۴۲ویں جلسہ سالانہ ہالینڈ کا تیسرا دن
(۳۰؍جون ۲۰۲۴ء، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) ۴۲ویں جلسہ سالانہ ہالینڈ کے تیسرے دن کا آغاز باجماعت نماز تہجد، نماز فجر اور درس سے ہوا۔ اس کے بعد ساڑھے آٹھ بجے شاملین جلسہ کے لیے ناشتہ کا انتظام کیا گیا۔
آج کے دن کے پہلے اجلاس کی کارروائی صبح ۱۱ بجے شروع ہوئی جس کی صدارات مکرم چوہدری مبشر احمد صاحب افسر جلسہ سالانہ ہالینڈ نے کی۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد نظم پڑھی گئی۔ اجلاس کی پہلی تقریر مکرم سفیر احمد صدیقی صاحب مربی سلسلہ نے کی جس کا عنوان تھا ’’خدمت دین کو ایک فضل الٰہی جانو‘‘ آپ نے یہ تقریر اردو اور ڈچ دونوں زبانوں میں کی۔ آپ نے بتایا کہ کس طرح جماعتی خدمت کی وجہ سے خدا تعالیٰ اپنے فضل نازل کرتا ہے۔
دوسری تقریر مکرم سعید احمد جٹ صاحب مربی سلسلہ نے کی جس کا عنوان تھا ’’برکات خلافت‘‘ آپ نے اپنی تقریر میں خلافت کی برکات بیان کیں اور خلیفہ وقت کی احباب جماعت سے محبت کو بیان کیا۔ ایک نظم کے بعد اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم حامد کریم احمد محمود صاحب مربی سلسلہ نے کی جس کا عنوان تھا ’’رزق حلال‘‘ آپ نے حضور انور ایدہ اللہ بنصر العزیز کے ارشادات کی روشنی میں حلال طریقے سے مال کمانے کے بارہ میں بتایا۔
بعد ازاں دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا۔ کھانے کے بعد شعبہ تعلیم و تربیت کی طرف سے ایک اجلاس ہوا جس میں پاکستان سے نئے آنے والے احباب کو معلومات دی گئیں کہ وہ کس طرح اس ملک میں کام اور پڑھائی کرسکتے ہیں اور اس کے ساتھ یہاں پیش آنے والے چیلنجز کا ذکر ہوا۔
دوپہر تین بجے نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں جس کے بعد اس جلسہ کا آخری اجلاس منعقد ہوا۔ تلاوت اور نظم کے بعد مہمان خصوصی مکرم عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن نے خطاب کیا جس میں آپ نے برکات خلافت کا بہت دلنشین انداز سے ذکر کیا۔ آپ نے خلفائے احمدیت کے ساتھ اپنے ذاتی واقعات بیان کیے۔ اس کے علاوہ آپ نے حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کی پاکستان سے لندن ہجرت کے حوالے سے بیان کیا، نیز انتخاب خلافت خامسہ کا بھی ذکر کیا۔
اس کے بعد مکرم نسیم ملک صاحب جو کہ ہیومن رائٹس کے سیکرٹری ہیں انہوں نے پاکستان کے موجودہ حالات کے بارہ میں بتایا کہ کس طرح وہاں احمدیوں پر ظلم ہو رہا ہے اور اس بات کا ذکر کیا کہ جو احمدی یہاں پر ہالینڈ میں آئے ہیں وہ کس طرح اس ملک کے لیے مفید شہری بن سکتے ہیں۔
آخر پر مکرم امیر صاحب نے احباب جماعت کو اس طرف توجہ دلائی کہ ہمیں مل کر اس ملک میں اسلام احمدیت کے پیغام کو پھیلانا چاہیے، اس کے لیے آپ کو زبان آنا بھی ضروری نہیں اگر آپ تبلیغی لٹریچر تقسیم کرتے ہیں تو اس سے بھی تبلیغ کر سکتے ہیں۔ امیر صاحب نے بتایا کہ اس سال جلسہ پر کل حاضری ۲۸۱۴ تھی جس میں سے ۱۰۰ مہمان تھے۔
اسکے بعد مکرم مہمان خصوصی صاحب نے دعا کروائی۔ آخر پر فوٹو سیشن ہوا اور پھر وائنڈ اپ کا کام شروع ہوگیا۔
جلسہ کے دوران مختلف سٹالز لگائے گئے جس میں شعبہ اشاعت کے تحت بک سٹال، امور خارجہ کا سٹال، انصار اللہ کا سٹال، شعبہ رشتہ ناطہ اور وقف نو کے سٹال شامل ہیں۔
رپورٹ جلسہ گاہ مستورات
صدر صاحبہ لجنہ اماء للہ ہالینڈ محترمہ عطیہ اسلم صاحبہ تحریر کرتی ہیں کہ جلسہ سالانہ کی تیاریوں کا آغاز پانچ ماہ قبل شروع کر دیا گیا تھا۔ جلسہ کے کامیاب انعقاد کے لیے حضور اید اللہ تعالیٰ بنصر العزیز کی خدمت میں دعائیہ خطوط لکھے گئے۔ لجنہ پروگرام کے لیے عناوین اور مقررین کا انتخاب کیا گیا۔اسی طرح جلسہ سالانہ کے مختلف شعبہ جات کی ناظمات پر مشتمل ۶ نائب ناظمہ اعلیٰ اور ۲۵ ناظمات مقرر کی گئیں۔ مختلف نائبات اور معاونات کی کل تعداد ۲۷۰ تھی۔
جلسہ سے قبل ممبرات لجنہ اماء اللہ کی آگاہی کے لیے مختلف شعبہ جات پر مشتمل ہدایات، پوسٹرز اور ویڈیوز بنا کر ممبرات کو بھیجی گئیں۔
جلسہ گاہ میں مختلف شعبہ جات کے سٹالز بھی لگائے گئے جن میں، بُک سٹال، ہالینڈ مسجد فنڈ، لجنہ پراپرٹی فنڈ، وصیت تبلیغ ہومیوپیتھی، ابتدائی طبی امداد، ہیومینٹی فرسٹ، اور شعبہ رشطہ ناطہ، قابل زکر ہیں.
حضور اقدس کی خدمت میں دعائیہ خطوط: خلیفہ وقت سے تعلق کا ایک ذریعہ ان کی خدمت میں دعائیہ خط تحریر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ممبرات کی سہولت کے لیے خط لکھنے انتطام کیا گیا تھا جس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ۲۲۵ ممبرات نے پیارے حضور کی خدمت میں دعائیہ خطوط لکھے۔
تبلیغ نمائش: جلسہ سالانہ کے موقع پر voices for peace کے موضوع پر تبلیغی نمائش کا انعقاد کیا گیا اور نمائش پر وزٹ کرنے والی ممبرات کو اس بارے معلومات دی جاتی رہیں۔
ناصرات الاحمدیہ ہالینڈ: ناصرات نے بھی جلسہ سالانہ کے موقع پر جوش و خروش سے حصّہ لیا اور تقریباً پچاس ناصرات نے مختلف شعبہ جات، جیسے بچوں کی مارکی، نضافت، ڈسپلن خدمت خلق اور پانی پلانے پر جوش اور ولولہ سے ڈیوٹیاں دیں۔
انٹیگریشن پروگرام: جلسہ کے دوسرے روز کے آخری اجلاس کے بعد مستورات کی مارکی میں ہالینڈ میں نئی آنے والی ممبرات کے لیے ایک سیشن رکھا گیا جس میں ۲۰۰ سے زائد لجنہ ممبرات نے شرکت کی۔ اس پروگرام میں انہیں ہالینڈ میں قیام کے دوران پیش آنے والے بچوں کے مسائل اور ان کی تعلیم کے بارے مفید معلومات دی گئیں اور ان کے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے گئے۔
میٹ اینڈ گریٹ پروگرام: شعبہ رشطہ ناطہ کے تحت دو دن میٹ اینڈ گریٹ پروگرام کیا گیا اور رشطہ کے سلسلے میں آنے والی درخواستوں پر فیملیز کو ملوایا گیا۔
ننسپیت شہر کی میئر کی جلسہ گاہ مستورات میں آمد: جلسہ کے دوسرے دن ننسپیت کی میئر محترمہ سیلین بَلوم صاحبہ مستورات جلسہ گاہ تشریف لائیں اور ان کا استقبال کیا گیا۔ انہیں جلسہ گاہ کے تمام شعبہ جات کا مختصر تعارف کرواتے ہوئے دورہ کروایا گیا۔
امسال جلسہ سالانہ پر مستورات کی کل حاضری ۱۲۴۰ تھی۔ الحمدللہ
اللہ تعالیٰ سب شاملین جلسہ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دُعاؤں کا وارث بنائے اور جلسہ کے نیک اثرات کو اپنی زندگیوں کا حصّہ بنانے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین