کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

دنیوی عذاب کی فلاسفی

یہ تمام عذاب محض کفر کی وجہ سے نہیں ہوئے بلکہ جن پر یہ عذاب نازل ہوئے وہ تکذیب مرسل اور استہزاء اور ٹھٹھے اور ایذاء میں حد سے بڑھ گئے تھے اور خداتعالیٰ کی نظر میں ان کا فساد اور فسق اور ظلم اور آزار نہایت کو پہنچ گیا تھااور انہوں نے اپنی ہلاکت کے لئےآپ سامان پیدا کئے تب غضب الٰہی جوش میں آیا اور طرح طرح کے عذابوں سے ان کو ہلاک کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ دنیوی عذاب کا موجب کفر نہیں ہے بلکہ شرارت ہے اور تکبر میں حد سے زیادہ بڑھ جانا موجب ہے اور ایسا آدمی خواہ مومن ہی کیوں نہ ہو جب ظلم اور ایذاء اور تکبر میں حد سے بڑھے گا اور عظمت الٰہی کو بھلا دے گا تو عذاب الٰہی ضرور اس کی طرف متوجہ ہوگا۔اور جب ایک کافر مسکین صورت رہے گا اور اس کو خوف دامن گیر ہوگا تو گو وہ اپنی مذہبی ضلالت کی وجہ سے جہنم کے لائق ہے مگر عذاب دنیوی اس پر نازل نہیں ہوگا۔ پس دنیوی عذاب کے لئے یہی ایک قدیم اور مستحکم فلاسفی ہے اور یہی وہ سنت اللہ ہے جس کا ثبوت خدا کی تمام کتابوں سے ملتا ہے جیسا کہ اللہ جلّ شانہ قرآن کریم میں فرماتا ہے وَاِذَاۤ اَرَدۡنَاۤ اَنۡ نُّہۡلِکَ قَرۡیَۃً اَمَرۡنَا مُتۡرَفِیۡہَا فَفَسَقُوۡا فِیۡہَا فَحَقَّ عَلَیۡہَا الۡقَوۡلُ فَدَمَّرۡنٰہَا تَدۡمِیۡرًا (بنی اسرا ئیل:۱۷) یعنی جب ہمارا ارادہ اس بات کی طرف متعلق ہوتا ہے کہ کسی بستی کے لوگوں کو ہلاک کریں تو ہم بستی کے منعم اور عیاش لوگوں کو اس طرف متوجہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی بدکاریوں میں حد اعتدال سے نکل جاتے ہیں۔ پس ان پر سنت اللہ کا قول ثابت ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے ظلموں میں انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ تب ہم ان کو ایک سخت ہلاکت کے ساتھ ہلاک کر دیتے ہیں اور پھر ایک دوسری آیت میں فرماتا ہے وَمَا کُنَّا مُہۡلِکِی الۡقُرٰۤی اِلَّا وَاَہۡلُہَا ظٰلِمُوۡنَ (القصص:۶۰)یعنی ہم نے کبھی کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر صرف ایسی حالت میں کہ جب اس کے رہنے والے ظلم پر کمر بستہ ہوں۔

(انوار الاسلام،روحانی خزائن جلد ۹ صفحہ ۱۵،۱۴)

کیا تضرّع اور توبہ سے نہیں ٹلتا عذاب

کس کی یہ تعلیم ہے دِکھلاؤ تم مجھ کو شتاب

اَے عزیزو! اِس قدر کیوں ہو گئے تم بے حیا

کلمہ گو ہو کچھ تو لازم ہے تمہیں خوفِ خدا

(تتمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۵۵۵۔۵۵۶)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button