ٹی ٹوینٹی کرکٹ ورلڈ کپ ۲۰۲۴ء
آئی سی سی مینزٹی ٹوینٹی کرکٹ ورلڈکپ کا نواں ایڈیشن یکم تا۲۹؍جون ۲۰۲۴ءویسٹ انڈیز اور ریاست ہائےمتحدہ امریکہ میں منعقد ہوا۔یہ پہلا موقع تھا کہ یوایس اے میں کسی عالمی کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقادہوا۔یہ ورلڈکپ کئی لحاظ سےدلچسپ، تاریخی اوریادگاررہا توکئی بڑی ٹیموں کے لیے ایک ڈراؤناخواب ثابت ہوا۔بہت سے نامورکھلاڑیوں نے ٹی ٹوینٹی کرکٹ کو خیربادکہاتوبہت سے ابھرتے ہوئے ستارے دنیائے کرکٹ میں نمودارہوئے۔علاوہ ازیں دنیابھرمیں کرکٹ کانظم ونسق چلانے والی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کئی پہلوؤں سے شدید تنقیدکی زدمیں بھی رہی۔تاہم تمام ترچیلنجزاورمختلف مراحل سے گزرتےہوئے اس ورلڈکپ کا فائنل معرکہ ٹورنامنٹ میں ناقابلِ شکست رہنے والی دوٹیموں جنوبی افریقہ اوربھارت کے مابین کھیلاگیا۔
برج ٹاؤن،باربیڈوس کےتاریخی کنزنگٹن اوول میں کھیلے گئے اعصاب شکن فیصلہ کن مقابلہ میں بھارت نے جنوبی افریقہ سے یقینی فتح چھین کرسترہ سال بعدعالمی ٹی ٹوینٹی چیمپئن بننے کااعزازحاصل کیااورجنوبی افریقہ کا ورلڈکپ جیتنے کا خواب ایک مرتبہ پھر چکناچورہوا۔
فائنل میں بھارت نے پہلے بلےبازی کرتے ہوئےمقررہ ۲۰؍اوورزمیں سات وکٹوں کے نقصان پر۱۷۶؍رنزبنائے۔ کانٹےدار مقابلے کے بعد جنوبی افریقی ٹیم ۲۰؍اوورزکے اختتام پرآٹھ وکٹیں کھوکر۱۶۸؍رنزبناسکی۔یوں بھارت نے سات رنزسے ناقابل فراموش جیت حاصل کی۔
فتح کے بعد ویرات کوہلی نے اعلان کیا کہ یہ ان کا آخری انٹرنیشنل ٹی ٹوینٹی میچ تھا۔ اسی طرح بھارتی کپتان روہت شرما اور آل راؤنڈر رویندراجادیجانے بھی کرکٹ کے مختصرترین فارمیٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ سنایا۔
ویرات کوہلی فائنل میچ کے بہترین کھلاڑی قرارپائےجبکہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ جسپریت بمراکے نام رہاجنہوں نے ورلڈکپ میں اپنی بے مثال گیندبازی کا جادوجگایا اور ثابت کیا کہ وہ کرکٹ کے ہرفارمیٹ میں باکمال اورناقابل تسخیرگیندبازبن چکے ہیں۔جسپریت بمرانے ٹورنامنٹ کے آٹھ میچز میں۸.۲۶؍کی اوسط اورصرف ۴.۱۷؍رنزفی اوورکے حساب سے پندرہ وکٹیں حاصل کیں۔
اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ ۲۸۱؍رنزبنانے کا اعزاز افغانستان کے وکٹ کیپربلےبازرحمان اللہ گرباز کو حاصل ہوا جبکہ بھارت کےعرشدیپ سنگھ اور افغانستان کے فضل حق فاروقی نے ۱۷،۱۷؍وکٹیں حاصل کیں جوکہ ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کے ایک ایڈیشن میں ریکارڈہے۔
۲۰۰۹ء کے بعد پہلا موقع ہے کہ ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ میں کوئی بلےباز سینچری نہ بناسکاجبکہ رحمان اللہ گربازاور روہت شرمانے تین تین نصف سینچریاں بنائیں۔سب سے بڑاانفرادی سکور۹۸؍رنز ویسٹ انڈیزکے نکولس پوران نے بنایا۔مجموعی طورپرسب سے زیادہ سترہ چھکے بھی پوران نے لگائے۔اس ٹورنامنٹ میں مجموعی طورپر۷.۰۹؍رنزفی اوورکے حساب سے سکوربنے جوکہ ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کی تاریخ میں سب سے کم سکورنگ ریٹ ہے۔تاہم اس ورلڈ کپ میں مجموعی طورپرسب سے زیادہ ۵۱۷؍چھکے لگائے گئے۔
اس ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا کے Pat Cumminsنے لگاتاردو میچز میں ہیٹ ٹرک کرنے کااعزازحاصل کیا۔اسی طرح انگلینڈکے Chris Jordanنے بھی ایک ہیٹ ٹرک ٹرک کی۔
اس عالمی کپ کا افتتاحی مقابلہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اورہمسایہ ملک کینیڈا کی ٹیموں کے مابین ڈیلاس کےگرینڈ پریری سٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں پہلی بارشامل ہونے والی یوایس اے کی ٹیم نےAaron Jonesکے جارحانہ ۹۴؍رنز کی بدولت سات وکٹوں سے شاندار اورتاریخی کامیابی حاصل کی۔اسی طرح امریکی ٹیم نے اپنے دوسرے مقابلہ میں پاکستان کی تجربہ کارٹیم کو نہ صرف مشکلات میں ڈالے رکھابلکہ ہدف کے تعاقب میں آخری تین گیندوں پرگیارہ رنزبناکرمیچ کو tieبھی کردیا۔ بعدازاں پاکستانی گیندباز محمدعامرکےسپراوورمیں امریکہ نے ۱۸؍رنزسکورکیے جس کے جواب میں پاکستانی بلےباز ۱۳؍رنزہی بناپائے ،یوں امریکہ نے پاکستان کو شکست دے کرسب کو حیران کردیا۔کرکٹ کے کھیل سے بالعموم ناواقف امریکی باشندوں کی اکثریت کواپنی ٹیم کی اس فتح سے عالمی ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ کے ساتھ ساتھ کرکٹ سے بھی ضرور آشنائی ہوئی ہوگی۔
امریکی ٹیم کینیڈااور پاکستان کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے بعد بھارت سے میچ ہاری لیکن آئرلینڈکے ساتھ ان کاآخری مقابلہ بارش کی نذرہوااوریوں امریکہ نے دوسرے مرحلے یعنی super eightراؤنڈمیں جگہ بنائی۔
گذشتہ ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کی رنراَپ پاکستانی ٹیم یوایس اے اور بھارت کے خلاف میچزہارنے کےبعد پہلے راؤنڈ میں ہی ورلڈکپ سے باہرہوگئی۔اسی طرح نیوزی لینڈاور سری لنکا کی ٹیمیں بھی دوسرے مرحلے میں رسائی حاصل نہ کرسکیں۔نیوزی لینڈکے تجربہ کار کپتان Kane Williamsonنے ورلڈکپ سے باہرہونے کے بعد ٹیم کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا۔
ابتدائی مرحلے کے گروپ اے میں بھارت پہلے تین میچز جیتنے کےبعدٹاپ پر رہی۔تاہم کینیڈاکے خلاف ان کا آخری میچ بارش کےباعث منسوخ ہوا۔ گروپ بی میں آسٹریلیااپنے چاروں میچزجیت کرپہلی پوزیشن پررہا جبکہ انگلینڈنےنمیبیااورعمان کے خلاف بڑے مارجن سے فتح حاصل کرکے سپراَیٹ میں رسائی حاصل کی۔سکاٹ لینڈ کو اپنے آخری اوراہم میچ میں آسٹریلیاکے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑااور یوں ان کا متاثرکن سفر اختتام کو پہنچا۔گروپ سی میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم ناقابل ِشکست رہی۔ افغانستان اپنے ابتدائی تین میچ جیت کراس گروپ میں دوسرے نمبرپررہا۔گروپ ڈی میں جنوبی افریقہ نے چاروں مقابلوں میں کامیابی سمیٹی جبکہ بنگلہ دیش تین میچز میں فتح یاب ہوکر دوسرے مرحلے میں پہنچنے میں کامیاب ہوا۔
سپر ایٹ راؤنڈ کے گروپ ایک میں بھارت،آسٹریلیا،افغانستان اور بنگلہ دیش جبکہ دوسرے گروپ میں یوایس اے،انگلینڈ،ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں نبردآزماہوئیں۔گروپ وَن میں بھارت نے اپنے تینوں میچزمیں بآسانی کامیابی حاصل کی۔بھارتی ٹیم نے افغانستان کو۴۷؍رنز،بنگلہ دیش کو۵۰؍رنزجبکہ آسٹریلیاکو۲۴؍رنزسے شکست دی۔افغانستان نے بھارت سے میچ ہارنےکےبعدمضبوط آسٹریلوی ٹیم کے خلاف تاریخی فتح حاصل کی۔کنگزٹاؤن سینٹ وِنسنٹ میں ہونے والےاس مقابلہ میں افغانستان نے ۱۴۸؍رنزبنائے جس کے جواب میں آسٹریلیا۱۲۷؍رنزبناکرآؤٹ ہوگئی۔اسی طرح افغانستان نے اپنے آخری میچ میں بنگلادیش کوآٹھ رنزسے پچھاڑکرپہلی مرتبہ کرکٹ کے عالمی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔
سپراَیٹ گروپ ٹو میں جنوبی افریقی ٹیم ناقابلِ شکست رہی۔ انہوں نے انگلینڈ،یوایس اے اورویسٹ انڈیزکے خلاف فتوحات حاصل کیں۔ انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو آٹھ وکٹوں اوریوایس اے کو بآسانی دس وکٹوں سے شکست دے کرسیمی فائنل کے لیےکوالیفائی کیا۔ میزبان ویسٹ انڈیزاورجنوبی افریقہ کا اہم مقابلہ نارتھ ساؤنڈ انٹیگا کےسرویویَن رچرڈزاسٹیڈیم میں کھیلاگیاجس میں کانٹےدار مقابلے کے بعدجنوبی افریقہ نےتین وکٹ سے جیت حاصل کی۔
پہلا سیمی فائنل ٹرینیڈاڈاینڈٹوباگوکی برائن لاراکرکٹ اکیڈمی ٹروبامیں جنوبی افریقہ اور افغانستان کےمابین ہوا جس میں جنوبی افریقہ نے یک طرفہ مقابلہ میں افغانستان کو نووکٹوں سے ہراکرپہلی مرتبہ کرکٹ ورلڈکپ کے فائنل میں جگہ بنائی۔ افغانستان کی پوری ٹیم ۱۱.۵؍اوورزمیں محض۵۶؍رنزبناکرڈھیرہوئی اور جنوبی افریقہ نے ہدف ایک وکٹ کے نقصان پرپوراکیا۔
جارج ٹاؤن گیانا کے پرویڈینس اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے سیمی فائنل میں بھارت نے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو ۶۸؍رنز سے شکست دے کر ۲۰۱۴ء کے بعدفائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔بھارت نے انگلینڈ کو جیت کےلیے ۱۷۲؍رنز کا ہدف دیا جس کے تعاقب میں انگلینڈکی پوری ٹیم صرف ۱۰۳؍رنز بناسکی۔ ہدف کے تعاقب میں انگلش بلےبازوں نے بھارتی سپنرزاورجسپریت بمراکے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور انڈیانے یہ سیمی فائنل یک طرفہ مقابلے کے بعدجیت لیا۔
بھارتی ٹیم اس ورلڈکپ میں ناقابل شکست رہی۔اور یہ پہلاموقع ہے کہ کسی ٹیم نے بغیرکوئی میچ ہارے ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کا ٹائٹل جیتا۔ جنوبی افریقہ نے بھی ٹورنامنٹ میں زبردست کارکردگی کامظاہرہ کیا۔ایڈن مارکرم کی متاثر کن قیادت میں مسلسل آٹھ میچ جیتنےکےبعدفائنل میں پہنچنے والی پروٹیزٹیم یقیناً اپنے سرفخرسے بلندکرسکتی ہے۔لیکن فیصلہ کن میچ میں تکلیف دہ ہارسے کھلاڑیوں کےساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کے مداحوں کے دل ضرور ٹوٹے ہیں کیونکہ ان کادنیائے کرکٹ میں عالمی چیمپئن بننے کاخواب ابھی شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکا۔
اس ورلڈ کپ میں مجموعی طورپر۵۵؍میچز کھیلے گئےجن میں سے سولہ کی میزبانی امریکہ کے شہروں نیویارک، فلوریڈا اور ٹیکساس کوحاصل ہوئی۔بقیہ میچزویسٹ انڈیز کے چھ ممالک انٹیگا، باربیڈوس، گیانا، سینٹ لوشیا،سینٹ ونسنٹ اورٹرینیڈاڈاینڈٹوباگو میں منعقدہوئے۔
نیویارک کے Long Island میں عارضی طورپر تعمیر کیا گیا نساؤکاؤنٹی کرکٹ اسٹیڈیم اس ورلڈکپ میں خاص طورپرمحلِ گفتگواورتوجہ کا مرکز بنارہا۔تقریباً اڑھائی ارب روپے کی لاگت سے چھ ماہ کے دوران بنائے گئے اس کرکٹ سٹیڈیم میں ۳۴؍ہزار افرادکے بیٹھنے کی جگہ تھی۔ یہاں پاکستان اور بھارت کے میچ سمیت کل آٹھ مقابلے ہوئے۔اس گراؤنڈمیں چار Drop-in Pitchesاستعمال ہوئیں جوکہ بنیادی طورپر ایڈیلیڈ آسٹریلیا میں تیارکی گئیں اور دسمبر۲۰۲۳ء میں انہیں فلوریڈا منتقل کیاگیا کیونکہ وہاں کا گرم موسم ان پچزکی تیاری کے لیے نیویارک کی بہ نسبت زیادہ سازگارتھا۔ورلڈکپ کے آغازسے قریباًایک ماہ قبل یہ پچزنیویارک کی گراؤنڈ میں نصب کی گئیں۔ ٹورنامنٹ کے دوران یہاں کھیلے گئے میچز میں بلےبازوں کو نہایت مشکلات کا سامنا رہا ۔ دس دنوں میں اس عارضی سٹیڈیم میں آٹھ انٹرنیشنل میچز کروائے گئے جس میں سب سے بڑا ٹیم سکور ۱۳۷؍رنزکینیڈین ٹیم نے آئرلینڈکے خلاف بنایاجبکہ پہلی اننگز میں ٹیموں کا اوسط سکور صرف ۱۰۷؍رنزرہا جوکہ روایتی ٹی ٹوینٹی کرکٹ کے لحاظ سے انتہائی کم ہے۔
اس ورلڈکپ میں لاؤڈرہل فلوریڈامیں چار میچزشیڈول تھے جن میں ابتدائی تین مقابلے مکمل طورپربارش کی نذرہوئے جس کے سبب پاکستان ٹیم ورلڈکپ سے باہرہوئی اور امریکہ کو سپراَیٹ مرحلہ میں پہنچنے کا موقع ملا۔
ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ میں پہلی بارحصہ لینے والی مشرقی افریقہ کی ٹیم یوگنڈانے اپنے چارمیچزمیں سے ایک میں پاپوانیوگنی کے خلاف کامیابی حاصل کی لیکن ٹورنامنٹ کا سب سے کم ٹیم سکور۴۰؍رنزآل آؤٹ بھی یوگنڈا نے نیوزی لیڈکے خلاف بنایا۔ علاوہ ازیں یہ ٹیم کسی بھی میچ میں ۱۰۰؍رنزنہ کرسکی۔دوسری طرف جنوبی ایشیاکے ملک نیپال نے ورلڈکپ میں نہایت عمدہ کھیل پیش کیا۔جنوبی افریقہ کے خلاف نیپالی ٹیم جیت کے انتہائی قریب آکرصرف ایک رن سے شکست کھاگئی اور بنگلہ دیش کو ۱۰۶؍رنزپرآؤٹ کرنے کے باوجود میچ نہ جیت سکی۔
الغرض ٹی ٹوینٹی کرکٹ ورلڈکپ ۲۰۲۴ء اپنی تمام تریادوں کے ساتھ ۲۹؍جون کو اختتام کو پہنچا۔فروری مارچ۲۰۲۶ءمیں دسواں ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ بھارت اورسری لنکا میں منعقدہوگاجس میں ۲۰ٹیمیں حصہ لیں گی۔میزبان ممالک کے علاوہ ۲۰۲۴ء ورلڈکپ کے سپراَیٹ میں پہنچنے والی ٹیمیں بشمول یوایس اے ۲۰۲۶ءکے ایڈیشن کے لیے کوالیفائی کرچکی ہیں۔اسی طرح موجودہ آئی سی سی رینکنگ کے اعتبارسے پاکستان،نیوزی لینڈاورآئرلینڈکی ٹیمیں بھی آئندہ ورلڈکپ میں جگہ بناچکی ہیں۔بقیہ آٹھ ٹیموں کا فیصلہ مختلف ریجنل کوالیفائنگ ٹورنامنٹس کےبعدہوگا۔
(ن۔ م۔ طاہر)