جو در پہ یار کے عمریں گزار دیتے ہیں (منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
کبھی حضور میں اپنے جو بار دیتے ہیں
ہوا و حرص کی دنیا کو مار دیتے ہیں
وہ عاشقوں کے لیے بےقرار ہیں خود بھی
وہ بےقرار دلوں کو قرار دیتے ہیں
کسی کا قرض نہیں رکھتے اپنے سر پر وہ
جو ایک دے انہیں ،اس کو ہزار دیتے ہیں
عطا و بخشش و انعام کی کوئی حد ہے
جسے بھی دیتے ہیں وہ بےشمار دیتے ہیں
جو ان کے واسطے ادنیٰ سا کام کرتا ہے
وہ دین و دنیا کو اس کی سدھار دیتے ہیں
جودن میں آہ بھرے ان کی یاد میں اک بار
وہ رات پہلو میں اس کے گزار دیتے ہیں
بگاڑ لے کوئی ان کے لیے جو دنیا سے
وہ سات پشت کو اس کی سنوار دیتے ہیں
وہ جیتنے پہ ہوں مائل توعاشقِ صادق
خوشی سے جان کی بازی بھی ہار دیتے ہیں
وہی فلک پہ چمکتے ہیں بن کے شمس و قمر
جو در پہ یار کے عمریں گزار دیتے ہیں
وہ ایک آہ سے بےتاب ہوکے آتے ہیں
ہم اک نگاہ پہ سو جان ہار دیتے ہیں
جو تیرے عشق میں دل کو لگے ہیں زخم اے جاں
ادھر تو دیکھ وہ کیسی بہار دیتے ہیں
(کلام محمودمع فرہنگ صفحہ ۲۴۵)