مجلس انصاراللہ برطانیہ کا سائیکل سفر سپین
مجلس انصاراللہ برطانیہ کے سالانہ پروگرامز میں سے ایک پروگرام سپین میں سائیکل سفر پر جانا اور وہاں پر سائیکل سفر کے ساتھ ساتھ تبلیغ کی نئی راہیں تلاش کر نا بھی تھا۔
چنانچہ امسال سپین میں سائیکل سفر کے لیے ایک مربوط پروگرام تشکیل دیا گیا۔ مکرم حافظ اعجاز احمد صاحب نائب صدر صف دوم مجلس انصاراللہ برطانیہ جو (احمدیہ مسلم ایلڈر ایسوسی ایشن سائیکلنگ کلب)AMEA CYCLING CLUB کے چیئرمین بھی ہیں نے مکرم صاحب زادہ مرزا وقاص احمد صاحب صدر مجلس انصاراللہ یوکے کی اجازت سے سپین کے چار روزہ سائیکل سفر کا پروگرام رکھا جو مورخہ ۱۰؍مئی کو شروع ہوااور ۱۴؍مئی کو اختتام پذیر ہوا۔
سپین کا یہ دوسرا سائیکل سفر تھا۔ گذشتہ سال سپین کے شہر ویلنسیا میں Ride 4 Peace کے عنوان سے نہایت کامیاب سائیکل سفر رہا۔
امسال کا سفر حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی پُر شفقت ہدایت پر سپین کی نئی ابھرتی ہوئی اسلامی تاریخ کے مقام مسجد بشارت سے کرنے کا پروگرام بنا۔ سپین کے اس سفر کے لیے چیئرمین AMEA سائیکلنگ کلب اور ان کی ٹیم نے بڑی جانفشانی سے انتظامات کیے اور تقریباً اس پر تین ماہ کام ہوا۔ آپ نے مرکزی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے جگہ کےتعیّن، قیام، سائیکل کے روٹ، سائیکل سفر کے لیے کِٹ جس میں امن کے پیغام کی ترویج ہو سکے،قیام و طعام، بر یگزٹ کے قوانین کو ملحوظ رکھتے ہوئے امیگریشن اور کسٹم کے معاملات کو ڈیل کرنے کے لیے شب و روز کام کیانیزاس سلسلے میں سائیکلسٹ کو راغب کرنے اور پھر ان کی رجسٹریشن کے لیے غیرمعمولی کام کیا۔ ایسے انصار بھائی جو اس سفر میں شمولیت کے خواہاں تھے ان کے ساتھ آن لائن میٹنگز کا باقاعدگی سے انتظام کیا گیا۔ سفر کی تفصیلات کے علاوہ سائیکلسٹ سے مشورہ بھی کیا گیا۔ چنانچہ ان تما م انتظامات کو حتمی شکل دینے کےلیے درج ذیل ڈیپارٹمنٹ تشکیل دیے گئے اور ان کومختلف ذمہ داریاں سپرد ہوئیں: روٹ پلاننگ، قیام و طعام، ٹرانسپورٹیشن، امیگریشن اور کسٹم معاملات، میڈیا کوریج اور فوٹوگرافی اور تبلیغی مساعی اور مہمانان کرام کی ریسپشن۔
چنانچہ حسبِ پروگرام مورخہ ۱۰؍مئی ۲۰۲۴ء کو تمام سائیکلسٹ جو اسلام آباد میں موجود تھے نماز جمعہ کے معاً بعد مسجد مبارک کے باہر تشریف لے آئے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نہایت پُرشفقت متبسم انداز میں تمام سائیکلسٹس کی طرف متوجہ ہوئے اور بعض سے گفتگو بھی فرمائی۔ حضورانور کا دیدار کرکے گویا انصار بھائیوں میں ایک نئی روح پیدا ہوئی۔
تقریباً پچاس افرادپر مشتمل قافلے کے عازم سفر ہونے سے قبل مکرم صدر صاحب مجلس انصاراللہ نے تمام سائیکلسٹ احباب کو اجتماعی دعاکے ساتھ مسجد مبارک کے کارپارکنگ ایریا سے روانہ کیا۔ تمام شاملین سائیکل سفر کے سائیکل ایک روز قبل بذریعہ وین سپین بھجوائے جاچکے تھے۔ چنانچہ مسجد مبارک سے کاروں کے ذریعہ ایئرپورٹ کے لیے روانگی ہوئی۔ لندن کے Gatwick Airport سے اکثر احباب سپین کے شہر Malaga کے لیے روانہ ہوئے۔ مالاگاایئر پورٹ پر رات گئے سپین میں خدمات سر انجام دینے والے واقف زندگی کارکن مکرم طارق عبدالغالب صاحب خوش آمدید کہنے کے لیے موجود تھے۔اس مرتبہ ہمارا قیام مسجد بشارت، پیدروآباد میں تھا۔
پہلاروز
۱۱؍مئی کو سائیکلسٹ کاقافلہ رات دو بجے مسجد بشارت میں پہنچا۔ انصارنے چند گھنٹے آرام کیا ۔ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد مکرم نائب صدر صاحب نے آج کے پروگرام کا اعلان کیا۔ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت ناشتہ کی ٹیبل پر سپین کے مقامی سائیکلسٹ بھی تشریف لانا شروع ہو گئے۔
سپین میں سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی کرنیں بکھیر رہاتھا۔ پہلے روز کے ٹریک میں تقریباً ۸۰؍سے زائد مہمان سائیکلسٹ ہمارے ساتھ سواری کے لیے اپنے روایتی انداز میں تیار تھے جنہیں نائب صدر صاحب نے پلان سے آگاہ کیا۔ صبح نو بجے مکرم عبدالرزاق صاحب امیر جماعت احمدیہ سپین نے تمام سائیکلسٹس کو الوداع کیا۔
سائیکلسٹ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیاتھا:گروپ A1، گروپ B1 اور گروپ B۔
گروپ A1 اور B1 کا سفر تقریباً ۹۰؍کلومیٹر پر مشتمل تھا۔ ایک مشکل اور تھکادینے والے سفر، تین ہزار فٹ کی بلندی اور اوپرسے ۳۲؍سینٹی گریڈ کی گرمی کی شدت نے اپنا خوب رنگ جمایا۔ نشیب و فراز پرمشتمل یہ ٹریک بڑا ہی خوبصورت اور سپین کی ثقافت کی بھرپور عکاسی کر تا دکھائی دیا۔ یہ ٹریک کرنے والے احباب پیدروآباد، بوجلانس، کاسٹرووڈیل ریو سے ہوتے ہوئے واپس پیدروآباد تشریف لے آئے۔ ۲۵؍میل کی مسافت کے بعد ایک گاؤں میں کسانوں کا ایک نہایت خوبصورت اور روایتی میلہ جاری تھا جس کی وجہ سے تمام سائیکلسٹ کو تقریباً ایک کلومیٹر سفر پیدل طے کرنا پڑا تاہم سب اس میلے سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ سارے راستے میں جابجا زیتون کے درخت تھے جو صدیو ں کی تاریخ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں، جگہ جگہ سورج مکھی اور دیگر فصلوں کی بہار تھی۔
گروپ B نے۵۰؍کلو میٹر کی مسافت کےلیے سفر کاآغاز کیا۔ پہلے روز گروپ Bکی سربراہی نائب صدر صاحب نے کی۔
پہلے روز سائیکلنگ کے اختتام پر حسب پروگرام تمام سائیکلسٹ مسجد بشارت کے سبزہ زار میں جمع ہوئے اور شام کے عشائیہ کی تیاری میں جُت گئے۔ انصار بھائیوں نے بڑی محنت سے Ride 4 Peace کی بیک ڈراپ کامیابی سے فکس کی۔ اسی طرح انصار نے مہمانوں کے لیے بیٹھنے کے انتظامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
عشائیہ تبلیغی نقطہ نگاہ سے سب سے اہم پروگرام ٹھہرا جس میں کثرت سے مہمانان کرام تشریف لائے۔ مہمانوں کے لیے ایک ہال میں کتب کی نمائش لگائی گئی تھی جس میں سپینش زبان میں قرآن کریم کے تراجم کے علاوہ دیگر جماعتی لٹریچر بھی شامل تھا۔ ہال کی ایک دیوار پر گذشتہ سال ویلنسیا سائیکل سفر کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں۔ مہمانان کرام نے خصوصی طور پر ان تصاویر اور اس کے ذریعہ دیے گئے پیغام امن کو سراہا۔ تقریباً تما م مہمانو ں نے نمائش کا دورہ کیا۔
اسی طرح مہمانوں کو مسجد کے اندر داخل ہوکر مسجد کو دیکھنے کا موقع ملا۔ ان سپینش مہمانوں میں سے ایک جوڑا مسجد کے اندر جانے سے نسبتاً گھبر ا رہا تھا۔ ان سے دریافت کرنے پر معلوم ہو ا کہ ان کا خیال تھا کہ ٹوپی یا سر ڈھانپنے کے بغیر وہ اندر داخل نہیں ہوسکتے۔ جب انہیں بتایا گیاکہ ایسی کوئی پابندی نہیں تووہ بہت خوش ہوئے اور مسجد میں داخل ہوکر مسجد دیکھی۔ مسجد میں نمازوں کے بورڈ کے بارے میں پوچھا تو جب بتایا گیا تو بڑی حیرانگی کے ساتھ دریافت کرنے لگے کہ ایک دن میں پانچ مرتبہ عبادت کی جاتی ہے؟
عشائیہ میں تقریباً ۸۰؍مہمانان کرام شامل ہوئے جن میں آفیشل کالج آف کمرشل ایجنٹس کے صدر انتونیوسیرانو اور پیدرو آباد کے میئر خوآن انتونیورے یس بھی شامل تھے۔
مہمانوں نے اپنی مختصر تقاریر میں جماعت احمدیہ کے سائیکلسٹ گروپ کی کاوشوں کو بہت سراہا۔ مسٹر انتونیوسیرانو نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’’یہ ایک بہت خوش اخلاق جماعت ہے جس کا سب کو تعارف ہونا چاہیے۔‘‘
اسی طرح پیدرو آبادکے میئر مسٹر خوآن انتونیورےیس نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ ’’یہ ایک بہترین مثال ہے جسے ہر قسم کے مذہبی یا قومی تعصب کے بغیر جاننے کی کوشش کی جانی چاہیے۔‘‘
گذشتہ سال ویلنسیامیں ہمارے گروپ کی قیادت کرنےوالے سائیکلسٹ نے تقریباً ۶۰۰؍کلومیٹر کا سفر طے کرکے امسال بھی ہمارے سائیکل سفر میں شرکت کی وہ بھی سٹیج پرتشریف لائے اور جماعت اور سائیکلنگ کلب کا شکریہ ادا کیا اور اپنے گذشتہ سال کے تجربہ کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس سے بہت محظوظ ہوئے تھے اس لیے دوبارہ اس پروگرام میں شامل ہوئے۔
یہ ایک طویل دورانیے کی تقریب تھی جس میں مہمانان کرام رات گئے تک بیٹھے رہے۔ اس تقریب میں مکرم امیرصاحب سپین نے مہمان شاملین سائیکل سفر کو مجلس انصاراللہ برطانیہ کی جانب سے تیارکردہ سوونیئر پیش کیے۔ اس ساری تقریب میں سٹیج سیکرٹری اور ترجمہ کی ڈیوٹی مکرم فضل الٰہی قمرصاحب ابن مولانا کرم الٰہی ظفر صاحب مرحوم سرانجام دیتے رہے۔ آپ نے تقریب کے ابتدائیہ میں سپینش زبان میں جماعت کی تعلیمات اور امن کے پیغام کو بیان کیا۔ تقریب کے اختتام پر تمام حاضرین کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔
گراسی پلاٹ کی ایک جانب باربی کیو ٹیم ممبران تازہ بتازہ اور گرماگرم کباب تیار کر رہے تھے تو دوسری جانب مکرم مظفرصاحب کی نگرانی میں ضیافت ٹیم کھانا پہنچارہی تھی۔ قیادت ایثار کی ۱۳؍ رکنی ضیافت ٹیم کی شب و روز کی محنت لگاؤ اور مہمان نوازی کا جذبہ یقیناً قابل دید تھا۔ الحمدللہ
دوسرا روز
مورخہ ۱۲؍مئی کےسائیکلنگ ٹریک کو سب سے کٹھن اورمشکل قرار دیاجاسکتا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا سب سے بلند پہاڑی ایریا اور چڑھائی تھی جسے اکثریت پہلی مرتبہ سر کرنے جارہی تھی۔ یہ ٹریک پیدرو آباد سے شروع ہوااور مسلسل اونچائی کی طرف بڑھتاگیا۔ یہ علاقے منٹورو، کارڈینا سے ہوتے ہوئے پیدروآباد واپسی پرمشتمل تھا۔ اس ٹریک کی اونچائی تقریباً پانچ ہزار فٹ تھی اور یہ سطح زمین سے تقریباً ۵۵؍کلومیٹر بلند ی کی طرف مسلسل چڑھائی تھی اور اس ٹریک کا کُل فاصلہ ۱۱۰؍کلومیٹر سے زائد بنتا ہے۔ بل کھاتی ہوئی سڑک مختلف پہاڑی سلسلوں سے گزرتی ہوئی کارڈینا کے ریسٹ ہاؤس تک پہنچتی ہے۔ سٹرک کے دونوں اطراف میں بہت گہری کھائیاں دکھائی دیتی ہیں تاہم قدرتی مناظر کاایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ آپ کی مسافت کو آسان بنائے جاتا ہے۔
یاد رہے کہ چڑھائی سے نیچے کی طرف آتے ہوئے بہت خطرناک موڑ آتے ہیں جہاں سائیکلسٹس کو اگرچہ زور نہیں لگانا پڑتا لیکن سائیکل کو کنٹرول کرناآسان نہیں۔ انصار کو احتیاط کرنے کی خاص ہدایات دی گئی تھیں۔ تمام سائیکلسٹ بحفاظت یہ سفر طے کرنے میں کامیاب ہوئے۔ الحمدللہ
کارڈینا تک کاسفر کئی پہلوؤں سے یادگار رہے گا۔ اس رستے میں سائیکلسٹ کو مسلسل چڑھائی کی طرف جانا ہوتا ہے اور ساتھ اگر گرمی کی شدت ۳۲؍سینٹی گریڈ کے لگ بھگ ہو تو تھکاوٹ سے دن میں تارے نظر آنے لگتے ہیں۔ اس ٹریک پر گروپ A1 اور گروپ B1 ہی کو جانے کی اجازت تھی۔ اس یادگاری ٹریک کو سب سے پہلے مکرم حافظ اعجازاحمدصاحب مربی سلسلہ، مکرم رشیداحمدصاحب مربی سلسلہ اور مکرم آصف احمد ڈوگرصاحب کو چند سپینش سائیکلسٹ کے ساتھ مکمل کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ
یہی ٹریک گروپ B1 والوں کے لیے بھی تھا۔ اس گروپ میں ۱۳؍سائیکلسٹ شامل تھے۔ اس گروپ میں شامل ایک سائیکلسٹ کی سائیکل پنکچر ہونے کی وجہ سے رکنا پڑا جس کے نتیجے میں شدید گرمی کا سامنا رہا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے سب دوستوں نے ہمت نہیں ہاری اور ۱۱۲؍کلومیٹر کاسفر مکمل کیا۔
گروپ B جس میں ۱۳؍سائیکلسٹ شامل تھے دوسرے روز مکرم ثاقب رشید صاحب کی قیادت میں ۷۰؍کلومیٹر کا لمبا سفر طے کرنے میں کامیاب ہوئے۔ زیادہ تر سائیکلسٹ گروپ 1 میں شامل تھے جنہوں نے تقریباً ۲۵۰؍کلومیٹر کاسفر طے کیاجن کی تعداد ۲۷؍تھی جبکہ گروپ B میں ۱۳؍سائیکلسٹ تھے۔
دوسرے دن کے اختتام پر بھی شام کے کھانے پرچند سپینش مہمانوں کی آمد متوقع تھی۔ چنانچہ واپس آکردوبارہ ٹیبل اور سیٹنگ کا انتظام کیا گیا۔ اسی طرح باجماعت نمازوں کی باقاعدگی سے توفیق ملتی رہی۔ الحمدللہ
سائیکل سفر کا تیسرا روز نسبتاً آسان تھاجس میں سائیکلسٹ کو سہولت تھی کہ قرطبہ کی سیر کےلیے سائیکل پر بھی جاسکتے ہیں اور بس پر بھی۔ بڑی تعداد میں انصاربھائی سائیکل کے ذریعہ ہی قر طبہ گئے۔
سائیکلسٹ تاریخی رومن پل کو جو دریائے الکبیر پر تعمیر شدہ ہے جو دنیاکے قدیم پلوں میں سے ایک پل کہا جاسکتاہے کراس کر کے قرطبہ کی تاریخی مسجد میں داخل ہوئے۔ یہاں پر سائیکلسٹ کے ساتھ میڈیا کا بھی رابطہ ہوا اور تصاویر لی گئیں۔ یہاں پر لی گئی ایک تصویر میڈیا کی زینت بھی بنی۔ یہاں پر سائیکلسٹ نے حسب پروگرام اپنی مرضی سے مختلف جگہوں کا تعین کیا اور خوب سیر کی۔
قرطبہ شہر کا نام ذہن میں آتے ہی جہاں اسلامی سلطنت کی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں اور وہیں دل غمگین سا ہو جاتا ہے۔ خاص طور پر جب آپ کوایک عظیم الشان مسجد میں سر پرٹوپی بھی رکھنے کی اجازت نہ ہو۔ قرطبہ مسجد سب سے زیادہ توجہ کی مرکز رہی۔ یہ مسجد عظیم لیڈر عبدالرحمٰن الداخل نے جنہیں عبدالرحمٰن اوّل بھی کہاجاتا ہے ۷۸۴ء میں تعمیر کروائی تھی اور زوال کے بعد ۱۲۳۸ء میں اسے گرجا گھر میں تبدیل کر دیاگیا۔ یہ مسجد فن تعمیر میں آج بھی ایک خاص مقام رکھتی ہے۔
رات تک انصار بھائی اس شہر کے تاریخی ورثہ سے محظوظ ہوتے رہے۔ رات دوبارہ اپنے مسکن مسجد بشارت میں پہنچے اور علی الصبح تمام عارضی رہائشوں اورکچن، باتھ رومز کی مکمل صفائی کی گئی، اس وقار عمل کے بعد تمام انصار بھائی روانگی کے لیے کوچ میں بیٹھ کر مالاگا کے لیے روانہ ہوئے۔ روانگی سے قبل مکر م امیر صاحب اور مقامی مربیان کرام الوداع کرنے کے لیے موجود تھے۔ تقریباً گیارہ بجے مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔ دعا کے اختتا م پر انصار بھائیوں نے بلند آواز میں نعرے لگاتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور اس طرح یہ انتہائی تاریخی سفر اپنے اختتام کو پہنچا۔
اس دورہ کے دوران میڈیا ٹیم جس کی سربراہی مکرم عثمان احمد صاحب قائد تبلیغ کر رہے تھے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر مجلس انصاراللہ کے سائیکل سفر اور اس کے ذریعہ تبلیغی مساعی شائع کرتے رہے۔ سوشل میڈیا پر اس سائیکل سفر کاچرچا ہزاروں لوگوں تک پہنچا جو یقیناً قابل ستائش ہے۔ سوشل میڈیا کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے تین اخباروں میں بھی اس سائیکل سفر کی خبریں شائع ہوئیں جن کی اشاعت تقریباً ۶۹؍ہزار ہے۔ اس ذریعہ سےامن کا پیغام اہل اندلس تک پہنچا۔ الحمدللہ
مورخہ ۱۹؍مئی ۲۰۲۴ء کو مجلس انصاراللہ کینیڈا کے ایک وفد کی ملاقات کے دوران حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مجلس انصاراللہ برطانیہ کے اس سائیکلنگ کلب کی ادنیٰ مساعی کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ ’’یہاں(برطانیہ) سے پچاس سائیکلسٹ (سپین )گئے تھے اور وہاں کے دوسرے سائیکلسٹ جو دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے تھے، وہ بھی ان میں شامل ہو گئے اور اس طرح سپین میں تبلیغ کا ایک ذریعہ بھی بن گیا۔ وہ ۲۵۰سے ۳۰۰؍ کلو میٹر سفر کر کے آئے ہیں۔ اس طرح کا ایک علیحدہ eventرکھا کریں۔ ‘‘
حضور انور نے مزید توجہ دلائی کہ ’’جن کوencourageکرنا ہے ان کو علیحدہ رکھیں اور جو اچھے سائیکلسٹ ہیں ان کا علیحدہ گروپ بنائیں اور اس کو تبلیغ کا ذریعہ بھی بنائیں۔ یوکے کے گروپ نے وہاں جا کےپھر لٹریچر بھی تقسیم کیا، تبلیغ بھی کی، دوسرے لوگ بھی شامل ہوئے۔ جاپان، ادھر ادھر سے لوگ باہر کے سیاح آئے ہوئے تھے۔ جو وہاں کی سائیکلنگ ایسوسی ایشن تھی ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ان کے ساتھ مزید پچاس، ساٹھ اور لوگ ملا دیے۔ اس کے بعد انہوں نے پیدرو آبادسے قرطبہ تک کا سفر اختیار کیا، اس کے علاوہ بھی سفر کیا، اس سے تبلیغ کا رستہ بھی کھل گیا۔ تو مقصد ایک یہ بھی تھا کہ جہاں آپ کی صحت اچھی ہو، وہاں تبلیغ کے راستے بھی کھلیں۔‘‘ (بحوالہ الفضل انٹرنیشنل ۳۰؍مئی ۲۰۲۴ء)
(رپورٹ: وحید احمد۔ ممبر AMEA سائیکلنگ کلب)