پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم
مجھے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ آپ ۲۶؍مئی ۲۰۲۴ء کو اپنا گیارھواں جلسہ سالانہ منعقد کر رہے ہیں۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا جلسہ کامیاب کرے اور آپ سب بے انتہا فضلوں کے وارث ہوں۔
میں آپ کو یاددہانی کروانا چاہتا ہوں کہ حضرت مسیح موعودؑ نے جو ہم سے بیعت لی ہے اس میں ہم سے پختہ عہد لیا ہے کہ ہم احمدیت قبول کرکے اللہ تعالیٰ کی خاطر مکمل طورپر آپؑ کے فرمانبردار رہیں گے اور آپؑ کے ساتھ ہماری محبت کا تعلق دنیا کے تمام رشتوں سے بڑ ھ کر ہو گا۔
چنانچہ ہر احمدی کو حضرت مسیح موعودؑ کے ساتھ محبت کے اس تعلق کا اظہار کرنا چاہیے اور اس کا طریق یہ ہے کہ ہم حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات پر مخلصانہ طور پر عمل کریں جو درحقیقت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد ﷺ ہی کی تعلیمات ہیں۔ تب ہی ہم حقیقی معنوں میں احمدی مسلمان ہونے کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت کی دس شرائط بیان فرمائی ہیں۔ ہر شرط بیعت اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ یہ شرائط آپ کے لیے مشعل راہ ہونی چاہئیں اور اگر ان کے مطابق اپنی زندگی گزاریں گے تو دنیا میں حقیقی اخلاقی انقلاب لاسکتے ہیں۔ ایک احمدی کو اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کے لیے ان میں سے ہر ایک شرط پر خوب غور و خوض کرتے رہنا چاہیے۔ خود احتسابی اور اپنے اعمال کا مستقل جائزہ لینے کے ذریعہ سے ہی ہم شرائط بیعت کے تقاضوںکو پورا کر سکتے ہیں۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ’’ بیعت اگر دل سے نہیں تو کوئی نتیجہ اس کا نہیں۔ میری بیعت سے خدا دل کا اقرار چاہتا ہے۔ پس جو سچے دل سے مجھے قبول کرتا اور اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرتا ہے۔ غفور و رحیم خدا اس کے گناہوں کو ضرور بخش دیتا ہے اور وہ ایسا ہوجاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے نکلا ہے تب فرشتے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔‘‘ (ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۲۶۲)
میں نویں شرط بیعت کی طرف آپ کی توجہ دلاتا ہوں جو یوں ہے: ’’عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خدا داد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا۔‘‘
اس شرط بیعت کے ایک زاویے کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’یاد رکھو خدا تعالیٰ نیکی کو بہت پسند کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اس کی مخلوق سے ہمدردی کی جاوے۔ اگر وہ بدی کو پسند کرتا تو بدی کی تاکید کرتا مگر اللہ تعالیٰ کی شان اس سے پاک ہے (سبحانہ تعالیٰ شانہٗ)… پس تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو یاد رکھو کہ تم ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کا ہو ہمدری کرو اور بلا تمیز ہر ایک سے نیکی کرو کیونکہ یہی قرآن شریف کی تعلیم ہے۔ وَیُطۡعِمُوۡنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسۡکِیۡنًا وَّیَتِیۡمًا وَّاَسِیۡرًا (الدھر:۹) [اور اس (خدا) کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں۔] … اب دیکھ لو کہ اسلام کی ہمدردی کی انتہا کیا ہے۔ میری رائے میں کامل اخلاقی تعلیم بجز اسلام کے اور کسی کو نصیب ہی نہیں ہوئی۔‘‘ (ملفوظات جلد ۴ صفحہ ۲۱۸-۲۱۹)
اس لیے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک ذاتی تعلق پیدا کریں اوربہترین احمدی مسلمان بننے کی کوشش کریں۔ہر روز باجماعت پنجوقتہ نمازیں ادا کریں اور اپنی دعاؤں کو بڑھائیں اور ہر وقت اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی تحمید کو اپنے دلوں میں جاری رکھیں۔
اس دور میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں نظامِ خلافت سے نوازا ہے۔ لہٰذا ہر احمدی کو خلافت کا وفادار اور فرمانبردار رہنا چاہیے اور خلیفہ وقت کے ساتھ محبت اور اخلاص کے تعلق کو مسلسل مضبوط کرتے رہنا چاہیے۔ یہ ہماری مسلسل ترقی کی کلید ہے اور یہی وہ راستہ جو ہمیں ہماری جماعت کی دائمی ترقی تک لے جائے گا۔آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل خصوصاً اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہیں۔ آپ کو میرے خطبات جمعہ کو سننا چاہیے اور دیگر مواقع پر بھی بیان کی گئیں باتوں پر عمل کرنا چاہیے۔
آخر میں مَیں آپ سب سے کہتا ہوں کہ یہ وہ وقت ہے کہ آپ آگے بڑھیں اورپوری ہمت اور مضبوط عزم کے ساتھ اس بات کا وعدہ کریں کہ آپ حضرت مسیح موعودؑ کے ساتھ کی ہوئی بیعت کی شرائط کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مستقل نیک تبدیلیاں لاتے رہیں گے۔ ان شاءاللہ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ باقیوں تک اسلام کے پُرامن پیغام کو پہنچانے کا ذریعہ ہوں گے اور اپنے ہم وطنوں اور دنیا بھر کے لوگوں کو سچے اسلام کی پناہ میں آنے کی طرف کھینچیں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو احسن رنگ میں ان ہدایا ت پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ اللہ آپ پر رحم فرمائے۔ آمین