کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

وصیّت کرنے والا جہاں تک اس کے لئے ممکن ہے پابند احکام اسلام ہو

مجھے ایک جگہ دکھلادی گئی کہ یہ تیری قبر کی جگہ ہوگی۔ ایک فرشتہ میں نے دیکھا کہ وہ زمین کو ناپ رہا ہے تب ایک مقام پر اس نے پہنچ کر مجھے کہا کہ یہ تیری قبر کی جگہ ہے۔ پھر ایک جگہ مجھےایک قبر دکھلائی گئی کہ وہ چاندی سے زیادہ چمکتی تھی اور اُس کی تمام مٹی چاندی کی تھی۔ تب مجھے کہا گیا کہ یہ تیری قبر ہے۔ اور ایک جگہ مجھے دکھلائی گئی اور اس کانام بہشتی مقبرہ رکھا گیا اور ظاہر کیا گیا کہ وہ اُن برگزیدہ جماعت کے لوگوں کی قبریں ہیں جو بہشتی ہیں۔ تب سے ہمیشہ مجھے یہ فکر رہی کہ جماعت کے لئے ایک قطعہ زمین قبرستان کی غرض سے خریداجائے لیکن چونکہ موقعہ کی عمدہ زمینیں بہت قیمت سے ملتی تھیں اس لئے یہ غرض مدت دراز تک معرضِ التواء میں رہی۔ اب اخویم مولوی عبدالکریم صاحب مرحوم کی وفات کے بعد جبکہ میری وفات کی نسبت بھی متواتر وحی الٰہی ہوئی۔ میں نے مناسب سمجھا کہ قبرستان کا جلدی انتظام کیا جائے اس لئے میں نے اپنی ملکیت کی زمین جو ہمارے باغ کے قریب ہے جس کی قیمت ہزار روپیہ سے کم نہیں اس کام کے لئے تجویز کی۔ اور میں دعا کرتا ہوں کہ خدا اس میں برکت دے اور اسی کو بہشتی مقبرہ بنادے اور یہ اس جماعت کے پاک دل لوگوں کی خواب گاہ ہو جنہوں نے درحقیقت دین کو دنیاپر مقدم کرلیا اور دنیا کی محبت چھوڑدی اور خدا کے لئے ہوگئے اور پاک تبدیلی اپنے اندر پیدا کرلی اور رسول اللہﷺکےاصحاب کی طرح وفاداری اور صِدق کا نمونہ دکھلایا۔آمین یاربّ العالمین۔

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد۲۰صفحہ ۳۱۶)

یادرہے کہ صرف یہ کافی نہ ہوگا کہ جائیداد منقولہ اورغیر منقولہ کا دسواں حصہ دیا جائے بلکہ ضروری ہوگا کہ ایسا وصیّت کرنے والا جہاں تک اس کے لئے ممکن ہے پابند احکام اسلام ہو اور تقویٰ طہارت کے امور میں کوشش کرنے والا ہو اور مسلمان خدا کو ایک جاننے والا اور اُس کے رسول پر سچاایمان لانے والا ہو اور نیز حقوق عبادغصب کرنے والا نہ ہو۔

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد ۲۰صفحہ ۳۲۴)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button