مکتوب

مکتوب افریقہ (مئی ۲۰۲۴ء) (بر اعظم افریقہ کے تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)

پانچ افریقی ممالک کا خصوصی سیاحتی ویزا دینے پر اتفاق

براعظم افریقہ کے جنوب میں واقع ممالک انگولا، بوٹسوانا، نمیبیا، زیمبیا اور زمبابوے کے حکام نے اصولی طور پر ایک خصوصی سیاحتی ویزے کو وسعت دینے پر اتفاق کر لیا، جسے یونی ویزا کہا جاتا ہے۔ اس ویزے کے تحت سیاح متعدد ممالک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ پانچ ممالک جنگلی حیات کے لیے مشہور حفاظتی علاقے Kavango-Zambezi Transfrontier Conservation Area پر مشتمل ہیں۔اس علاقہ میں ہاتھیوں سمیت جنگلی جانوروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔اس ویزا کی مدد سے ان ممالک میں سیاحت کو بہت فروغ ملنے کا امکان ہے۔فی الحال یہ ویزا زیمبیا اور زمبابوے میں استعمال ہوتا ہے جبکہ اس ویزے پر بوٹسوانا میں دن کے وقت سفر کرنے کی اجازت ہے۔ تاہم اب زیمبیا میں سربراہان مملکت کے اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر علاقائی راہنماؤں نے بھی اس خصوصی ویزا پروگرام میں شامل ہونے پر اتفاق کر لیا ہے۔ متعدد سربراہان نے کہا ہے کہ وہ اس ویزے کے دائرہ کار کو دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقی اقتصادی بلاک تک بڑھانا چاہتے ہیں۔

چاڈ میں الیکشنز

۶؍مئی ۲۰۲۴ء کو وسطی افریقہ کے ملک چاڈ میں صدارتی انتخابات منعقد ہوئے۔ان انتخابات میں Mahamat Idriss Deby نے ۶۱ فیصد ووٹ لے کرکامیابی حاصل کی۔۲۰۲۱ء میں باغیوں نے Mahamat کے والد اور ملک کے صدر ادریس ڈیبی کو قتل کر دیا تھا۔ Mahamatنے بطور فوجی جنرل اپنے آپ کو عبوری راہنما قرار دیتے ہوئے ملک کی باگ ڈور سنبھالی۔اگست ۲۰۲۱ء میں Mahamat نے ملک کے حالات بہتر کرنے کے لیے مخالف باغی گروپس سے مذاکرات بھی کیے۔ تقریباً تین سال کی حکومت کے بعد Mahamat نے عام انتخابات کے نتیجہ میں اقتدار پر اپنی گرفت مزید مضبوط کر لی ہے۔نومنتخب صدر کا خاندان تقریباً ۳۴؍ سال سے چاڈ میں حکمرانی کر رہا ہے۔تیل کی دولت سے مالا مال ملک چاڈ طویل عرصے سے بغاوتوں اور دہشت گردی سے متاثرہ ملک ہے جو اب انتخابات کے ذریعہ جمہوری حکمرانی کی طرف واپس پلٹ رہا ہے۔ Mahamat کے دو بڑے سیاسی مخالفین نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے آئینی کونسل سے ان کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے مگر اس درخواست کو ردّ کر دیا گیا۔

جنوبی افریقہ میں عام انتخابات

جنوبی افریقہ میں ۲۹؍مئی ۲۰۲۴ء کو قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات منعقد ہوئے۔ ۱۹۹۴ء میں نسل پرستی کے خاتمہ کے بعد رائے دہی کے عالمی قوانین کے مطابق ہونے والے یہ ساتویں عام انتخابات تھے۔ ۵۸؍ فیصد ووٹرزنے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ ان انتخابات میں اگرچہ حکمران جماعت افریقن نیشنل کانگریس (ANC) ہی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے مگر اس کی حمایت میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ حکمران جماعت نے پہلی مرتبہ اپنی پارلیمانی اکثریت کھو دی ہے۔تاہم افریقن نیشنل کانگریس نے اتحادی جماعتوں کی مدد سے ایک قومی اتحاد پر مشتمل حکومت قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کی قیادت سابق صدر ہی کریں گے۔۱۴؍جون ۲۰۲۴ء کو سیرل رامافوسا کو اگلے پانچ سال کے لیے صدر منتخب کیا گیا۔

نمیبیا میں بدترین خشک سالی

نمیبیا کی حکومت نے ۲۲؍مئی ۲۰۲۴ء کو، گذشتہ ایک صدی میں بدترین خشک سالی کے بعد ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔ میڈیا کے مطابق ملک میں ہر پانچ میں سے ایک فرد کے پاس خوراک موجود نہیں۔ خشک سالی اور بارشوں کے نہ ہونے سے تین لاکھ ۳۱؍ ہزار سے زیادہ گھرانوں نے حکومتی امداد حاصل کرنے کے لیے اپنی رجسٹریشن کروائی ہے۔ اس پروگرام کے تحت حکومت چالیس ملین یورو کی امداد کرے گی، جبکہ حکومت کے پاس صرف پندرہ ملین یورو کا فنڈ موجود ہے۔۲۰؍ مئی کو جنوبی افریقی ترقیاتی بلاک (SADC) کی جانب سے ایک غیرمعمولی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں خشک سالی سے متاثرہ رکن ممالک کی امداد اور بحالی کے متعلق بات کرتے ہوئے نمیبیا کے صدر نے SADC ممالک اور بین الاقوامی برادری سے بڑے پیمانے پر مدد کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان لوگوں کی مدد کی جا سکے۔جنوبی افریقی خطہ کے تمام ممالک انگولا، بوٹسوانا، مڈغاسکر، ملاوی، موزمبیق، نمیبیا، جنوبی افریقہ، لیسوتھو، زیمبیا اور زمبابوے خشک سالی سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس سال فروری میں طویل گرمی کی لہر آئی جس کا درجہ حرارت اوسط سے پانچ ڈگری زیادہ تھا۔خطے کے تین دیگر ممالک نے بھی اس خشک سالی کو قومی آفت قرار دیا ہے۔

ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی کے قریب لاپتہ ہونے والے کینیا ئی کوہ پیما کی موت

۲۳؍مئی ۲۰۲۴ء کوکینیا کے معروف بینکر اور کوہ پیما Joshua Cheruiyot Kirui اور ان کا نیپالی گائیڈ اضافی آکسیجن کے بغیر ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی کوشش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مسٹر Kirui اضافی آکسیجن کے بغیر ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے پہلے افریقی شخص بننا چاہتے تھے۔ان کے قریبی دوست نے بتایا کہ ان کی موت گرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ایک ہفتہ قبل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے Kiruiنے کہاتھا کہ انہوں نے اس چیلنج کے لیے بہت جسمانی تیاری کی ہے۔ ایک ہفتے کے دوران ماؤنٹ ایورسٹ پر ہونے والی یہ چوتھی موت ہے۔Kirui کی میت کو برفانی چوٹیوں سے تلاش کر کے واپس ان کے اہل خانہ کو بھجوانے کی لاگت تقریباً ایک لاکھ پچاس ہزار پاؤنڈز ہے۔ یہ کام اگلے سال میں ممکن ہو سکے گا۔ابھی تک یہ بات واضح نہیں کہ اس رقم کا انتظام کون کرے گا۔ ایک اندازے کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ پر وفات پانے والے ۳۳۰؍ کوہ پیماؤں میں سے تقریباً ۲۰۰؍ کی لاشیں وہیں موجود ہیں۔بہت سارے لوگ زرکثیر نہ ہونے کی وجہ سے اپنے پیاروں کو واپس نہیں لا پاتے۔

نائیجیریا میں مسلح افراد کے حملوں میں متعدد افراد جاں بحق

مئی ۲۰۲۴ء کے آخری عشرہ میں شمالی وسطی نائیجیریا کے دور دراز دیہات پر مسلح دہشتگروں نے حملہ کیا۔Wase District کی Zurak کمیونٹی پر حملہ میں متعدددیہاتی ہلاک ہو گئے۔مقامی افراد کے مطابق کم از کم چالیس افراد کو قتل کیا گیا جبکہ حکومتی اہلکاروں نے صرف بارہ کی تصدیق کی ہے۔اس واقعہ سے قبل سیکیورٹی آپریشن کرکے فوج نے اس علاقے کو دہشتگردوں سے صاف کرنے کی کوشش کی جس کے رد عمل میں یہ حملہ کیا گیا۔ عام طور پر حملہ آور سیکیورٹی فورسز کے پہنچنے تک فرار ہو جاتے ہیں۔گذشتہ سال دسمبر میں ایسے ہی ایک حملے میں ۱۴۰؍ افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔صومالیہ نے اقوام متحدہ سے سیاسی مشن ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔صومالیہ دنیا کا سب سے غریب ترین اور خانہ جنگی میں گھِرا ہوا ملک ہے۔ سال ۲۰۱۳ء سے اقوام متحدہ کا سیاسی مشن اس جنگ زدہ افریقی ملک کو مدد فراہم کر رہا ہے۔ اس وقت صومالیہ میں اقوام متحدہ کا ۳۶۰ رکنی امدادی وفد (UNSOM) موجود ہے۔ ۲۰۱۳ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے UNSOM کو قرارداد نمبر ۲۱۰۲ کے ذریعے قائم کیا تھا تاکہ صومالیہ کی وفاقی حکومت، صومالیہ میں افریقی یونین کے مشن اور قیام امن کے بارے میں مدد اور مشورہ دیا جا سکے۔ UNSOM کے قیام کی مدت کو بعدازاں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے ۱۵ سے زیادہ مرتبہ تجدید کیا گیا۔ آخری قرارداد کے مطابق اس کی مدت اسی سال اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے مشن کو ختم کرنے کی درخواست ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کا African Union Safekeeping Mission (جو کہ کم از کم دس ہزار فوجیوں پر مشتمل ہے) اس سال کے آخر تک ملک کی سلامتی کی ذمہ داری صومالیہ کے حوالے کرنے والا ہے۔ صومالیہ کے سابق وزیر خارجہ اور امریکہ میں سابق سفیر احمد عیسی عواد نے کہا کہ یہ مشن صومالیہ کے لیے اب بھی اہم ہے اور اسے ختم کرنے کا فیصلہ غیر وقتی ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیاسی مشن نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے صومالیہ کو نظم و نسق، قیام امن، سیکیورٹی اصلاحات اور جمہوریت کے بارے میں مشورہ دیا ہے اور اس کی حمایت کی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ حکومتی اداروں کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے اب بھی ضروری ہے۔

جنوبی افریقہ میں متنازعہ قومی صحت بل

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے ۱۵؍مئی کو عام انتخابات سے صرف دو ہفتے قبل ایک متنازعہ نیشنل ہیلتھ انشورنس بل پر دستخط کر دیے ہیں۔ اربوں ڈالر مالیت کا نیشنل ہیلتھ انشورنس (این ایچ آئی) بل گذشتہ سال قانون سازوں نے منظور کیا تھا۔صدر کے دستخط کے بعد اب اسے مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا۔حکمران جماعت کے مطابق نئے قانون کا مقصد تمام جنوبی افریقیوں کو معیاری عالمی صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اس وقت ۸۴ فیصد جنوبی افریقی شہری حکومت کے زیر انتظام چلنے والی عوامی صحت کی خدمات پر انحصار کرتے ہیں جبکہ تقریباً ۱۶ فیصد کو نجی اداروں کےصحت کے شعبہ جات تک رسائی حاصل ہے۔جنوبی افریقہ میں حکومتی صحت عامہ کے شعبہ میں سہولیات کا فقدان ہے۔ ادویات کی قلت رہتی ہے۔حکومت کے مخالفین بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔ان کے خدشات ہیں کہ اس پر عمل درآمد سے وسیع پیمانے پر بدعنوانی ہوگی اور بجٹ کی پابندیوں کی وجہ سے معیشت کمزور ہو جائے گی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے صدرپر الزام لگایا ہے کہ وہ انتخابات میں اپنی پارٹی کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے ایک چال کے طور پر اس بل پر دستخط کر رہے ہیں۔

عوامی جمہوریہ کانگو میں بغاوت کی ناکام کوشش

عوامی جمہوریہ کانگو کی فوج نے کہا ہے کہ انہوں نے ملکی صدرتسیکیڈی کے خلاف بغاوت کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔اس کوشش میں کانگو اورچند غیر ملکی جنگجو شامل تھے۔فوجی ترجمان نے کہا کہ ۵۰ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں تین امریکی اور ایک برطانوی شہری بھی شامل ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ۱۹؍ مئی کوفوجی وردی میں ملبوس مسلح افراد نے سابق چیف آف سٹاف اور صدر کے قریبی دوست کے گھر پر حملہ کیا۔حملہ میں کچھ محافظ مارے گئے۔ رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق نیو زائر موومنٹ سے تھا جو کہ کانگو کے سابق جلاوطن سیاست دان کرسچن ملنگا کی تنظیم ہے۔کرسچن ملنگا (نے امریکی شہریت حاصل کر رکھی تھی )کو اسی حملہ کے دوران قتل کر دیا گیا ہے۔جبکہ اس کا بیٹا مارسل ملنگا ان تین امریکی شہریوں میں شامل تھا جنہیں بغاوت کی مبینہ کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

جنوبی افریقہ میں اس سال بھی بڑے پیمانے پر برڈ فلو کاخطرہ

جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے چکن پروڈیوسر، Astral Foods کے ویکسینیشن پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے ملک میں بڑے پیمانے پر برڈ فلو پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے۔گذشتہ سال مرغیوں میں (HPAI) کی بیماری پھیلنے کی وجہ سے تقریباً ساڑھے نو ملین مرغیاں ضائع ہو گئی تھیں۔ جنوبی افریقی پولٹری ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بائیو سیکیورٹی کے سخت معیارات اور مانیٹرنگ پروٹوکول کی وجہ سے ویکسینیشن کی کوششوں میں رکاوٹ ہے۔ جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ کوئی بھی کمپنی ابھی تک حکومتی ہدایات پر عمل پیرا نہیں ہو سکی۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button