متفرق مضامین

احمدی خواتین کی بعض ذمہ داریاں (حصہ اوّل)

[حضرت سیّدہ مریم صدیقہ صاحبہ المعروف چھوٹی آپا حرم حضرت مصلح موعودؓنے بحیثیت صدر لجنہ اماء اللہ مرکزیہ یورپ کی مجالس کا دورہ فرماتے ہوئے ۲۹؍جولائی۱۹۸۹ءکو بونامیس سینٹر فرینکفرٹ میں لجنہ اماء اللہ جرمنی سے ایک خطاب فرمایاجس میں آپ نےاحمدی خواتین کو بعض ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔اس خطاب کا ایک حصہ ہدیہ قارئین کیا جاتا ہے۔ مکمل خطاب کے لیے ملاحظہ ہو خطابات مریم جلد دوم صفحہ۵۴۱تا۵۵۶۔(ادارہ)]

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بیعت کا حکم ہوا عورتوں سے بیعت لینے کا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے نبی تیرے پاس جو عورتیں مسلمان ہو کر آئیں اور بیعت کرنے کی خواہش کریں اس شرط پر جو اللہ کا شریک کسی کو نہ ٹھہرائیں گی، نہ ہی چوری کریں گی، نہ ہی زنا کریں گی، نہ ہی اولاد کو قتل کریں گی نہ ہی کوئی جھوٹا بہتان کسی پر باندھیں گی اور نیک باتوں میں تیری نافرمانی نہیں کریں گی تو تو ان سے بیعت لے لے اور ان کے لئے استغفار کیا کر۔ اللہ بہت بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے۔

اسلام میں داخلے کے لیے ابتدائی شرائط جن کا پابند ایک عورت کو رہنا تھا اور جن شرائط کو پورا کرنے کے بعد جو روحانی ترقی حاصل کر سکتی تھی یہ تمام شرائط ایسی ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر معاشرے کو پاکیزہ بنایا جا سکتا ہے۔ پہلی شرط شرک نہ کرنا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں خدا تعالیٰ کو رب اور معبود سمجھتے ہوئے اس کے پورے پورے حق ادا کرنے ہیں۔ خدا تعالیٰ کی کسی صفت میں بھی کسی انسان کو شریک نہیں کرنا۔ خدا تعالیٰ شافی ہے شفا خدا تعالیٰ دیتا ہے انسان نہیں۔ بعض دفعہ انسان کے منہ سے کچھ ایسے الفاظ نکل جاتے ہیں کہ فلاں دوائی سے شفا ہوئی۔ یہ بھی ایک چھپا ہوا شرک ہے۔ چوری کرنا، بدکاری کرنا، اولاد کی تربیت نہ کرنا اور جھوٹ بولنا یہ سب انسان کے حقوق کی حق تلفی ہے۔ جب کوئی انسان چوری کرتا ہے تو دوسرے کے مال پر قبضہ جماتا ہے۔ جب انسان کوئی بے حیائی کرتا ہے تو اس میں دوسرے کو بھی ملوث کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے تب بھی دوسرا انسان اس کے ظلم کا شکار ہو رہا ہوتا ہے۔ اولاد کے قتل سے مراد اس کی صحیح تربیت نہ کرنا ہے۔ پیارے پیارے بچوں کی تعلیم وتربیت ان کے قویٰ، ان کے ٹیلنٹس کو نہ ابھارنا ان کی حق تلفی اور ناقدری ہے۔ یہ سب امور ظلم میں شامل ہوتے ہیں۔ کم ازکم احمدیوں کی یہ شان نہیں ہے کہ ان میں سے کسی ایک کا حق مارا جائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی شرائط بیعت میں ان امور کو شامل فرمایا۔

پہلی شرط یہ کہ بیعت کنندہ سچے دل سے عہد اس بات کا کرے کہ آئندہ اس وقت تک کہ قبر میں داخل ہو جائے شرک سے پرہیز کرے گا۔

دوسری شرط یہ ہے کہ جھوٹ اور زنا اور بدنظری اور ہر قسم کے فسق و فجور اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریقوں سے بچتا رہے گا اور نفسانی جو شوں کے وقت ان کا مغلوب نہیں ہو گا۔ اگرچہ کیسا ہی جذبہ پیش آئے۔

چوتھی شرط مخلوق کے حقوق کے متعلق ہے کہ عام خلق الله کو عموماً اور مسلمانوں کو خصوصاً اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائز تکلیف نہیں دے گا نہ زبان سے نہ ہاتھ سے نہ کسی اور طرح۔ یہ دراصل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی تشریح ہے۔ اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِهٖ وَيَدِهٖ (بخاری کتاب الایمان باب مسلم) کہ مسلمان حقیقی وہی ہے جس کے ہاتھ سے یا جس کی زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت کی شرائط کو شائع کر کے فرمایا جو لوگ اس ابتلاء کی حالت میں اس دعوت بیعت کو قبول کر کے اس سلسلہ مبارک میں داخل ہو جائیں وہ ہماری جماعت سمجھے جائیں۔ وہ ہمارے خالص دوست متصور ہوں اور وہی ہیں جن کے حق میں خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ میں انہیں ان کے غیروں پر قیامت تک فوقیت دوں گا اور برکت اور رحمت ان کے شامل حال رہے گی اوریہ مجھے فرمایا کہ تو میری اجازت سے میری آنکھوں کے سامنے کشتی تیار کر جو لوگ تیری بیعت کریں گے خدا تعالیٰ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہو گا۔

آپ بھی بیعت کر کے احمدی جماعت میں داخل ہوئی ہیں۔ ان شرائط کو پورا کرنے کی طرف توجہ دینا آپ کا فرض ہے تا اپنے عہد کو نہ پورا کرنے کے باعث فاسقون میں آپ کا شمار نہ ہو۔ احمدیت کی وجہ سے کافر کا لقب ملا غیر مسلم کا خطاب ملا بائیکاٹ کئے گئے قید میں ڈالے گئے پھانسی چڑھائے گئے سنگسار کئے گئے کیوں! صرف اس لئے کہ ہم احمدی ہیں اور ہم نے امام الزماں کو پہچانا ہے اور اس کے ہاتھ پر بیعت کی ہے۔ اتنی سختیوں اور تکلیفوں کے باوجود اگر ہمارا عمل قرآن کی تعلیم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق نہ ہو تو ہم پر بہت افسوس ہے یہ ساری برائیاں جن کا میں ذکر اوپر کرچکی ہوں ان سے معاشرے کا امن تباہ ہوتا ہے ان سے بچنا ضروری ہے ان کے جو عوامل اور وجوہات ہیں ان کا ذکر خدا تعالیٰ نے سورہ حجرات میں بیان فرمایا ہے۔

يآ أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا إِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوْا أَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُواْ عَلىٰ مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِيْنَ (الحجرات:۷)

کوئی فاسق تمہارے دوستوں ملنے جلنے والوں یا کسی کے متعلق کوئی بات تمہیں بتائے تو ایسا نہ ہو کہ اس کے خلاف بغیر تحقیق کے ایکشن لینے لگ جاؤ اور بعد میں شرمندگی اٹھانی پڑے۔ تحقیق کرو بسا اوقات ایک آدمی کسی اور رنگ میں بات کرتا ہے اور جاننے والا اسے دوسرا رنگ دے دیتا ہے پس معاشرے میں ہر ایک سے پیار محبت، تعاون باہمی، اتحاد کی بنیاد ڈالنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے۔

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوْا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ (الحجرات:۱۱)

مومن سب آپس میں بھائی بھائی ہیں اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کروا دو جب آپس میں دیکھو ایک انسان دوسرے سے جھگڑتا ہے اس کا جھگڑا ہو گیا۔ بہنیں ان میں صلح کروا دیا کریں اکثر جگہ لڑائیاں جھگڑے اتنے بڑھ جاتے ہیں کہ ایسا گھر جہاں اجلاس ہو اس کی جماعت کا صدرہو کوئی جھگڑا ہو تو وہ جانا چھوڑ دیتی ہے۔ بھول جاتی ہیں کہ اجلاس میں ہم نے خدا کی خاطر جانا تھا دین سیکھنے اور تربیت کےلیے جانا تھا۔(خطابات مریم جلددوم صفحہ ۵۵۱تا۵۵۴)

(باقی آئندہ بدھ کو ان شاءاللہ)

(مرسلہ:فوزیہ شکور ۔جرمنی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button