۶؍اپریل کو شروع ہوا اور مکمل ہونے میں چند ہفتے لگے۔ ۳۰؍اپریل تک، پائپ لائن ۷۰ فیصد بھرچکی تھی۔ ٹرانس ماؤنٹین نے اپنا حتمی اجازت نامہ ۳۰؍اپریل کو کینیڈا انرجی ریگولیٹر سے حاصل کیا جس میں مختلف ٹیسٹنگ کے نتائج، معائنہ اور حفاظتی معلومات شامل تھیں۔
صوبہ البرٹا کی پریمیئر ڈینیل سمتھ اور وزیر توانائی برائن جین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ اس پائپ لائن کی تکمیل البرٹا کے تیل کو امریکی اور ایشیائی مارکیٹ تک پہنچانے میں ایک سنگ میل ہے۔
(مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو اخبار The Globe and Mail، مورخہ یکم مئی ۲۰۲۴ء)
سابق امریکی صدر ٹرمپ کو قصوروار قرار دیا گیا
جمعرات ۳۱؍ مئی ۲۰۲۴ء کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جو دیوانی مقدمہ چل رہا تھا، اُس کی جیوری نے ٹرمپ کو تمام ۳۴؍الزامات میں قصوروار قرار دیا۔ اس طرح پہلی دفعہ کسی بھی سابق صدر کو دیوانی مقدمہ میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف بنیادی الزام یہ تھا کہ انہوں نے اپنی غیر اخلاقی حرکتوں کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ میں ہیر پھیر کی ہے۔امسال مورخہ ۱۱؍جولائی کو انہیں سزا سنادی جائے گی۔ ان پر لگائے گئے الزامات کی بنا پر ایک سال اور چار ماہ سے چار سال تک کی قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ تاہم ان کی عمر اور سابقہ ریکارڈ کے پیشِ نظر ان کی سزا میں کمی یا رہا ئی بھی دی جا سکتی ہے۔میڈیا کو بیان دیتے ہوئے سابق صدر ٹرمپ نے عدالتی کارروائی کو ایک سوچا سمجھا مقدمہ اور شرمناک عمل قرار دیا اور کہا کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے اور وہ آخری دم تک لڑیں گے۔ (ماخوذ از بی بی سی اُردو، مورخہ ۳۱؍ مئی ۲۰۲۴ء)