ارشادِ نبوی

دین میں کوئی جبر نہیں

ابو بشر سے روایت ہے کہ انہوں نے سعید بن جبیر سے آیت لَاۤ اِکۡرَاہَ فِی الدِّیۡنِ ۟ۙ قَدۡ تَّبَیَّنَ الرُّشۡدُ مِنَ الۡغَیِّ (دین میں کوئی جبر نہیں۔یقیناًہدایت گمراہی سے کھل کر نمایاں ہوچکی) کے بارے میں پوچھا۔انہوں نے کہا: یہ آیت انصار کے حوالے سے نازل ہوئی۔ میں نے دریافت کیا: کیا خاص طور پر؟ انہوں نے کہا: ہاں، خاص طور پر۔ انہوں نے کہا: جاہلیت میں عورت نذر مانتی کہ اگر اس کے ہاں بچہ ہوا تو وہ اسے یہودیوں میں شامل کر دے گی، اس سے وہ بچے کی طویل زندگی چاہتی تھی…جب بنو نضیر کو جلاوطن کیا گیا تو انصار نے کہا: اے اللہ کے رسول، ہمارے بیٹے اور بھائی ان میں ہیں۔ رسول اللہ ﷺ خاموش رہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: لَاۤ اِکۡرَاہَ فِی الدِّیۡنِ ۟ۙ قَدۡ تَّبَیَّنَ الرُّشۡدُ مِنَ الۡغَیِّ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارے ساتھیوں کو اختیار دیا گیا ہے۔ اگر وہ تمہیں چنیں تو وہ تم میں سے ہیں، اور اگر وہ انہیں چنیں تو وہ ان میں سے ہیں۔ (تفسیر طبری زیر آیت لا إكراه في الدين…)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button