حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۷؍جون۲۰۲۴ءمیں واقعہ بئرمعونہ کا تفصیل سے ذکر فرمایا۔ خطبے کا متن الفضل انٹرنیشنل ۲۸؍جون ۲۰۲۴ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ سریہ بئر معونہ کے مقام کا مختصر تعارف پیش ہے۔
بئر معونہ
۴؍ ہجری میں بنو عامر کا ایک سردارابو براء عامر بن مالک مدینہ حاضر ہوا۔ رسو ل اللہﷺ نےاس کو تبلیغ اسلام کی۔اس نے اسلام قبول نہ کیا مگر رسول اللہﷺ کی خدمت میں درخواست کی کہ کچھ مسلمانوں کو اس کے ساتھ بھجوا دیں تاکہ وہ اس کے قبیلہ والوں کو تبلیغ کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے نجد والوں کی طرف سے اطمینان نہیں ہے۔ ابوبراء نے کہا میں اِن کی حفاظت کا ذمہ لیتا ہوں۔ اس پر رسول اللہﷺ نے ۷۰؍ صحابہؓ کی ایک جماعت اس کے ساتھ بھجوا دی۔ جب یہ لوگ بنو عامر کے علاقہ بئر معونہ میں پہنچے تو ان کو دھوکے سے شہید کر دیا گیا۔اس سریہ کو سریہ منذر بن عمرو بھی کہا جاتا ہے۔
بئر معونہ کے متعلق معجم ما استعجم میں لکھا ہے کہ یہ ایک کنویں کا نام تھا جو قبیلہ بنو عامر اور بنو کلاب کی ملکیت تھا۔اسی مناسبت سے اس علاقے کو بئر معونہ کہا جاتا تھا۔ابن اسحاق کے مطابق بئر معونہ بنو عامر کی آماجگاہ اور حرة بنو سُلیم کے درمیان واقع تھا۔ یہ جگہ نسبتاً حرة کے زیادہ قریب تھی۔حرّة بنوسلیم سیاہ پتھریلی چٹانوں کا ایک طویل سلسلہ ہے جو عرب کے علاقہ حجاز میں مدینہ کے جنوب سے شروع ہو کر مکہ کے قریب آ کر ختم ہوتا ہے۔بعض مقامات پر اس کو حرة رھط یا رھاط بھی کہا جاتا ہے۔اسی علاقے میں بنو سُلیم کے قبائل الکامل، وادی ستارة،وادی سایة اور قدید کے علاقوں میں مقیم تھے۔ رعل اور ذکوان بنو سُلیم کی ذیلی شاخیں تھے۔بنو عامر نجداور حجاز کے سرحدی علاقوں الخرمة اور رنیة کے ارد گرد سے لے کر مھدالذھب تک آباد تھے۔ ان کے علاوہ بنو لحیان بھی اسی علاقے میں غران اور عسفان کے اردگرد آباد تھے۔یہ تمام قبائل مسلمانوں کے اشد دشمن اور قریش مکہ کے حلیف تھے۔الحازمی الھمدانی کے مطابق بئر معونہ علاقہ مھد الذھب میں أبلی پہاڑی سلسلہ میں تھا۔